پی ٹی آئی رہنما علیم خان کا پنجاب کی وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2021
علیم خان کی کمپنی نے نجی چینل ستمبر میں خرید لیا تھا—فائل/فوٹو: فیس بک
علیم خان کی کمپنی نے نجی چینل ستمبر میں خرید لیا تھا—فائل/فوٹو: فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اور پنجاب کے سینئر وزیر اور وزیرخوراک علیم خان نے کہا ہے کہ نجی نیوز چینل خریدنے کے بعد غیرجانب داری برقرار رکھنے کے لیے وزارت سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں علیم خان نے کہا کہ ‘وزیراعظم عمران خان سے آج ہونے والی ملاقات میں انہیں قائل کیا کہ اپنے نیوز چینل سما نیوز کے حوالے سے غیر جانب داری قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے میرے پاس کوئی حکومتی عہدہ نہ ہو’۔

مزید پڑھیں: پیمرا نے 'سما ٹی وی' کے شیئرز منتقل کرنے کی منظوری دے دی

انہوں نے مزید کہا کہ ‘لہٰذا وہ بطور سینئر وزیر اور وزیر خوراک حکومت پنجاب اب میرا استعفی قبول فرما لیں، میں اُن کا ممنون ہوں، انہوں نے میری یہ گزارش تسلیم فرما لی ہے’۔

علیم خان نے کہا کہ ‘میں اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوا رہا ہوں’۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں سما ٹی وی کے حصص پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان اور ان کی بیٹی کی ملکیت رئیل اسٹیٹ کمپنی پارک ویو لمیٹڈ کو منتقل کردیے گئے تھے۔

پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے منظوری کے بعد سما ٹی وی کی انتظامیہ اور حصص منتقل کرنے کی منتقل کردیے گئے تھے۔

بی بی سی نے بتایا تھا کہ اجلاس کے دوران بلوچستان سے پیمرا کے رکن فرح عظیم شاہ نے سما ٹی وی چلانے والی کمپنی جاگ براڈکاسٹنگ سسٹمز لمیٹڈ کی درخواست منظور کرنے کے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی، جس میں انہوں نے انتظامیہ کی تبدیلی اور اس کے حصص لاکھوں کے واجبات ادا کیے بغیر منتقلی کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کا لائسنس معطلی کا اختیار کالعدم قرار دے دیا

پیمرا کے قوانین کے مطابق کسی بھی چینل کے حصص اور ملکیت پیمرا کے واجبات ادا کیے بغیر منتقل نہیں کیے جاسکتے ہیں۔

فرح عظیم شاہ نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ان کا مؤقف تھا کہ پیمرا کم ازکم بینک گارنٹی مانگ لے تاکہ واجبات ادا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے توقع تھی کہ سما ٹی وی کے 15 سالہ لائسنس کی تجدید کرنے کے لیے قواعد کی پیروی کی جائے گی جو چند مہینوں کے اندر ختم ہونے والا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ علیم خان کی کمپنی کو پراپرٹی سے متعلق کیسز کا سامنا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کے خلاف ایک فیصلہ بھی دےدیا تھا۔

اسی طرح یہ معاملہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھی بھیج دیا گیا تھا اور معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے بھی زیرالتوا ہے۔

فرح عظیم شاہ نے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے نوٹ میں کہا تھا کہ وزارت داخلہ، وزارت قانون و انصاف سے بھی اس معاملے پر مشورہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ علیم خان پہلے سے ہی ویلیو ٹی وی کے بورڈ آف گورنرز میں شامل ہیں جو اب چینل 24 بن چکا ہے اور اس طرح یہ معاملہ نئے چینل کی ملکیت کے حوالے سے تنازع بن چکا ہے۔

میں اُن کا ممنون ھوں اُنہوں نے میری یہ گزارش تسلیم فرما لی ھے۔ میں اپنا استعفی وزیراعلی پنجاب کو بھجوا رہا ھوں

تبصرے (0) بند ہیں