مشیر خزانہ شوکت ترین خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2021
سینیٹر ایوب آفریدی کی جانب سے استعفیٰ دینے کے بعد شوکت ترین کے لیے سینیٹر بننے کی راہ ہموار ہوگئی تھی— فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی
سینیٹر ایوب آفریدی کی جانب سے استعفیٰ دینے کے بعد شوکت ترین کے لیے سینیٹر بننے کی راہ ہموار ہوگئی تھی— فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی

مشیر خزانہ شوکت ترین خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں۔

گزشتہ ماہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ایوب آفریدی نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد مشیر خزانہ شوکت ترین کے لیے سینیٹر بننے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں: سینیٹر ایوب آفریدی مستعفی، شوکت ترین کے سینیٹر بننے کی راہ ہموار

خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی نشست پر الیکشن میں صبح 9 سے شام چار بجے تک پولنگ ہوئی اور کُل 122 ووٹ کاسٹ کیے گئے جس میں سے 9 ووٹ مسترد ہوئے۔

113 ووٹوں میں سے 87 ووٹ لے کر شوکت ترین سینیٹر منتخب ہو گئے، عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار شوکت امیرزادہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدواروں ظاہر شاہ کو 13، 13 ووٹ ملے۔

شوکت ترین نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلی مرتبہ سینیٹر نہیں بنا بلکہ اس سے پہلے بھی بن چکا ہوں، اس سے قبل جب میں بنا تھا تو اس وقت میں وزیر خزانہ تھا اور ساتواں این ایف سی ایوارڈ 19سال بعد دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں بطور وزیر خزانہ ہر مہینے صوبے میں آیا کروں گا اور خیبر پختونخوا کے جو بھی مالی اور اقتصادی مسائل ہیں ان کو حل کرنے کی کوشش کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کرانے کا منصوبہ

شوکت ترین نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میرے دل کے بہت قریب ہے کیونکہ انہوں نے بہت صعوبتیں جھیلی ہیں، 30سال تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان سے بہت زیادتی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں کامیاب پروگرام لائیں جس کے تحت نوجوانوں کو زراعت کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں گے، یہ اگلے تین چار سال کے لیے 1.4کھرب روپے کا منصوبہ ہے اور 40لاکھ گھرانوں کو قرض دیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں ہے، پیٹرول کی قیمتیں دنیا بھر میں دوگنی ہو گئی ہیں، اسی طرح خوردنی تیل، کوئلہ، اسٹیل کی قیمتیں دوگنی ہو گئی ہیں اور اس طرح دیگر چیزوں کے بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت میں بھی مہنگائی ہوئی ہے لیکن اگلے چند مہینوں میں یہ قیمتیں نیچے آئیں گی اور مقامی سطح پر موجود اشیا کی قیمتیں تو ہم نے پہلے ہی سنبھالی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم گندم، گھی اور دیگر اشیا پر سبسڈی دے رہے ہیں لیکن ہمیں لوگوں کی آمدن بڑھانی ہے اور اس سلسلے میں خوشخبری یہ ہے کہ ہماری معیشت پانچ سے چھ فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے اور جب آمدن بڑھے گی تو مہنگائی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام ختم کرنا اب ممکن نہیں، شوکت ترین

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا ووٹ کراچی سے یہاں نہیں آیا، میرا ووت لاہور سے یہاں آیا ہے، لاہور میں میرے والدین رہتے تھے، یہاں میرا سسرال ہے اور داماد آدھا گھر والا ہوتا ہے اور آپ اپنے داماد کی یہ عزت کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے دعویٰ نہیں کیا کہ ہم چار چاند لگا دیں گے، میں کہا ہے کہ ہم معیشت کو آہستہ آہستہ ٹھیک کریں گے، پچھلی دفعہ چار فیصد شرح نمو تھی، اس دفعہ پانچ فیصد کریں گے، یہ ایک سال میں 10فیصد تک نہیں پہنچ سکتی۔

خیال رہے کہ حکومت نے مشیر خزانہ شوکت ترین کو پنجاب یا خیبر پختونخوا سے بطور سینیٹر منتخب کرانے کا ذہن بنا رہا تھا تاکہ مارکیٹوں میں تسلسل و استحکام برقرار رہے اور وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پروگرام کی بحالی سے متعلق امور میں مثبت کردار ادا کرسکیں۔

18 اکتوبر کو سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو وزیر اعظم عمران خان کا مشیر خزانہ مقرر کردیا گیا تھا جبکہ انہوں نے 17 اپریل 2021 کو وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی نشست کیلئے شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی جمع

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ شوکت ترین، رکنِ پارلیمنٹ نہیں ہیں اس لیے انہیں وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی اختیارات کے تحت 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر خزانہ کا منصب تفویض کیا گیا تھا۔

6 ماہ کی مدت مکمل ہونے کے بعد شوکت ترین کو وزیر اعظم کا مشیر خزانہ مقرر کردیا گیا تھا تاہم بطور مشیر خزانہ وہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور ایکنک سمیت کمیٹیوں کی سربراہی کے مجاز نہیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں