کووڈ کے نئے ویرینٹ کے خلاف احتیاطی تدابیر، مختلف ممالک کا سرحدیں بند کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2021
کورونا کا نیا ویرینٹ پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز
کورونا کا نیا ویرینٹ پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز

دنیا بھر میں کووڈ-19 کے نئے ویرینٹ نے حکومتوں کو مزید سخت اقدامات کرنے پر مجبور کردیا ہے، اسرائیل نے غیرملکیوں کے لیے اپنی سرحد بند کردی اور آسٹریلیا میں نئے ویرینٹ کا پہلا کیس رپورٹ ہوا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اومیکرون کے نام سے نئے ویرینٹ نے عالمی سطح پر کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے کی گئیں کوششوں کو مشکوک بنا دیا ہے کیونکہ یہ قسم انتہائی موذی ہے، اسی لیے مختلف ممالک دوبارہ پابندیاں عائد کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کووڈ کے نئے ویرینٹ کے خدشات، پاکستان نے 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

سائنس دانوں کی جانب سے نئی قسم کے وائرس کے خطرات کا تعین کرنے میں مصروف ہیں اور خاص کر یہ تعین کیا جا رہا ہے کہ موجودہ ویکسین کی مدد سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

پاکستان، سعودی عرب اور قطر سمیت کئی ممالک نے جنوبی افریقہ سےمسافروں کی آمد پر پابندی عائد کردی ہے جہاں نیا ویرینٹ سامنے آیا تھا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے گزشتہ روز کورونا کے نئے ویرینٹ کے پیش نظر 6 افریقی ممالک اور ہانگ کانگ پر سفری پابندی عائد کردی ہے۔

این سی او سی کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ سفری پابندیوں میں 6 افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، اسویٹنی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ بھی شامل ہے۔

نوٹیفکیشن میں این سی او سی نے کہا تھا کہ ان ممالک کو سی لسٹ میں شامل کر دیا گیا اور پابندیوں کا فیصلہ وائرس کی نئی اقسام کی جنوبی افریقہ اور محلقہ ممالک میں پھیلاؤ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

متعددممالک کا سرحدیں بند کرنے کا اعلان

کورونا کے نئے ویرینٹ کے پیش نظر امریکا اور دیگر ممالک کے بعد سخت بیان اسرائیل کی طرف سے سامنے آیا اور بیان میں کہا گیا کہ نئے ویرینٹ کی روک تھام کے لیے تمام غیر ملکیوں کے لیے سرحدیں بند کردیں گے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

کووڈ-19 کے باعث طویل عرصے تک جاری پابندیاں محض 4 ہفتے قبل ختم کرکے سیاحوں کے لیے سرحدیں کھول دی گئی تھیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ ‘ہم سرخ جھنڈا بلند کر رہے ہیں’ اور ‘بہت خطرناک’ وائرس کا سراغ لگانے کے لیے ایک کروڑ پی سی آر ٹیسٹ کٹس کے آرڈر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے نئے ’اومیکرون‘ ویرینٹ نے دنیا بھر میں کھلبلی مچادی

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے شہریوں کو منفی پی سی آر ٹیسٹ اور اگر انہوں نے کورونا کی ویکسین لگائی ہے تو تین روزہ قرنطینہ کی پابندی ہوگی ورنہ 7 روزہ قرنطینہ ہوگا۔

دیگر ممالک میں بھی نئے ویرینٹ کے کیسز رپورٹ

جنوبی افریقہ میں ابتدائی طور پر سامنے آنا والا خطرناک نیا ویرینٹ اب دیگر ممالک میں بھی رپورٹ ہونے لگا ہے۔

نیدرلینڈز سے ہانگ کانگ کے بعد آسٹریلیا میں بھی رپورٹ ہوگیا ہے جہاں حکام نے کہا کہ ان کے ہاں پہلا کیس سامنے آگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ سےسڈنی آنے والے دو مسافروں کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا ہے۔

آسٹریلیا میں نیا ویرینٹ کورونا کے باعث عائد پابندیاں ہٹانے اور ورکرز اور بین الاقوامی طبلہ سمیت غیرملکیوں کو ملک میں آنے کی اجازت دینے کے ایک ماہ بعد رپورٹ ہوا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ نیا ویرینٹ کا شکار ہونے والے دونوں مسافروں نے ویکسین لگوائی تھی اور وہ اسی دن آسٹریلیا پہنچے تھے جب جنوبی افریقہ اور زمبابوے سمیت 9 افریقی ممالک پر سفری پابندیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

دنیا بھر میں ممالک کی جانب سے جس تیزی سے سرحدیں بند کرنے اور سفری پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہےاس پر حیرانی کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔

جنوبی افریقہ میں جوہانسبرگ کے بین الاقوامی ایئرپورٹ میں مذکورہ ممالک جانے کے لیے تیار مسافر اچانک پابندیوں کے اعلان پر پریشان ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا کی نئی قسم سے تشویش، یورپ سمیت متعدد ممالک میں سفری پابندیاں عائد

رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈز میں جنوبی افریقہ سے آنے والی دو پروازوں کے 61 مسافروں کے ٹیسٹ کیے گئے جو مثبت آئے اور مسافروں نے تنقید بھی کی۔

نیویارک ٹائمز کے رپورٹ اسٹیفن نولین کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے لیے بچوں سمیت مسافروں کی بڑی تعداد جمع تھی جبکہ وہاں پر موجود افراد میں سے بمشکل 30 فیصد نے ماسک پہن رکھا تھا۔

الزامات

جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے نیا بی۔1.1.529 ویرینٹ کا سراغ لگایا ہے جو ابتدائی اقسام بیٹا یا ڈیلٹا کے مقابلے میں کم از کم 30 موٹیشنز کےساتھ ہے۔

ابتدائی طور پر سامنے آنے والے اس وائرس کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بنے تھے اور معمولات زندگی بری طرح درہم برہم ہوگئے تھے اور دنیا ایک مشکل وقت کا شکار ہوگئی تھی جبکہ اس کے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

کورونا وائرس نے عالمی سطح پر تلخیوں میں اضافہ کردیا تھا اور دنیا کے دو بڑی طاقتوں نے ایک دوسرے پر شدید الزامات عائد کیے تھے۔

تاہم امریکا نے کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے حوالے سے آگاہ کرنے پر جنوبی افریقہ کی تعریف کی جبکہ چین پر شروع میں ہی الزامات عائد کیے گئے تھے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے اومیکرون کی فوری شناخت پر جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں اور معلومات فراہم کرنے پر جنوبی افریقہ کی حکومت کی شفافیت کی تعریف کی اور کہا کہ یہ دنیا کے لیے ایک نمونہ ہونا چاہیے۔

دوسری جانب جنوبی افریقہ نے شکایت کی ہے کہ نئے ویرینٹ کی سب سے پہلے نشان دہی پر اس کو ‘ظالمانہ’ سفری پابندیوں میں جھکڑ دیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو ‘تشویش ناک ویرینٹ’ سے تعبیر کیا ہے۔

جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ ‘بہترین سائنس کی تعریف ہونی چاہیے اور سزا نہیں دینی چاہیے’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں