نادرا کو ڈیٹا تک وسیع تر رسائی دینے کا قانون نافذ

07 دسمبر 2021
آرڈیننس کے مطابق ڈیٹا فراہم نہ کرنے والوں خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
آرڈیننس کے مطابق ڈیٹا فراہم نہ کرنے والوں خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

صدر پاکستان عارف علوی نے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے لیے ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کیا ہے، جس کے تحت مختلف ادارے جلد اپنا ڈیٹا اتھارٹی کو فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نادرا آرڈیننس 2000 کے سیکشن 7 میں کی گئی ترمیم کے مطابق نادرا کو ڈیٹا فراہم نہ کرنا بےقاعدگی تصور کرتے ہوئے اداروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سیکیور اسمارٹ قومی شناختی کارڈ (ایس این ائی سی) کا خواب اب تک پورا نہیں ہوا ہے، نادرا کی جانب سے جو کارڈ جاری کیا جارہا ہے وہ درکار فنکشنز فراہم نہیں کرتا۔

ایس این آئی سی کے غیر مؤثر ہونے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسمارٹ کارڈ کو اب تک بینک، ٹیکس کلیکشن، پراپرٹی رجسٹریشن اتھارٹی، ایمیگریشن ڈیپارٹمنٹ، اسلحہ اور ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے والی اتھارٹیز سمیت دیگرمتعلقہ محمکموں سے منسلک نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: نادرا نے بائیو میٹرک تصدیق کے لیے ایپ کا اجرا کردیا

نادرا کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ انہوں نے ماضی میں کئی بار وزارت داخلہ کو خط لکھا تاکہ اتھارٹی کو ایس این آئی سی نظام ذریعے دیگر اداروں سے منسلک ہونے کی اجازت دی جائے لیکن کبھی وزارت تذبذب کا شکار رہی تو کبھی متعلقہ محکموں نے نادراکو ڈیٹا فراہم کرنے کی حامی نہیں بھری۔

ایس این آئی سی کا تعارف اکتوبر 2012 میں کروایا گیا تھا کہ لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کا ماننا ہے کہ سابقہ حکومت ایس این آئی سی نظام کو مکمل فعال اور مؤثر بنانے کے حوالے سےتذبذب کا شکار تھی کیونکہ یہ اشرفیہ کی بد عنوانیوں کو بے نقاب کر سکتا ہے، جس میں سیاستدان، اعلیٰ عہدوں پر فائز بیوروکریٹس شامل ہیں۔

اسمارٹ کارڈ کے زریعے بینک لین دین، ٹیکس چوری، اور جائیداد کی خریدو فروخت جیسے معاملات کا سراغ لگایا جاسکتا ہے۔

ایس این آئی سی کے حقیقی تصور کے مطابق اس میں سیکیورٹی کے 35 فیچرز ہیں اور اسے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اے ٹی ایم کارڈ کے طور پر اور بین الاقوامی ائیرپورٹ پر سیکنڈری شناختی کارڈ اور انشورنس کارڈ کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

تاہم، پاکستان میں اب تک یہ ایک عام شناختی کارڈ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا میں تصحیح، تصدیق اور تجدید کا نیا نظام لارہے ہیں، وزیر داخلہ

اکتوبر2012 میں اپنی سابقہ مدت میں ایس این آئی سی متعارف کروانے والے نادرا کے چیئرمین ملک طارق نے ڈان کو بتایا کہ اسمارٹ کارڈ ٹیکنالوجی کا مقصد سیکیورٹی میں بہتری کرتے ہوئے جعل سازی کو مزید مشکل بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے جعل ساز نہ صرف آئی ڈی کے دونوں کو اطراف کا ڈیٹا پرنٹ کر نے میں ناکام رہیں گے بلکہ چپ کے ذریعے اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گاکہ کارڈ کے دونوں اطراف معلومات یکساں ہوں۔

چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ چپ کے لیے ٹیکنیکل اقدامات کیے جائیں گے جسے تبدیل کرنا انتہائی مشکل ہوگااور یہ باآسانی سراغ لگانے کے قابل بھی ہوگا۔

ان کامزید کہنا تھا کہ یہ حکومت کی جانب سے نادرا کے نیشنل آئیڈینٹیٹی سسٹم ( این آئی سی) کے ذریعے چلنے والا آلہ ہوسکتا ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے ای- گورنمنٹ کی خدمات انجام دی جاسکتی ہیں۔

ایس این آئی سی حکومت کو پلیٹ فارم فراہم کرسکتا ہے کہ حادثاتی لائف انشورنس، صحت انشورنس، ایمرجنسی انشورنس، ریلیف، گھریلو ترسیلات، پینش کی ترسیل اور مستقبل میں ای ووٹنگ کے ذریعے ملک کو ایک فلاحی ریاست کی جانب لے کر جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں