پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق پر اعتراضات، پی سی بی کی وضاحت

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2021
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بولی کے عمل کے حوالے سے پی سی بی کو خط لکھا تھا— فائل فوٹو: پی ایس ایل
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بولی کے عمل کے حوالے سے پی سی بی کو خط لکھا تھا— فائل فوٹو: پی ایس ایل

پاکستان سپر لیگ 2022 اور 2023 کے نشریاتی حقوق پی ٹی وی اور اے آر وائی کو دیے جانے کے حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے اعتراضات پر میرٹ کے عمل کی وضاحت پیش کی ہے۔

پاکستان سپر لیگ کے 2022 اور 2023 کے ایڈیشن کے لیے نشریاتی حقوق مشترکہ طور پر اے آر وائی اور پی ٹی وی کو دیے تھے تاہم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نشریاتی حقوق دینے کے عمل میں شفافیت پر اعتراض کیا تھا اور اس بارے میں پی سی بی کو خط لکھا تھا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا اعتراض

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کو لکھے گئے خط میں موقف اپنایا تھا کہ انہیں 2022 اور 2023 کے نشریاتی حقوق اے آر وائی اور پی ٹی وی کو دیے جانے کے حوالے سے شکایت موصول ہوئی ہے۔

اس حوالے سے خط میں بتایا گیا کہ شکایت گزار نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو لکھا کہ پی ٹی وی اور اے آر وائی کو نشریاتی حقوق دے کر پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے 2004 کے قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔

خط میں کہا گیا کہ جیو سوپر نے دوسال کے نشریاتی حقوق کے لیے 3.74ارب کی بولی لگائی جبکہ پی ٹی وی اور اے آر وائی کے نشریاتی حقوق کی ایک سال کی بولی 2.1ارب روپے کی تھی۔

شکایت گزار نے ٹراپیرنسی انٹرنیشنل کو لکھا کہ اگر پی سی بی کو ان دونوں کی بولی کو منظور کرنا تھا تو دوسال کے لیے یہ بولی 4.2ارب روپے کی ہونی چاہیے تھی البتہ دوبارہ بولی لگائے جانے پر پی سی بی نے اس عمل کو دو اداروں تک محدود کردیا اور دونوں اداروں کی 4.35ارب کی مشترکہ بولی منظور کر لی تھی۔

اس دوران ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا کہ کھیلوں کے نشریاتی حقوق کے حوالے سے 65سال سے زائد کے تجربے کے باوجود پی ٹی وی نے اکیلے پی ایس ایل کے حقوق کے لیے بولی کیوں نہیں لگائی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے شکایت گزار کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد پی سی بی سے پی ٹی وی حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

پی سی بی کی وضاحت

پی سی بی نے اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ پی ایس ایل کے 2022 اور 2023 کے ایڈیشن کے نشریاتی حقوق کے لیے یکم دسمبر کو دو معروف اخبارات میں ٹینڈر دیا گیا تھا اور یہ دو سال کے نشریاتی حقوق کے لیے ٹینڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ 23دسمبر تھی۔

منگل کو جاری اعلامیے کے مطابق انٹرنیشنل میڈیا کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹیڈ(جیو کی کمپنی)، اے آر وائی کمیونیکیشنز پرائیویٹ لمیٹیڈ اور پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹیڈ نے بڈز جمع کروائیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ریزرو قیمت کے اعلان سے قبل انٹرنیشنل میڈیا کارپوریشن نے پی سی بی اور اے آر وائی کے ساتھ کنسورشیم بنانے پر اعتراض کیا اور اس پر پی سی بی نے انہیں براہ راست پی ٹی وی سے استفسار کرنے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے دونوں بولی دہندگان سے پوچھا کہ انہیں ریزرو پرائس کے اعلان اور پھر مہر بند مالیاتی پیشکش کو کھولنے سے پہلے کوئی اعتراض تو نہیں جس پر دونوں بولی دہندگان نے اس عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

پی سی بی نے کہا کہ دونوں بولی دہندگان کی موجودگی میں دو سال کے لیے 3.584ارب کی ریزرو قیمت کا اعلان کیا گیا اور مالیاتی پیشکش کھولنے سے قبل ہی اے آر وائی اور پی ٹی وی نے کہہ دیا تھا کہ ان کی پیشکش ایک سال کے لیے تھی اور درخواست کی کہ اس قیمت کو دوگنا سمجھا جائے تاہم دستاویز میں ترمیم کی زبانی درخواست کو مسترد کردیا گیا اور اس فیصلے کو بولی دہندگان نے قبول کر لیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ بولی دہندگان کی مالی پیشکش کو کھولا گیا تو انٹرنیشنل میڈیا کارپوریشن کی بولی 3ارب 36کروڑ روپے کی تھی جبکہ دوسرے کنسورشیم کی بولی 2ارب 10کروڑ 87لاکھ کی تھی۔

بورڈ کے مطابق دونوں بولیاں مقررہ ریزرو قیمت پر نہیں تھیں اس لیے پہلے سے طے شدہ عمل کے تحت ایک گھنٹے کے اندر نظرثانی شدہ مہربند مالی پیشکش جمع کر کے ریزرو قیمت کو پورا یا اس سے تجاوز کرنے کا ایک موقع فراہم کیا گیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ دوبارہ بولی کھولی گئی تو دونوں کی بولی ریزرو قیمت سے زیادہ تھی جہاں انٹرنیشنل میڈیا کارپوریشن نے 3ارب 74کروڑ جبکہ اے آر وائی اور پی ٹی وی کے کنسورشیم نے حقوق کے لیے 4 ارب 35کروڑ کی بولی لگائی۔

اس کے بعد پی سی بی کی بڈ کمیٹی نے نشریاتی حقوق پی ٹی وی اور اے آر وائی کو دینے کی سفارش کی اور اس عمل میں طریقہ کار پر ہر موقع پر عمل کیا گیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ بولی کے حوالے سے شکایات اٹھانے اور اس کے ازالے کے لیے مناسب پلیٹ فارم موجود ہے اور بورڈ کو اب تک بولی لگانے والے کسی بھی ادارے کی جانب سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں