عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں ’بیرونی ایجنڈا‘ بڑھانے سے متعلق بیان مسترد

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2021
بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کانفرنس میں کسی کو مدعو یا تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا گیا
— فوٹو: وائس پی کے ڈاٹ نیٹ ٹوئٹر
بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کانفرنس میں کسی کو مدعو یا تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا گیا — فوٹو: وائس پی کے ڈاٹ نیٹ ٹوئٹر

اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) نے ایونٹ کے منتظمین کے خلاف منفی مہم کی وضاحت کی ہے کہ تیسری سالانہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس معاشرے میں بڑھتی ہوئی پولرائزیشن (نظریات و خیالات میں تفریق) کو ختم کرنے کی کوشش تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس سی بی اے نے ترقی پسند اور پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے علاوہ کسی بھی ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے متعلق لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کا خطاب روکنے کی کوشش آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار

ایس سی بی اے نے بیان میں کہا کہ کانفرنس نے عدلیہ، وکلا، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، حکومت اور اپوزیشن کے اہم اسٹیک ہولڈرز کو ایک دوسرے سے مخاطب ہونے اور مثبت بحث و مباحثے کا موقع فراہم کیا۔

ایس سی بی اے کے سیکریٹری وسیم ممتاز ملک کے دستخط کے ساتھ جاری ہونے والے بیان میں زور دیا گیا کہ جمہوری ترقی کے لیے اظہار رائے کی آزادی بہت ضروری ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان تنقیدی آوازوں اور اظہارِ خیال کو جگہ دیں اور ان کو سنیں جن سے ہم متفق نہیں ہیں۔

بیان میں وضاحت کی گئی کہ ایس سی بی اے نے پاکستان بار کونسل اور اے جی ایچ ایس لیگل ایڈ سیل کے ساتھ عاصمہ جہانگیر کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’آزاد عدلیہ اور پارلیمنٹ کے لیے آزاد میڈیا ضروری ہے‘

کانفرنس کے منتظمین نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی تقریر کو تین مرتبہ روکنے کا الزام ریاست پر عائد کیا جبکہ حکومت کی جانب سے منتظمین پر الزام لگایا گیا کہ وہ ایک سزا یافتہ شخص کو تقریب سے خطاب کرنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کانفرنس میں کسی کو مدعو یا تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا گیا‘۔

ایس سی بی اے کے سیکریٹری وسیم ممتاز ملک نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بعض افراد کو ٹیلی ویژن پر نشر کرنے پر پابندی لگائی تھی لیکن ایسی کوئی ممانعت نہیں کہ وہ عوامی اجتماعات سے خطاب نہ کر سکتے ہوں۔

ایس سی بی اے نے وضاحت کی کہ اس کانفرنس نے پاکستانی معاشرے کے ایک وسیع طبقے کو قانون کی حکمرانی، بنیادی حقوق اور جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کے جذبے سے مکالمے میں شمولیت کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔

مزید پڑھیں: کسی کے کہنے یا کسی ادارے کے دباؤ پر کبھی کوئی فیصلہ نہیں دیا، چیف جسٹس پاکستان

ایس سی بی اے نے کہا کہ وہ خاص طور پر اعلیٰ عدلیہ، چیف جسٹس آف پاکستان، لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور دیگر ججوں کے مشکور ہیں جنہوں نے شرکت کی۔

ایسوسی ایشن کا خیال تھا کہ قانون کی پاسداری کسی بھی جمہوریت کا سنگ بنیاد ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کانفرنس میں مقررین کو مدعو کیا گیا تاکہ وہ اپنے خیالات پیش کریں اور اہم اور بعض اوقات غیر آرام دہ گفتگو شروع کریں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ایس سی بی اے اور عاصمہ جہانگیر کانفرنس نے کسی مقرر کے نقطہ نظر کی توثیق نہیں کی لیکن پاکستان بھر میں اہم مسائل پر مختلف آوازوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔

مزید پڑھیں: جب تک ججز مکمل آزاد اور دباؤ سے بالاتر نہ ہوں، انصاف ممکن نہیں، چیف جسٹس

ایس سی بی اے نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کانفرنس عاصمہ جہانگیر کی وراثت، وژن اور مشن کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، جو سب کے لیے رہنما اور تحریک تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ عاصمہ جہانگیر اظہار رائے کی آزادی اور بنیادی حقوق کے لیے یہاں تک کہ اپنے بدترین دشمنوں کے لیے کھڑی رہیں۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ان کا مؤقف ان کے غیر متزلزل عقائد اور اصولوں پر مبنی تھا نہ کہ شخصیات پر ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں