افغانستان میں ڈرون حملے میں ملوث اہلکاروں کو سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، پینٹاگون

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2021
29 اگست کو کابل میں کیے گئے حملے میں سات بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افغان شہری ہلاک ہو گئے تھے— فوٹو: رائٹرز
29 اگست کو کابل میں کیے گئے حملے میں سات بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افغان شہری ہلاک ہو گئے تھے— فوٹو: رائٹرز

پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال اگست میں کابل میں ڈرون حملے میں ملوث امریکی فوجیوں یا اہلکاروں میں سے کسی کو بھی تادیبی کارروائی یا سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مذکورہ حملے میں سات بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: کابل: 'امریکی ڈرون حملے میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک'

پنٹاگان کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ سیکریٹری آف ڈیفنس لائیڈ آسٹن نے حملے کا اعلیٰ سطح پر جائزہ لیا اور جائزے کے بعد ان اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی کوئی سفارش نہیں کی گئی۔

جان کربی نے کہا کہ کسی فرد کا ذاتی سطح پر احتساب کرنے کے لیے یہ اتنا مضبوط کیس نہیں تھا۔

حملے میں اپنی تین سالہ بیٹی، اپنے بھائی اور چھ بھتیجوں اور بھانجیوں کو کھودینے والی 32سالہ ایمل احمدی نے اس فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدا اس حملے کا بدلہ لے گا، سوچیں اگر امریکا نے ایک بچہ کھو دیا ہوتا تو کیا ہوتا؟ ایسی صورت میں ان کا ردعمل کیا ہوتا؟

ادھر طالبان نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ فیصلہ واپس لیتے ہوئے مجرموں کو سزا دے اور متاثرین کو معاوضہ ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں امریکی ڈرون حملے پر ’سوالات‘ اٹھنے لگے

افغانستان میں امریکا کے آخری دنوں کے دوران 29 اگست کو کیے گئے امریکی ڈرون حملے میں 10افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکی حکام نے کہا کہ ان کے پاس کابل ہوائی اڈے پر انخلا کے عمل کے دوران داعش کے ممکنہ حملے کی خفیہ اطلاع ملی تھی اور انہوں نے ڈرون سے ایک ایسے ہدف کو نشانہ بنایا جہاں ان کا ماننا تھا کہ بارود سے بھری ہوئی گاڑی موجود ہے۔

تاہم اس گاڑی کو نشانہ بنانے کے بجائے درحقیقت انہوں نے اس کارروائی کے دوران ایک ایسے افغان خاندان کو نشانہ بنایا جو ایک امریکی امدادی گروپ کے لیے کام کرتا تھا۔

نومبر کے اوائل میں امریکی فضائیہ کے انسپکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل سمیع سعید کی ابتدائی رپورٹ میں حملے کو افسوسناک لیکن ایک ایماندارانہ غلطی قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کابل کے ڈرون حملے میں شہری ہلاک ہوئے، پینٹاگون کا اعتراف

سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میکنزی جونیئر اور اسپیشل آپریشنز کمانڈ کے سربراہ جنرل رچرڈ کلارک کے جائزے میں جنرل سمیع سعید کی رپورٹ اور مستقبل کے ڈرون حملوں کے طریقہ کار پر تفصیلی سفارشات کا استعمال کیا گیا۔

البتہ اس حملے میں ملوث کسی اہلکار اس غلطی کی سزا دینے کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔

کربی نے کہا یہ عمل اور طریقہ کار کے واقعات کی خرابی کا سبب ہے لیکن یہ غفلت، بدانتظامی اور ناقص قیادت کا نتیجہ نہیں ہے۔

معاوضے کی ادائیگی

اس حملے میں امریکا میں قائم نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل کے ملازم زمری احمدی اور ان کے خاندان کے نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پچھلے ماہ نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل کے بانی اور صدر اسٹیو کوون نے پینٹاگون کی اس حملے کے حوالے سے تحقیقات کو انتہائی مایوس کن اور ناکافی قرار دیا۔

پینٹاگون نے معاوضے کی ادائیگی سمیت متاثرہ خاندان کے افراد کو نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل میں نوکری دینے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل: امریکا کا ڈرون حملے میں داعش کے خودکش بمبار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ اہلکاروں کو سزا نہ دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے۔

ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ اگر امریکا کی نظر میں انصاف، انسانی حقوق اور انسانی وقار کا کوئی احترام ہے، تو یہ ان کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ مجرموں کو سزا اور متاثرین کو معاوضہ دیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں