سی اے اے فروری میں لائسنسنگ کی بحالی کیلئے پُرامید

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2021
آئی سی اے او کی 9 رکنی ٹیم نے پاکستان میں 10 دن کا آڈٹ کیا جو جمعہ کو ختم ہوا — فائل فوٹو: سول ایوی ایشن فیس بک پیج
آئی سی اے او کی 9 رکنی ٹیم نے پاکستان میں 10 دن کا آڈٹ کیا جو جمعہ کو ختم ہوا — فائل فوٹو: سول ایوی ایشن فیس بک پیج

کراچی: پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ جعلی لائسنسوں کے اسکینڈل کے بعد بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کی آڈٹ رپورٹ کے اجرا کے ساتھ فروری میں پائلٹس کو لائسنس کا اجرا بحال کر سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ہوابازی کے ادارے ’آئی سی اے او‘ نے ستمبر 2020 میں پاکستان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اُس سال مئی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیارے کے حادثے کے بعد جعلی لائسنس کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد اصلاحی کارروائی کرے اور کسی بھی نئے پائلٹ کو لائسنس کا اجرا روک دے۔

مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

آئی سی اے او کی ایک 9 رکنی ٹیم نے پاکستان میں 10 روز تک آڈٹ کیا جو جمعہ کو اختتام پذیر ہوا۔

پی سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ نے بتایا کہ ’ہمیں امید ہے کہ ہم فروری میں متوقع آئی سی اے او کی آڈٹ رپورٹ کے بعد لائسنس کا اجرا دوبارہ شروع کر دیں گے‘۔

پائلٹ لائسنس اسکینڈل نے پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری اور پی آئی اے کو بہت نقصان پہنچایا، جس پر یورپ اور امریکا سے پروازوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے طیارہ حادثہ: تحقیقاتی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

گزشتہ برس جون میں پاکستان نے ایئر لائن کے 262 پائلٹس کو اہلیت کی جانچ پڑتال کے امتحانات سے بچنے کے شبہے میں گراؤنڈ کردیا تھا۔

یہ کارروائی گزشتہ برس کراچی میں ایک ہوائی جہاز کے حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے بعد کی گئی تھی۔

رپورٹ سے پتا چلا تھا کہ پائلٹ معیاری طریقہ کار پر عمل کرنے میں ناکام رہے تھے اور الارم کو نظر انداز کیا گیا تھا۔

خاقان مرتضیٰ نے بتایا کہ صورتحال یہ ہے کہ انہوں نے ہمیں کلیئر کر دیا ہے لیکن حتمی رپورٹ کا انتظار ہے اور رپورٹ فروری کے وسط کے بعد کسی بھی وقت متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے انجینئرز حویلیاں حادثے کے ذمے دار قرار

یہ آڈٹ 6 شعبوں پائلٹ کی اہلیت، پرواز کے معیارات، ذاتی لائسنسنگ اور امتحان، فضائی نیوی گیشن سروسز، ایروڈرومز اور ہوائی جہاز کے حادثے میں کیا گیا۔

آئی سی اے او کی ٹیم نے پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس، پی آئی اے کے دفاتر اور دیگر ایئر لائنز کے دفاتر کا دورہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں