طالبان نے افغان الیکشن کمیشن تحلیل کردیا

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2021
بلال کریمی نے کہا کہ ان کمیشنز کے موجود رہنے اور کام کرتے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
بلال کریمی نے کہا کہ ان کمیشنز کے موجود رہنے اور کام کرتے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کابل: طالبان حکومت کے ترجمان نے بیان دیا ہے کہ طالبان نے افغانستان کے الیکشن کمیشن کو تحلیل کردیا ہے، اس کمیشن نے ہی افغانستان کے گزشتہ انتخابات کی نگرانی کی تھی۔

طالبان حکومت کے ترجمان بلال کریمی نے انڈیپینڈنٹ الیکشن کمیشن (آئی ای سی) اور انڈیپینڈنٹ کمپلینٹ کمیشن کے حوالے سے کہا کہ ’ان کمیشنز کے موجود رہنے اور کام کرتے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘، انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر کبھی ان کی ضرورت محسوس ہوئی تو انہیں بحال کردیا جائے گا‘۔

کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق 2006 میں قائم ہونے والے آئی ای سی کے پاس صدارتی انتخاب سمیت ہر قسم کے انتخابات کی نگرانی کا اختیار تھا۔

مزید پڑھیں: طالبان نے بیرونی امداد کے بغیر افغانستان کا نیا بجٹ تیار کرلیا

اشرف غنی حکومت کے خاتمے تک الیکشن کمیشن کے سربراہ رہنے والے اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے یہ فیصلہ جلد بازی میں لیا ہے اور کمیشن کو تحلیل کرنے کے سخت نتائج ہوں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ اگر اسے ختم کردیا گیا تو یہاں کبھی انتخابات نہیں ہو سکیں گے اور افغانستان کی مشکلات بھی حل نہیں ہوسکیں گی‘۔

گزشتہ نظام حکومت میں ایک سینیئر سیاست دان اور گزشتہ 2 دہائیوں میں 4 صوبوں کے گورنر رہنے والے حلیم فدائی کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے کمیشن کو تحلیل کرنا اس بات کا اظہار ہے کہ وہ ’جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ تمام جمہوری اداروں کے خلاف ہیں، وہ بیلٹ نہیں بلکہ بُلِٹ سے طاقت حاصل کرتے ہیں‘۔

طالبان کے اقتدار میں آنے سے قبل کمیشن کے کئی اہلکار شدت پسند گروہوں کے ہاتھوں ہلاک کیے گئے تھے۔

بلال کریمی کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکام نے رواں ہفتے وزارت امن اور وزارت پارلیمانی امور کو بھی تحلیل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'طالبان کے ساتھ سرحدی تنازع حل ہوگیا'

قدامت پسند طالبان نے پہلے ہی سابق انتظامیہ کی خواتین کے امور کی وزارت کو ختم کر دیا تھا اور اس کی جگہ وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر قائم کردی تھی۔

یہ وزارت 1990 کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور اقتدار کے دوران مذہبی نظریے کو سختی سے نافذ کرنے کی وجہ سے بدنام تھی۔

طالبان، بین الاقوامی برادری پر اربوں ڈالر کی روکی ہوئی امداد بحال کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں اور اس بار انہوں نے زیادہ معتدل طرز حکمرانی کا عہد کیا ہے۔


یہ خبر 26 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں