جسمانی وزن میں اضافہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہی ضروری نہیں ہوتا مگر دنیا بھر میں کروڑوں افراد درمیانی عمر میں پہنچ کر موٹاپے یا توند نکلنے کے مسئلے کا شکار ہوجاتے ہیں۔

اس کی ایک بڑی وجہ موجودہ عہد کی غذائی عادات بھی ہیں جس میں چکنائی، میٹھے اور فاسٹ فوڈ کا بہت زیادہ استعمال ہونے لگا ہے جبکہ دوپہر اور رات کے کھانے کے درمیان بھی منہ چلانے کی عادت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں انسولین کا اخراج بڑھتا ہے۔

انسولین جسم میں شکر کو توانائی میں بدلنے کا کام کرنے والا ہارمون ہے تاہم جب جسم اس توانائی کو کسی کام نہیں لاتا تو انسولین ہی جسم کو اسے بطور چربی ذخیرہ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

انسولین کے اخراج میں اضافے کا ایک اور خطرہ انسولین کی مزاحمت بھی ہوتا ہے جس کے دوران لبلبے کو خون میں موجود اضافی شکر خارج کرنے کے لیے زیادہ انسولین بنانے کی ضرورت ہوتی ہے اور بتدریج یہ میٹابولک سینڈروم (بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، اضافی جسمانی چربی (توند)، ورم اور غیرمعمولی کولیسٹرول لیول کا مجموعہ) بن جاتا ہے جو کہ امراض قلب، فالج اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

انسولین کی مزاحمت اور میٹابولک سینڈروم عمر کے ساتھ بتدریج بڑھتے ہیں اور اس کی ایک بڑی علامت کمر اور پیٹ کے ارگرد اضافی چربی کا جمع ہوجانا ہے۔

مگر آج کل لوگ جسمانی وزن تو کم کرنا چاہتے ہیں مگر روزمرہ کی مصروفیات کے باعث ورزش کو معمول بنانے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔

تاہم اچھی بات یہ ہے کہ چند عام پھلوں کو غذا کا حصہ بنا کر اس اضافی چربی کو کسی حد تک گھلانے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

چیزوں کا خیال رکھ کر بھی اس اضافی چربی کو بغیر ورک آﺅٹ کے گھلایا جاسکتا ہے۔

گریپ فروٹ

گریپ فروٹ جسمانی وزن میں کمی کے لیے ایک اچھا انتخاب ہے، اس میں موجود فائبر پیٹ بھرنے کا احساس بڑھاتا ہے جس سے کیلوریز کو جزوبدن بنانے کی مقدار کم ہوتی ہے۔

اس پھل میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں جبکہ پانی بہت زیادہ، جو بھی جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو موٹاپے کے شکار افراد کھانے سے پہلے آدھا چکوترا کھاتے ہیں، وہ اس پھل سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں زیادہ جسمانی وزن کم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، یعنی 12 ہفتوں میں 1.6 کلوگرام وزن کم سکتے ہیں۔

دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی ایسے ہی نتائج سامنے آئے، جیسے ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جب لوگوں نے کھانے کے ساتھ ایک چکوترا کھانا عادت بنایا تو ان کے کمر کا حجم کم ہوگیا، ویسے یہ پھل بذات خو دتو جسمانی وزن میں کمی نہیں لاسکتا مگر صحت بخش غذا کا حصہ بناکر ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔

سیب

سیب فائبر اور پانی سے بھرپور پھل ہے اور دونوں پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرنے کا احساس دلاتے ہیں۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد کھانے سے قبل سیب کے ٹکڑے کھاتے ہیں،انہیں پیٹ بھرے رہنے کا احساس دیگر کے مقابلے میں زیادہ دیر تک ہوتا ہے۔

اسی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ کھانے کے آغاز میں سیب کھاتے ہیں، وہ دیگر کے مقابلے میں اوسطاً 200 کم کیلوریز جزوبدن بناتے ہیں۔

زیادہ جسمانی وزن کی حاملہ 50 خواتین پر 10 ہفتوں تک جاری رہنے والی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن خواتین نے سیب کھانا معمول بنایا، ان میں دیگر کے مقابلے میں اوسطاً ایک کلوگرام جسمانی وزن زیادہ کم ہوا۔

مزید براں سیب میں موجود کچھ قدرتی مرکبات بھی جسمانی وزن میں کمی میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

بیریز

بیریز کم کیلوریز والے پھل ہیں، مثال کے طور پر آدھا کپ بلیو بیریز میں محض 42 کیلوریز ہوتی ہیں مگر ان سے مناسب مقدار میں وٹامن سی اور مینگینز اور وٹامن کے جسم کو حاصل ہوتا ہے۔

ایک کپ اسٹرا بیریز میں 50 سے بھی کم کیلوریز ہوتی ہیں جن سے 3 گرام غذائی فائبر ملتا ہے مگر وٹامن سی سمیت متعدد اجزا جسم کو حاصل ہوتے ہیں۔

بیریز پیٹ کو دیر تک بھرے رکھنے میں مں بھی مدد فراہم کرتی ہیں اور ایک تحیقق میں دریافت کیا گیا کہ بیریز کھانے والے افراد بے وقت بہت کم کھاتے ہیں۔

اسی طرح بیریز کو کھانے سے کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے، بلڈ پریشر گھٹ جاتا ہے اور جسمانی ورم بھی کم ہوتا ہے، یہ تینوں ان افراد کے لیے بہت اہم ہے جن کا جسمانی وزن بڑھ چکا ہوتا ہے۔

گھٹلیوں والے پھل

ایسے پھل جیسے آلوبخارے، آڑو، خوبانی اور دیگر کیلوریز میں کم ہوتے ہیں مگر وٹامن اے اور سی سے بھرپور ہوتے ہیں، جو جسمانی وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کے لیے انہیں بہترین انتخاب بناتا ہے۔

مثال کے طور پر ایک آؑڑو میں 58 کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ 2 چھوڑے آلوبخارے یا 4 خوبانیوں میں 60 کیلوریز ہوتی ہیں۔

صحت کے لیے نقصان دہ غذائی اشیا جیسے چپس یا کوکیز کے مقابلے میں یہ پھل بہترین غذائی اجزا اور پیٹ بھرنے کا احساس دلانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔

کیوی فروٹ

یہ پھل متعدد غذائی اجزا جیسے وٹامن سی، وٹامن ای، فولیٹ اور فائبر کے حصول کے ذریعہ ہے اور صحت کے لیے بہت مفید ہے۔

ذیابیطس سے قبل کے مرحلے یعنی پری ڈائیبیٹس کے شکار 41 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں 12 ہفتوں تک انہیں روزانہ 2 کیوی فروٹ کھلائے گئے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ان کے جسم میں وٹامن سی کی سطح میں اضافہ ہوا، بلڈ پریشر میں کمی اور پیٹ و کمر کا گھیراؤ 1.2 انچ گھٹ گیا۔

مزید تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ یہ پھل بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے، کولیسٹرول کو بہتر بنانے اور معدے کی صحت کو بہتر کرتا ہے یہ سب جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے ضروری ہیں۔

ان میں موجود غذائی فائبر بھی جسمانی وزن میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور پیٹ دیر تک بھرے رہنے کا احساس دلاتا ہے۔

خربوزے

خربوزوں میں بھی کیلیوریز کی مقدار کم ہوتی ہے جبکہ پانی زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث یہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے بہترین انتخاب ہے۔

ایک کپ خربوزوں یا تربوز میں 46 سے 61 کیلوریز ہوتی ہیں۔

کیلوریز ضرور کم ہیں مگر یہ دونوں پھل فائبر، پوٹاشیم اور اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے وٹامن سی، بیٹا کیروٹین اور لائیکوپین سے بھرپور ہوتے ہیں۔

مزید براں زیادہ پانی والے پھل بھی اضافی جسمانی وزن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں مگر ان کو بہت زیادہ مقدار میں کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔

مالٹے

تمام ترش پھلوں کی طرح مالٹوں میں بھی کیلوریز کی سطح کم ہوتی ہے جبکہ وٹامن سی اور فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جبکہ یہ پیٹ بھرنے کا احساس بڑھانے کے لیے بھی بہترین ہے۔

بیشتر افراد پھل کی جگہ جوس کو پسند کرتے ہیں مگر تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ پھل جوس سے بہتر ہوتا ہے، جس سے بھوک کا احساس کم ہوتا ہے اور کم کیلوریز جزوبدن بنتی ہیں اور پیٹ بھرنے کا احساس بڑھتا ہے۔

کیلے

کیلوں میں کیلوریز کی مقدار دیگر پھلوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے مگر ان میں غذائی اجزا جیسے پوٹاشیم، میگنیشم، مینگنیز، فائبر، متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس، وٹامن اے، بی 6 اور سی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

کیلے انسولین کی سطح کو کنٹرول کرنے اور جسمانی وزن کو ریگولیٹ کرنے میں بھی مددگار پھل ہے بالخصوص ایسے افراد جو ذیابیطس کے مریض ہوں۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک کیلے کو کھانے سے بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے۔

غذائی اجزا سے بھرپور اور کم کیلوریز والی غذائیں جیسے کیلے جسمانی وزن میں کمی کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں