قومی سلامتی پالیسی عوام کی خوشحالی، تحفظ کیلئے تیار کی گئی ہے، معید یوسف

06 دسمبر 2021
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا—فوٹو: پی آئی ڈی
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا—فوٹو: پی آئی ڈی

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ قومی سلامتی کی پالیسی انسانی، اقتصادی اور دفاعی سلامتی کے مابین تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی خوش حالی اور تحفط کے لیے تیار کی گئی ہے۔

سرکاری خبرایجنسی ‘اے پی پی’ کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس ہوا جہاں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے قومی سلامتی پالیسی کی تفصیلات سےآگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس شروع، اپوزیشن کی عدم شرکت

بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ قومی سلامتی کی پالیسی انسانی، اقتصادی اور دفاعی سلامتی کے درمیان تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے بنیادی طور پر عوام کی خوش حالی اور سلامتی کے لیے ترتیب دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی سیکیورٹی اس پالیسی میں بنیادی جزو ہے، پالیسی کا مقصد انسانی اور دفاعی سلامتی میں زیادہ وسائل کی فراہمی اور سرمایہ کاری کو وسعت دینا ہے۔

پارلیمانی کمیٹی کو انہوں نے بتایا کہ قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل قومی سلامتی ڈویژن کے قیام کے بعد 2014 میں شروع ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں ایک ڈرافٹنگ کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے پہلے سے کیے گے کام کو مزید آگے بڑھایا اور متعدد مسودوں پر تمام ریاستی اداروں بشمول صوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں اور کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ بھی مشاورت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پالیسی کے عمل کو مزید جامع بنانے کے لیے مشاورتی عمل میں پورے پاکستان سے 600 سے زائد ماہرین تعلیم، تجزیہ کاروں، سول سوسائٹی کے اراکین اور طلبہ کو بھی مشاورت میں شامل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی ’اِن کیمرا‘ بریفنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ

مشیر برائے قومی سلامتی نے بتایا کہ پالیسی ایک منفرد دستاویز ہوگی جس کو اقتدار کی منتقلی اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ہر سال جائزہ لیا جائے گا۔

معید یوسف نے کہا کہ مجوزہ قومی سلامتی پالیسی مستقبل میں ملک کو درپیش چیلنجز اور مواقع کا خاکہ پیش کرے گی، جو ان چیلنجز سے نمٹنے اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے رہنما اصول فراہم کرے گی۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی سلامتی کی پالیسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی موجودہ حکومت کے ایک خوش حال اور محفوظ پاکستان کے عزم کی عکاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے قومی پالیسی پر عوامی نمائندوں سے مشاورت ضروری ہے، پالیسی ملک کو مستقبل میں پیش آنے والے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا احاطہ کرے گی اور ان کے سدباب کے لیے رہنمائی فراہم کرے گی۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس کے شرکا نے قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل پر سیکیورٹی ڈویژن کی کوششوں کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ پالیسی محفوظ اور خوش حال پاکستان کی جانب ایک مثبت پیش رفت ثابت ہو گی۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے شرکا نے کہا کہ اس وقت ملک کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے ایسی ہی جامع اور مربوط سلامتی پالیسی کی ضرورت ہے۔

پارلمانی پارٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں وفاقی وزرا، سینیٹ میں قائد ایوان، اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ، قومی سلامتی، دفاع، خارجہ امور اور داخلہ ڈویژن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا کورونا پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا امکان

خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرا اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ فیصلہ اپوزیشن نے باہمی مشاورت کے بعد متفقہ طور پر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کیمرا اجلاس سے بائیکاٹ کی وجہ پارلیمان کے حالیہ مشترکہ اجلاس میں اہم بلوں کو حکومت کی جانب سے بلڈوز کرنے اور اہم آئینی، قانونی، قومی اور سیکیورٹی معاملات پر حکومت کا ’مسلسل آمرانہ طرز عمل‘ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں