پاکستان جنوبی ایشیا میں تعلیم پر نجی طور پر زیادہ خرچ کرنے والا دوسرا ملک

10 دسمبر 2021
یونیسکو میں تعلیمی میدان میں عدم مساوات سے خبردار کردیا—فائل/فوٹو: ڈان
یونیسکو میں تعلیمی میدان میں عدم مساوات سے خبردار کردیا—فائل/فوٹو: ڈان

اقوام متحدہ کے تعلیم، سائنس اور ثقافت کے حوالے سے ادارے (یونیسکو) نے کہا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں نجی سطح پر تعلیم پر زیادہ خرچ کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

یونیسکو کی جانب سے جاری ‘گلوبل ایجوکیشن مانیٹرنگ رپورٹ 22-2021’ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی شہری تعلیم کے 57 فیصد اخراجات برداشت کرتے ہیں اور غریب شہری ان اخراجات کے لیے مشکلات کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تعلیمی اخراجات میں 153 فیصد اضافہ ہوا: رپورٹ

جنوبی ایشیا میں شہریوں کی جانب سے ذاتی حیثیت میں تعلیم پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والا بڑا ملک بنگلہ دیش ہے جہاں 71 فیصد خرچ کیا جاتا ہے۔

تیسرے نمبر پر نیپال ہے جہاں کے شہری انفرادی سطح پر تعلیم پر 50 فیصد خرچ برداشت کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں پرائمری اور سیکنڈری سطح پر ہر تیسرا بچہ نجی اداروں میں پڑھنے جاتا ہے جبکہ پاکستان میں مجموعی طور پر اندراج کی شرح انتہائی کم ہے۔

یونیسکو نے بتایا کہ ‘شہریوں کے اخراجات ملک میں تعلیم پر ہونے والے مجموعی خرچ کا 80 فیصد نجی اسکولوں پر ہوتا ہے’ اور شہری علاقوں میں بچوں کو اگر سرکاری اسکول نہیں بھیجا جاتا ہے تو وہ 5 گنا زیادہ خرچ کر رہے ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے غیرسرکاری اسکولوں کی فیس کے معاملات ریگولیٹ کیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود خط غربت پر زندگی گزارنے والے والدین کی آمدنی کا نصف حصہ تعلیم پر جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:2 کروڑ 20 لاکھ پاکستانی بچے اسکول سے باہر ہیں لیکن کوئی سنجیدہ نہیں

تعلیمی اخراجات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اخراجات میں ملک کے 45 فیصد امیر ترین کے مقابلے میں 11 فیصد غریب ترین شہریوں کے بچے نجی اسکول جاتے ہیں۔

رپورٹ میں 18-2017 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 31 ہزار سے زائد دینی مدارس میں 41 لاکھ طلبہ زیرتعلیم ہیں جہاں مذہبی اداروں میں غریبوں کے لیے پری پرائمری سے پوسٹ پرائمری سطح تک تعلیم مفت دی جاتی ہے۔

اس طرح ان اداروں میں طلبہ کا اندراج مجموعی طور پر 8 فیصد ہے اور 18 فیصد اندراج نجی تعلیمی اداروں میں ہے۔

یونیسکو نے کمزور ریاستی قوانین کے ساتھ نجی تعلیم کے اخراجات اور بڑھتے ہوئے عدم مساوات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 40 فیصد پری پرائمری بچے، 20 فیصد پرائمری بچے اور 30 فیصد سیکنڈری سطح اور اس سے اوپر سطح کے طلبہ دنیا بھر میں غیرسرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی ممالک میں نجی تعلیم پر مناسب قوانین موجود نہیں ہیں یا نافذ کرنے کی گنجائش نہیں ہے، جس کے باعث غریب اور امیر کے درمیان تعلیمی خلا مزید وسیع ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار

اقوام متحدہ کے ادارے نے رپورٹ میں بتایا کہ صرف 27 فیصد ممالک میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں منافع خوری سختی سے منع ہے اور اس کے مقابلے میں وہاں 12 سالہ تعلیم مفت دی جاتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نصف سے زائد ممالک میں طلبہ کو اسکولوں میں داخلے کے لیے طریقہ کار کے باعث مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور صرف 7 فیصد ممالک کے پاس کوٹہ ہے جس کے باعث غریب طلبہ کو مختلف اقدامات کے ذریعے اسکولوں تک رسائی دی جاتی ہے۔

یونیسکو کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ صرف نصف ممالک نے نجی اداروں کے لیے قوانین بنائے ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں