توہین عدالت کیس: لاہور ہائی کورٹ نے اے سی، ڈی سی کی سزا معطل کردی

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2021
عدالت نے دونوں ملزمان کی ضمانت منظور کرلی — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
عدالت نے دونوں ملزمان کی ضمانت منظور کرلی — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں ڈپٹی کمشنر منڈی بہاؤالدین طارق بسرا اور اسسٹنٹ کمشنر امتیاز علی بیگ کو صارف کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا معطل کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 26 نومبر کو ضلعی اور سیشن جج راؤ عبدالجبار خان نے دونوں بیوروکریٹس کو 3 ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے ضلعی پولیس کو حکم دیا تھا کہ انہیں جیل میں منتقل کردیا جائے۔

تاہم ڈی پی او نے عدالتی حکم کے مطابق سزا یافتہ افسران کو جیل بھیجنے کے بجائے ڈی سی آفس میں ہی نظر بند کردیا تھا۔

بیوروکریٹس کی جانب سے سزا کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے جائیداد پر بھارتی دعوے کی تحقیقات کا حکم دے دیا

چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے اپیل کو بطور ’اعتراضی کیس‘ سنا کیونکہ آفس نے اپیلوں کو برقرار رکھنے پر اعتراض کیا تھا۔

آفس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی جانب سے سزا کے خلاف اپیل دائر کی گئی ہے تاہم افسران کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

سزا یافتہ افسران کے بجائے ان کے وکلا لاہور ہائی کورٹ ایسوسی ایشن کے صدر مقصود بٹر اور ایڈووکیٹ مبشر رحمٰن عدالت میں پیش ہوئے، تاہم عدالت نے آفس کا اعتراض مسترد کردیا۔

وکلا نے استدلال کیا کہ درخواست گزاروں کو مجرم قرار دینے والا فیصلہ سی آر پی سی کی دفعہ 480 اور 482 کے تحت قانون کی دفعات کے دائرے سے باہر تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظر میں وکیل کا مؤقف بے وزن ہے کیوں کہ فیصلہ ضلعی جج کی جانب سے سزا سنانے کے لیے اپنائے گئے طریقہ کار کے حوالے سے خاموش ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے کو زمین دیے جانے سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا

انہوں نے ریمارکس دیے کہ آئین کے آرٹیکل 10 ’اے‘ نے فرد کو قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے منصفانہ ٹرائل کا حق دیا ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست گزاروں کو پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کرلی۔

یاد رہے کہ ایک شہری نے صارف عدالت کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راؤ عبدالجبار خان کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں واپڈا کالونی میں سرکاری رہائش گاہ الاٹ کی گئی تھی لیکن مقامی انتظامیہ نے اسی مکان کا الاٹمنٹ لیٹر ایک اسکول ٹیچر کے نام پر بھی جاری کردیا۔

درخواست گزار نے الزام عائد کیا تھا انتظامی عملے کے رکن رانا محبوب علی نے ان سے غیر قانونی طور پر اور زبردستی گھر خالی کروایا۔

صارف عدالت کے جج نے ڈی سی اور اے سی کو نوٹس جاری کیا تاہم انہوں نے انتظامی عملے کے رکن کو عدالت بھیجا جس نے جج کے ساتھ بدتمیزی کی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی سی سے ذاتی طور پر جج کو فون کیا اور ان سے کہا کہ کلرک کو چھوڑ دیا جائے جبکہ اے سی بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور انہوں نے بھی جج سے بدتمیزی کی، جس کے ردعمل میں جج نے توہین عدالت کے الزامات میں دونوں افسران کو سزا سنائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں