عدالت نے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے حکومتی اقدامات کی رپورٹ طلب کر لی

28 نومبر 2021
صحافیوں کی تنظیم نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت آئی ایچ سی کے دائرہ اختیار کو استعمال کیا ہے۔
—فائل فوٹو: آئی ایچ سی ویب سائٹ
صحافیوں کی تنظیم نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت آئی ایچ سی کے دائرہ اختیار کو استعمال کیا ہے۔ —فائل فوٹو: آئی ایچ سی ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے صحافیوں اور میڈیا پرسنز کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر وزارت اطلاعات سے رپورٹ طلب کر لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے ایک دھڑے کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

مزیدپڑھیں: میڈیا کو آزادی اظہار رائے پر مسلسل حملوں کا سامنا

صحافیوں کی تنظیم نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت آئی ایچ سی کے دائرہ اختیار کو استعمال کیا ہے۔

درخواست گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے تحفظ کا آئین کے آرٹیکل 9، 19 اور اے کے تحت ضمانت دیے گئے لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ سے براہ راست تعلق ہے۔

انہوں نے دلیل دی کہ اخباری ملازمین کے لیے عمل درآمد ٹریبونل (آئی ٹی این ای) تشکیل نہیں دیا گیا اور اس میں 40 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی موثر قانون سازی نہیں ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ آزاد پریس اور میڈیا کے تناظر میں ہیں، آرٹیکل اے 19 اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ہر شہری کو عوامی اہمیت کے تمام معاملات میں معلومات تک رسائی کا حق حاصل ہوگا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا کی آزادی متاثر ہے، رپورٹ

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ ایک ایڈیٹر اور رپورٹر کی آزادی انتہائی اہمیت کی حامل ہے، ان کی آزادی اور ادارتی پالیسیوں میں عدم مداخلت میڈیا اور پریس کی ملکیت کے ضابطے سے متعلق ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دے کہ یہ سوالات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور شہریوں کی معلومات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیے گئے، بین الاقوامی بہترین طریقوں اور اصولوں کو سمجھنا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ آزاد میڈیا اور پریس کو آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔

عدالت نے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ وہ وزارت اطلاعات اور آئی ٹی این ای کو ایک پندرہ دن کے اندر رپورٹ اور پیرا وار تبصرے داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کرے۔

آئی ٹی این ای کے رجسٹرار کو زیر التوا شکایات کی موجودہ صورتحال پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔

مزیدپڑھیں: حکومت کا 'میڈیا کورٹس' بنانے کا اعلان

وزارت اطلاعات کو ہدایت کی گئی کہ وہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو اجاگر کرے۔

عدالت نے سینئر صحافیوں مظہر عباس اور حامد میر اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدور کو بھی امیکی کیوری (معاون) مقرر کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں