حکومت کا صوبوں کیلئے گندم کی یکساں قیمت مقرر کرنے پر غور

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2021
فخر امام اور خسرو بختیار پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: اے پی پی
فخر امام اور خسرو بختیار پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: اے پی پی

رواں سال ربیع کی فصل کے لیے گندم کی کم از کم امدادی قیمت کے تعین پر وفاقی اور سندھ حکومتوں کے درمیان تنازع بڑھنے پر وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے اعلان کیا ہے کہ حکومت تمام صوبوں کے لیے یکساں قیمت مقرر کرنے کے لیے آئینی راستہ تلاش کرنے پر غور کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار کے ہمراہ پریس کانفرنس میں فخر امام کا کہنا تھا کہ آئینی حل صوبوں کو وفاقی حکومت سے مختلف قیمت طے کرنے سے روکے گا۔

یاد رہے کہ وفاق نے گندم کی فی من قیمت ایک ہزار 950 روپے مقرر کی ہے جبکہ حکومت سندھ کی جانب سے فی من گندم کی قیمت 2 ہزار 200 روپے مقرر کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے حکومت سندھ کے فیصلے کو ’غیر سنجیدہ‘ اور ’عوام دشمن‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمت مقرر کرنے سے پہلے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو تجویز پیش کرنے کے لیے کہا تھا، لیکن انہوں نے کسانوں کی درخواست پر توجہ دیے بغیر قیمت کا اعلان کردیا، یہ قیمت وفاقی حکومت کی مقرر کردہ قیمت سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی طرح سندھ میں بھی گندم کی قیمت ایک ہزار 950 روپے فی من مقرر

انہوں نے کیا حکومت سندھ کے فیصلے نے بگاڑ پیدا کیا ہے اور یہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے مترادف ہے۔

وفاقی حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے فخر امام کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمت ایک ہزار 950 روپے رکھنے سے کسانوں کی لاگت اور صارفین کی قوت خرید کو متوازن رکھنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال حکومت سندھ کی اعلان کردہ قیمت کے باعث صوبے میں گندم کے آٹے کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا تھا جو پنجاب کے مقابلے میں بہت زیادہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام صوبائی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلاجواز مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں برس حکومت نے ہدف سے بہت کم مقدار میں گندم درآمد کی جس سے 80 کروڑ ڈالر سے زائد کا قیمتی زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی۔

غذائی تحفظ کے وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں ہے اور حکومت کے پاس آئندہ سال جون کے پہلے ہفتے تک کے لیے اجناس کا ذخیرہ وافر مقدار میں موجود ہے اور اُس وقت جب پنجاب میں گندم کی نئی فصل کی کٹائی زوروں پر ہوگی۔

مزید پڑھیں: گندم کی قیمت میں اضافے کے بعد خوردہ فروشوں نے آٹے کی قیمت بڑھادی

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس 53 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے اور 13 لاکھ ٹن کی درآمد پہنچنے والی ہے جس کے بعد مجموعی ذخیرہ 66 لاکھ ٹن ہوجائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر 4 ہزار ٹن گندم فراہم کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خسرو بختیار نے گندم کی قیمت پر حکومت سندھ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان قیمتوں کے ذریعے صوبے کے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کی گئی ہے۔

کھاد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ ذخیرہ اندوزوں کے لیے یوریا کھاد کا ایک بڑا ذخیرہ ملک کے باقی حصوں سے سندھ پہنچایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں حکومت ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے لیکن سندھ حکومت خاموش ہے اور ذخیرہ اندوز کھاد کا ذخیرہ سندھ منتقل کر رہے ہیں۔

مویشیوں کی تعداد

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق فخر امام نے لائیو اسٹاک کے شعبے کے فروغ کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کے لیے لائیو اسٹاک کی تازہ مردم شماری کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: آٹے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ روکنے کیلئے ملز مالکان سبسڈائزڈ نرخ پر گندم کی فراہمی کے خواہاں

جمعرات کو لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کے زیر اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں پیدا ہونے والے دودھ کا صرف 7 سے 8 فیصد پراسیس کیا جارہا ہے، جبکہ یہ جانوروں کی افزائش میں بھی بہت پیچھے ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے طویل، درمیانی اور قلیل مدتی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں