نیب نے اپنے ریجنل دفاتر کے لیے نیا ہدایت نامہ جاری کردیا

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2021
یہ آرڈیننس 6 اکتوبر سے قبل نیب کے تمام کیسز کے لیے قابل عمل ہوگا — فائل فوٹو: رائٹرز
یہ آرڈیننس 6 اکتوبر سے قبل نیب کے تمام کیسز کے لیے قابل عمل ہوگا — فائل فوٹو: رائٹرز

قومی احتساب بیورو (نیب) نے حال ہی میں منظور ہونے والی 2 قانونی ترامیم کی روشنی میں اپنے ریجنل دفاتر کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔

ہدایات میں کہا کیا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ، آمدن سے زائد اثاثوں اور عوام کے ساتھ بڑے پیمانے پر دھوکا دہی کے کیسز نیب کے دائرہ اختیار میں رہیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل احتساب (پی جی اے) کی جاری کردہ ہدایات تمام ریجنل بیوروز میں ڈپٹی پراسیکیوٹرز جنرل کو بھیجی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایک ماہ سے کم عرصے میں نیب قوانین میں ترامیم کا نیا آرڈیننس جاری

ہدایات کے مطابق نیب کسی ایسے شخص یا ادارے کے خلاف، کسی لین دین کے سلسلے میں کارروائی کر سکتا ہے جو بلاواسطہ یا بالواسطہ کسی سرکاری عہدیدار سے تعلق نہیں رکھتا ہو۔

پی جی اے کی ہدایات میں کہا گیا کہ یہ آرڈیننس 6 اکتوبر سے قبل کے تمام نیب کیسز کے لیے قابل عمل ہوگا جس میں منی لانڈرنگ کے کیسز بھی شامل ہیں۔

تاہم درج ذیل صورتیں ہیں جو مذکورہ شخص یا لین دین پر لاگو نہیں ہوں گی: ان میں ’وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکسیشن، لیویز یا امپوسٹس، بشمول ریفنڈز، یا ٹیکسیشن سے خزانے کے نقصان؛ وفاقی یا صوبائی کابینہ کے فیصلے، ان کی کمیٹیاں یا ذیلی کمیٹیاں، مشترکہ مفادات کونسل، قومی اقتصادی کونسل، قومی مالیاتی کمیشن، قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی، مرکزی ترقیاتی ورکنگ پارٹی، صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی، محکمہ جاتی ترقیاتی ورکنگ پارٹی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے متعلق معاملات شامل ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: نئے صدارتی آرڈیننس کے بعد نیب کیسز کی حیثیت غیر یقینی سے دوچار

علاوہ ازیں کسی بھی عوامی یا سرکاری کام، منصوبے یا اسکیم میں طریقہ کار کی خرابیوں پر اس وقت تک کارروائی نہیں کی جاسکتی جب تک یہ ظاہر نہ ہو کہ سرکاری عہدیدار یا کسی شخص نے اس مخصوص عوامی یا سرکاری کام سے، چاہے بلااسطہ یا بالواسطہ اس طرح کے طریقہ کار کی خرابیوں کی وجہ سے، جو وصول کنندہ دوسری صورت میں وصول کرنے کا حقدار نہیں تھا، مالی طور پر فائدہ اٹھایا ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں