یوریا کا ذخیرہ ملکی ضروریات کے لیے کافی ہے، حکومت کی کسانوں کو یقین دہانی

28 دسمبر 2021
وفاقی وزرا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزرا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی حکومت نے کسانوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے یوریا کا ذخیرہ کافی ہے اور زور دیا کہ خریداری کے لیے افراتفری سے گریز کریں۔

ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق تاجروں اور ذخیرہ اندوزوں نے یوریا کی قیمت میں اضافہ کرتے ہوئے فی بوری قیمت 2 ہزار 300 تک کردی ہے جبکہ حکومت نے ایک ہزار 768 روپے فی بوری فروخت کرنے کی ہدایات دی تھیں۔

مزید پڑھیں: یوریا کی قلت اور اضافی قیمتوں سے سندھ میں گندم کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں یوریا کی قیمت فی بوری 11 ہزار روپے ہے اور پاکستان میں تقریباً 1800 روپے میں فروخت ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب اس طرح کا واضح فرق ہوتو ذخیرہ اندوز اور ڈیلرز سمیت مختلف لوگ مداخلت کرتے ہیں اور منافع کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ برس ربیع کے موسممیں 30 لاکھ میٹرک ٹن یوریا پیدا کی گئی تھی اور رواں برس کی پیداوار 31 مارچ کو مکمل ہوگی، جو تقریباً 33 لاکھ میٹرک ٹن ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یوریا گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد اضافہ ہوگا، یہ اسی لیے ممکن ہوا کیونکہ حکومت نے فرٹیلائزر کی صنعت کو برآمدی شعبے کے برابر لایا اور گیس کی فراہمی کا شیڈول میں تجدید کی۔

خسرو بختیار نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر یوریا کی تقسیم کا مربوط نظام بنایا ہے، جو ٹرک یوریا لے کر جائے گا اس کا نمبر، مقدار اور جس ضلع میں جا رہا ہے، اس سطح پر بھی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ اس حوالے سے مزید پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب نے روزانہ کی بنیاد پر اس کا 88 فیصد ڈیٹا مانیٹرنگ کر چکا تھا لیکن سندھ سے کوئی ڈیٹا نہیں آرہا ہے تاہم انہوں نے کسانوں کو یقین دلایا کہ ملک میں فرٹیلائیزر کی پیداوار کافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کھاد کی قلت کے باعث گندم کی پیداوار ہدف سے کم رہنے کا خدشہ

ان کا کہنا تھا کہ ڈیلرز یہ اسٹاک زیادہ وقت تک ذخیرہ کرکے نہیں رکھ سکتے کیونکہ انہیں نقصان ہوگا، اس لیے خریداری کے لیے افراتفری کا شکار نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہر فیکٹری کی ماہانہ پیداواری صلاحیت کے اعداد وشمار جاری کریں گے۔

خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ ڈیلرز دنیا میں یوریا کی قلت پر کسانوں کا استحصال کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں پیداوار میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی، محکمہ موسمیات اور دیگر اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، اٹک، جہلم، چکوال اور راولپنڈی میں گزشتہ سال 7 ہزار میٹرک ٹن یوریا کی ضرورت تھی، اس مرتبہ 10 ہزار میٹرک ٹن کا بندوبست کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر یوریا کی قیمتوں میں اضافہ اور پیداوار میں کمی آئی ہے جبکہ پاکستان میں یوریا کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت قیمتوں کو کاشت کاروں کی پہنچ تک رکھنے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ ماہ پہلے سندھ کو ضرورت سے زیادہ یوریا فراہم کی گئی، سندھ میں گندم کی کاشت مکمل ہو چکی ہے اور وہاں یوریا ضرورت سے زائد موجود ہے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ تمام صوبوں میں یوریا ضرورت سے زائد موجود ہے۔

28.9ملین ٹن گندم کی پیداوار کا ہدف مقرر ہے، فخرامام

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا کہ گزشتہ سیزن کے دوران 27.5 ملین ٹن گندم کی ریکارڈ پیداوار حاصل ہوئی جبکہ ربیع کے رواں سیزن کے دوران 28.9 ملین ٹن گندم کی پیداوار کا ہدف مقرر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ہدف کے مطابق پنجاب 21 ملین ٹن سے زائد، سندھ 4 ملین ٹن سے زائد پیدا کرے گا، اسی طرح باقی پیداوار خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوگی۔

مزید پڑھیں: درآمدی یوریا کی قیمت میں 110 روپے کمی کی منظوری

یوریا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چندلوگوں نے ذخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس حد تک ممکن ہو سکا اقدامات کیے گئے،متعدد لوگوں پر مقدمات بھی دائر کیے گئے ہیں تاکہ اس طرح کے غیرقانونی کاموں کو روکا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ کاشت کاروں کی سہولت کے لیے کھاد، بیج اور زرعی ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے گئے ہیں اور ملک میں گندم کی کاشت کا 95 فیصد ہدف مکمل ہو چکا ہے۔

فخر امام نے کہا کہ ملک میں گندم اور آٹے کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور قیمتوں کو بھی اعتدال میں رکھا گیا ہے اور اس وقت حکومت کے پاس گندم کا 12 لاکھ ٹن سے زیادہ کا ذخیرہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے 19 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی تھی جس میں سے 10 لاکھ ٹن درآمد کر لی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں