اسمگلنگ، منی لانڈرنگ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2021
وزیر اعظم نے اجلاس کی صدارت کی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ ہنگامی اقدامات اٹھائیں اور ضروری اشیا کی اسمگلنگ پر قابو پائیں — فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم نے اجلاس کی صدارت کی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ ہنگامی اقدامات اٹھائیں اور ضروری اشیا کی اسمگلنگ پر قابو پائیں — فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے چینی، گندم، یوریا اور پیٹرول کے اسمگلروں اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’قیمتوں میں فرق کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی اسمگلنگ کے نتیجے میں معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھیں: ہمارے ملک میں اخلاقیات کے ساتھ معیشت بھی نیچے آگئی، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ، اشیا کی مصنوعی قلت پیدا کرتی ہے اور بالآخر قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزرا شیخ رشید احمد، حماد اظہر، خسرو بختیار، فخر امام، اسد عمر، مشیران شوکت ترین، عبدالرزاق داؤد، وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر اور سینئر حکام سمیت سول اور فوجی افسران نے شرکت کی۔

وزیر اعظم نے اجلاس کی صدارت کی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ ہنگامی اقدامات کریں اور ضروری اشیا کی اسمگلنگ پر قابو پائیں۔

انہوں نے قیمتوں میں (غیر معمولی) اضافے کے خلاف عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ اور امریکی ڈالرز کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کے خلاف وسیع پیمانے پر کام کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی نواز شریف کو عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں مدعو کرنے پر کڑی تنقید

وزیر اعظم عمران خان نے پیٹرول کی اسمگلنگ کے خلاف کامیابیوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس کو بارڈر کراسنگ پر سیکیورٹی بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا تاکہ سامان کی جانچ پڑتال کی جاسکے اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر سامان کو ٹریکنگ کے مقاصد کے لیے ریکارڈ کیا جائے۔

سی پیک منصوبے

علاوہ ازیں پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک الگ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے زور دے کر کہا کہ سی پیک منصوبوں کی تکمیل کے لیے مقرر کردہ ٹائم لائنز پر عمل کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سی پیک معاہدوں کی شقوں کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، طویل مدتی منصوبوں کے لیے پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کلپ کو عدلیہ پر حملہ قرار دے دیا

وزیر اعظم نے کہا کہ چین، پاکستان کا آزمودہ دوست رہا ہے اور حکومت نے سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد اور بروقت تکمیل کو ترجیح دی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور سی پیک خالد منصور نے اجلاس کو سی پیک منصوبوں کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے نومبر 2021 کے محصولات میں 35 فیصد اضافے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی کو سراہا۔

عمران خان نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’گزشتہ سال کے مقابلے نومبر میں محصولات میں 35 فیصد اضافہ حاصل کرنے پر ایف بی آر ٹیم کو مبارکباد‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں