کھاد کی قلت کے باعث گندم کی پیداوار ہدف سے کم رہنے کا خدشہ

22 دسمبر 2021
زمین کو گندم کی بوائی کے لیے تیار کرتے ہوئے فی ایکڑ ڈی اے پی کے کم از کم ایک تھیلے کی ضرورت ہوتی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
زمین کو گندم کی بوائی کے لیے تیار کرتے ہوئے فی ایکڑ ڈی اے پی کے کم از کم ایک تھیلے کی ضرورت ہوتی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

لاہور: گندم کی بوائی کے وقت کھاد کی عدم فراہمی سے گندم کی فی ایکڑ پیداوار کے حوالے سے خدشات پیدا ہوگئے ہیں جبکہ حکومت نے گندم کی پیداوار کا ہدف بھی گزشتہ سال کے 2 کروڑ 73 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 3 کروڑ ٹن کردیا ہے۔

ایک سرکاری اہلکار کے مطابق پنجاب کے محکمہ زراعت نے ستمبر کے مہینے میں بروقت کھاد کی عدم فراہمی کا معاملہ اٹھایا تھا تاہم اس کے باوجود بھی وفاقی حکومت ڈائی امونیئم نائٹریٹ (ڈی اے پی) اور یوریا کی فراہمی کو ممکن نہیں بنا سکی۔

زمین کو گندم کی بوائی کے لیے تیار کرتے ہوئے فی ایکڑ ڈی اے پی کے کم از کم ایک تھیلے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ فصل کے بڑھنے کے دوران یوریا کے 3 تھیلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

اہلکار کے مطابق ’60 فیصد ڈی اے پی درآمد کیا جاتا ہے، سال کے وسط میں عالمی منڈی میں ڈی اے پی اور یوریا کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور وفاقی اداروں سے درخواست کی گئی کہ بروقت اس صورتحال سے نمٹا جائے تاہم دیگر ترجیحات کی وجہ سے اس معاملے کو نظر انداز کردیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں 70 فیصد اضافہ

یوریا ملک میں ہی تیار کی جاتی ہے تاہم اس کی مقامی اور بین الاقوامی قیمتوں میں تقریباً 80 فیصد کے فرق کی وجہ سے اس کی پڑوسی ممالک کو اسمگلنگ شروع ہوگئی۔

مقامی منڈی میں یوریا کے ایک تھیلے کی سرکاری قیمت ایک ہزار 800 روپے ہے جبکہ بین الاقوامی منڈی میں یہ 7 ہزار 700 روپے کی فرق کے ساتھ 9 ہزار 500 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔

ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ پاکستان کی سونا یوریا اپنے معیار اور کم قیمت کی وجہ سے ایک عرصے سے وسط ایشیائی ممالک تک اسمگل ہو رہی ہے۔

رواں سال اس کی اسمگلنگ میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے جبکہ کچھ مقامی مڈل مینوں نے اس پر ناجائز منافع حاصل کرنے کے لیے اس کا ذخیرہ بھی کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں یوریا سرپلس میں موجود تھی، انہوں نے یوریا تیار کرنے والوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے وفاقی حکومت سے اضافی یوریا برآمد کرنے اجازت طلب کی تھی۔

کسان اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ کھاد کی قلت سے کہیں گندم کی فی ایکڑ پیداوار متاثر نہ ہو تاہم زراعت سے متعلق صوبائی ادارے صورتحال کو زیادہ سنگین تصور نہیں کرتے، ان کا کہنا ہے کہ دستیاب چیزوں کے درست استعمال سے کھاد کی کمی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آئندہ سال خوراک کی عالمی تجارت میں اضافے کا امکان ہے، اقوام متحدہ

ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر (ایکسٹنشن) ڈاکٹر انجم علی بٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسانوں کو کھیتوں میں استعمال ہونے والے سامان کے مؤثر استعمال کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کر رکھی ہے۔

ان کا خیال ہے کہ اگر کسان محکمے کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل کریں تو یوریا کی نصف مقدار خاطر خواہ نتائج دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیاری بیچ کے استعمال کے لیے محکمے نے بیچوں کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کروایا ہے اور اس نظام کے تحت بیچ کے کم از کم ایک کروڑ 12 لاکھ تھیلے منڈی میں پہنجائے جاچکے ہیں۔


یہ خبر 22 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں