کراچی میں اومیکرون ویرینٹ کا ایک اور مشتبہ کیس رپورٹ

18 دسمبر 2021
مسافر کے کراچی ایئرپورٹ پر لیے گئے نمونے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
مسافر کے کراچی ایئرپورٹ پر لیے گئے نمونے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

کراچی میں کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کا ایک اور مشتبہ کیس رپورٹ ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 8 دسمبر کو برطانیہ سے کراچی پہنچنے والے 35 سالہ مریض میں بیماری کی علامات نہیں پائی گئی تھیں۔

محکمہ صحت کے ذرائع نے کہا کہ وہ بظاہر بیماری سے صحت یاب ہوچکا ہے اور قطر ہسپتال میں زیر نگہداشت ہے۔

ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر بتایا کہ ’مریض کی جینوم سیکوینسنگ کی رپورٹ میں اومیکرون انفیکشن رپورٹ ہوا جسے مزید تصدیق کے لیے قومی ادارہ صحت بھجوادیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق

ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کے ذریعے مذکورہ مسافر کے کراچی ایئرپورٹ پر لیے گئے نمونے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ مسافر ایئرپورٹ ہوٹل میں قرنطینہ میں تھا اور جب کورونا وائرس کا پی سی آر (پولیمر چین ری ایکشن) ٹیسٹ مثبت آیا تو 10 دسمبر کو وہ وہاں سے فرار ہوگیا۔

بعدازاں مریض کے نمونوں کو جینوم تحقیق کے لیے بھجوایا دیا تھا

عہدیدار نے کہا کہ ’13 دسمبر کو اس کی جینوم سیکوینسنگ رپورٹ مثبت آئی تھی جس کے بعد اس کی تلاش کی گئی اور 2 روز بعد اس کے ٹھکانے کا پتا لگا لیا گیا، مریض اس وقت قطر ہسپتال میں زیر نگہداشت ہے۔

مزید پڑھیں:’کیٹگری سی‘ ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو 31 دسمبر تک وطن واپسی کی اجازت

محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر نافذ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز کے مطابق کیٹیگری سی میں شامل ممالک سے آنے والے تمام مسافروں کے لیے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ لازمی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر ٹیسٹ مثبت آجائے تو مریض کو منفی نتیجہ آنے تک قرنطینہ میں رہنا ہوتا ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ چونکہ جنوبی افریقہ (جہاں اومیکرون سب سے پہلے رپورٹ ہوا تھا) سے کوئی پرواز براہِ راست پاکستان نہیں آتی اس لیے ہم مسافروں کی ٹریول ہسٹری دیکھتے اور رینڈم ٹیسٹنگ کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ 9 دسمبر کو پاکستان میں اومیکرون کا پہلا مشتبہ کیس رپورٹ ہوا تھا جس کی 13 دسمبر کو قومی ادارہ صحت نے تصدیق کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں