لاہور ہائیکورٹ نے جائیداد پر بھارتی دعوے کی تحقیقات کا حکم دے دیا

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2021
جج نے درخواست کو بے وزن ہونے پر مسترد کردیا —فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
جج نے درخواست کو بے وزن ہونے پر مسترد کردیا —فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے چیف سیٹیلمنٹ کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان میں کسی بھارتی شہری کے نام پر کی گئی جائیداد کی الاٹمنٹ کی تحقیقات کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے یہ حکم 2002 میں بھارت میں انتقال کر جانے والے محمد عمر کے قانونی ورثا کے درمیان قانونی چارہ جوئی میں لاہور کی سول عدالت کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جاری کیا۔

مذکورہ فرد کے قانونی ورثا بھی ہندوستان کے مستقل باشندے ہیں اور ان میں سے ایک نے ایک خصوصی وکیل کے ذریعے انخلا کرنے والے شہری کی حیثیت سے اپنے پیشرو کو الاٹ کی گئی زمین کی منتقلی کے لیے دیوانی قانونی چارہ جوئی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کے نامزد ججوں کی فہرست لیک ہونے پر وکلا کو تشویش

عبدالرحمٰن اور دیگر ورثا نے وکیل کے توسط سے کہا کہ عمر ایک بے گھر شخص تھے جنہیں 1955 میں لاہور چھاؤنی کے گاؤں ملکو میں 23 کنال 9 مرلہ زمین الاٹ کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس زمین کا قبضہ عمر کے پاس ہے اور ان کا انتقال 2002 میں ہوا جن کی موت کے بعد ایک فرد ممریاز خان دھوکہ دہی سے ریونیو ریکارڈ کی وراثتی میوٹیشن میں داخل ہوگیا جو بعد میں 2004 میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔

ورثا کا مزید کہنا تھا کہ وہ عمر کے قانونی وارث ہیں اور انہیں 2009 میں سول کورٹ سے حکم نامہ بھی ملا تھا۔

جسٹس چوہدری محمد اقبال نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقدمے کے ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ درخواست گزار بھارت کے مستقل رہائشی ہیں اور درخواست گزاروں کے پیشرو عمر بھی بھارت کے مستقل رہائشی تھے جو کبھی پاکستان نہیں آئے۔

مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

جج نے کہا کہ عمر نامی شخص انخلا کرنے والا نہیں تھا اور وہ پاکستان میں کسی بھی انخلا کے دعوے کے خلاف کسی الاٹمنٹ کا حقدار نہیں تھا اور اگر اس نے کوئی الاٹمنٹ حاصل کی تھی تو وہ صریح دھوکہ دہی، جعلسازی اور غلط بیانی کا نتیجہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار ہندوستان کے مستقل رہائشی بھی ہیں جو اپنے خصوصی وکیل کے ذریعے اس درخواست کی فوری کارروائی کر رہے ہیں، اس طرح انہیں پاکستان میں انخلا کرنے والے افراد کے طور پر کسی بھی الاٹمنٹ کا دعوی کرنے سے قانونی طور پر منع کیا گیا ہے۔

بعدازاں جج نے درخواست کو بے وزن ہونے پر مسترد کردیا ساتھ ہی زمین کے ریونیو کی مد میں 5 لاکھ روپے کی لاگت کے بھی وصول کرنے کی ہدایت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں