اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں اپنی رپورٹ جمع کروادی

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2021
پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014 میں پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014 میں پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فنڈز کی آڈٹ رپورٹ جمع کروا دی۔

کمیٹی مارچ 2019 میں پی ٹی آئی کے فنڈز کے آڈٹ کے لیے تشکیل دی گئی تھی جس نے ڈیڈ لائن بھی ختم ہونے کے 6 ماہ بعد اپنی رپورٹ جمع کروائی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چونکہ الیکشن کمیشن کے 2 حاضر سروس عہدیدار دوسرے شہر گئے ہوئے ہیں اس لیے کمیشن ان کے واپس آنے پر کیس کی سماعت شروع کرنے سے قبل رپورٹ کا جائزہ لے گا۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی دستاویزات واپس لے لیں

الیکشن کمیشن کے رکن سندھ شاہ محمود جتوئی کا منگل کے روز (آج) جبکہ رکن بلوچستان کا بدھ کو واپس آنے کا امکان ہے۔

پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014 میں پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا جو اس وقت سے اب تک زیر التوا ہے۔

اپنی درخواست میں اکبر ایس بابر نے حکمران جماعت کے اکاؤنٹس میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا جس میں غیر قانونی ذرائع سے فنڈنگ، ملک اور بیرونِ ملک بینک اکاؤنٹس چھپانا، منی لانڈرنگ اور مشرق وسطیٰ سے غیر قانونی عطیات لینے کے لیے فرنٹ کے طور پر پارٹی ملازمین کو نجی بینک اکاؤنٹس سے تنخواہوں کی ادائیگی شامل ہے۔

ای سی پی نے گزشتہ سال ستمبر میں غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق اپنی اسکروٹنی کمیٹی کی ’ادھوری‘ رپورٹ کو رد کر دیا تھا اور حکم نامے میں کہا تھا کہ رپورٹ مکمل اور جامع نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے فنڈز کی تحقیقات جاری

الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ’اسکروٹنی کمیٹی نے فریقین کی فراہم کردہ دستاویزات اور اسٹیٹ بینک سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کی بنیاد پر ریکارڈ کا جائزہ نہیں لیا اور نہ ہی دستاویزات سے ملنے والے شواہد کا معائنہ کیا گیا جبکہ کوئی ٹھوس رائے قائم کرنے میں بھی ناکام رہی‘۔

کمیٹی کی سرزنش کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ فریقین کی جانب سے جمع کروائی گئی ہر ایک دستاویزات کی صداقت، معتبر ہونے اور ساکھ کی جانچ کرنا کمیٹی کا فرض اور ذمہ داری ہے۔

ساتھ ہی کمیشن نے یہ بھی کہا تھا کہ کمیٹی کو مناسب فورمز، وسائل اور افراد سے رجوع کرنے کا اختیار حاصل ہے تاکہ دستاویزات کی صداقت کی تصدیق کی جاسکے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ اعترافی طور پر قانون، دستاویزات کی جانچ پڑتال کے لیے صداقت اور ساکھ کا معیار فراہم کرتا ہے لیکن کمیٹی نے اس سلسلے میں مناسب طریقہ کار کو اختیار نہیں کیا۔

ای سی پی کا کہنا تھا کہ 'یہ کہنا تکلیف دہ ہے کہ 28 سے 29 ماہ گزر جانے کے باجود ہدایات پر سختی سے عمل نہیں کیا گیا'۔

تبصرے (0) بند ہیں