سال 2021 میں دنیا بھر میں 45 صحافی قتل ہوئے، رپورٹ

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2021
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے 11 کیسز کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے 11 کیسز کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

بین الاقوامی پریس انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آئی) کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ سال 2021 میں 45 صحافیوں کو پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران قتل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ 7 صحافیوں کو میکسیکو 6،6 صحافیوں کو افغانستان اور بھارت جبکہ 3 کو عوامی جمہوری کانگو (ڈی آر سی) میں قتل کیا گیا۔

افسوس ناک اعداد وشمار صحافتی امور کی انجام دہی کے دوران خطرے کی عکاسی کرتے ہیں اور صحافیوں کی حفاظت کی عالمی چیلنج کے طور پر تصدیق کرتے ہیں۔

آئی پی آئی نے اپنے بیان میں تمام ممالک کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو ان جرائم سے چھٹکارا دلاتے ہوئے ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، تاکہ محفوظ اور آزادانہ طور پر اپنا ذمہ داریاں سرانجام دے سکیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ایک سال میں 7 صحافی قتل کردیے گئے، رپورٹ

آئی پی آئی گلوبل کی شائع کردہ سالانہ ’ڈیتھ واچ‘ رپورٹ کے مطابق سال 2021 کے آغاز میں مجموعی طور پر 45 صحافیوں کو ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا یا وہ انہوں نے اسائمنٹ کے دوران اپنی جانیں دیں۔

رپورٹ کے مطابق 45 میں سے 40 مرد جبکہ 5 خواتین صحافیوں کو قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 28 صحافیوں کو ان کے کام کے باعث قتل کیا گیا جبکہ 3 صحافی تصادم کے واقعات، 2 شہر میں بد امنی کی کوریج کے دوران اور ایک صحافی کو اس کے اسائمنٹ پر قتل کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے 11 کیسز کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔

رپورٹ میں صحافیوں کے نام بھی درج کیے گئے ہیں جنہیں ان کے پیشے کے باعث بے دردی سے قتل کیا گیا، ان صحافیوں کے قتل کی وجہ ان کی رپورٹنگ یا صرف ان کا صحافی ہونا بھی ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا پاکستان میں صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنان پر حملوں پر اظہار تشویش

علاوہ ازیں رپورٹ میں ان صحافیوں کے نام بھی شامل ہیں جو تصادم یا اپنے دیگر اسائمنٹ کی کوریج کے دوران جان کی بازی ہار گئے۔

آئی پی آئی کی فہرست میں ایڈیٹرز، رپورٹرز سمیت دیگر میڈیا ورکرز بھی شامل ہیں جو براہِ راست خبر دینے سے منسلک ہیں، اس میں کیمرامین بھی شامل ہیں۔

آئی پی آئی نے اعداد و شمار ادارے کی روازنہ کی نگرانی سے حاصل کیے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں