فارن فنڈنگ رپورٹ کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ’فرد جرم‘ قرار دیتے ہوئے ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم دونوں جماعتیں اس معاملے کو عدالت میں لے جانے سے گریزاں نظر آتی ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کو وزیر اعظم کے خلاف ازخود کارروائی کرنی چاہیے اور پیپلز پارٹی کا خیال ہے کہ یہ بنیادی طور پر الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکمراں جماعت پر پابندی عائد کرے۔

اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ٹوئٹ کی کہ ’آخر کار مسٹر کلین ایک کرپٹ اور بے ایمان سیاست دان کے طور پر بے نقاب ہو گئے ہیں‘۔

انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو شیئر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’مجھے نکالنے کے لیے انہیں (عمران خان) صادق اور امین قرار دینے والا شخص بھی پہلے ہی اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے سنا جاچکا ہے‘۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ، فارن فنڈنگ رپورٹ پر پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کرے گی۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

ان کے مطابق اس رپورٹ سے تصدیق ہوتی ہے کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی افراد اور کمپنیوں سے فنڈز وصول کیے ہیں، درجنوں بینک اکاؤنٹس چھپائے ہیں اور 2009 سے 2013 تک 31 کروڑ روپے خفیہ رکھے۔

مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ہم الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے توقع کرتے ہیں جس نے پہلے بھی اپنے ازخود اختیارات کا استعمال کیا تھا کہ وہ اس (رپورٹ) کا نوٹس لیں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے گی، اگر سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کے طور پر کام کر سکتی ہے، حکومت کو گھر بھیج سکتی ہے اور کسی وزیر اعظم کو اقامہ کی بنیاد پر معمولی تنخواہ وصول نہ کرنے پر تاحیات نااہل قرار دے سکتی ہے تو کیا وہی سپریم کورٹ ایک ایسے وزیر اعظم سے سوال نہیں کر سکتی جو کروڑوں روپے کا گھپلا کر رہا ہو اور جو (پارٹی فنڈز کا) ریکارڈ فراہم کرنے کو تیار نہ ہو‘۔

شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا گیا کہ کیا مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے گی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’ان لوگوں کا احتساب کرنا سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اس حوالے سے بڑی تحقیقات شروع کرنے کی ضرورت ہے‘۔

لیگی رہنما کے مطابق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دبئی کے ایک کرکٹ کلب نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں 21 لاکھ ڈالر منتقل کیے تھے، اسی طرح انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم عمران خان امریکا میں دو کمپنیوں کے مالک ہیں جن کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو امریکی محکمہ انصاف کی ویب سائٹ سے ملیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے فنانس سیکریٹری سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام نظریں الیکشن کمیشن کی جانب ہیں، کمیشن کے پاس اگلے انتخابات سے قبل پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک صرف اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آئی ہے اور وہ الیکشن کمیشن کی کارروائی کے منتظر ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ رپورٹ 7 سال بعد سامنے آئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کمیشن کی جانب سے اس حوالے سے کچھ سنجیدگی پائی جاتی تھی‘۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے کئی خفیہ بینک اکاؤنٹ ہیں، فرخ حبیب

اس قبل پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے اپنی بدانتظامی قبول کرنے کے بجائے پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) پر فارن فنڈنگ کی الزامات عائد کرنے پر پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ ​​کو ثابت کرتی الیکشن کمیشن کی رپورٹ نہ صرف پارٹی کی کرپشن بلکہ ان کی منافقت کو بے نقاب کرتی ہے، اس کے ساتھ ہی ٹیکس ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کی آمدن 50 گنا سے زیادہ بڑھ چکی ہے، پاکستان غریب تر ہو گیا لیکن عمران امیر تر ہوئے‘۔

اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان کو زبردستی ایماندار دکھایا گیا اور پاکستان پر مسلط کیا گیا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے اعمال کا حساب دیں‘۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پی ٹی آئی گزشتہ 7 سالوں سے غیر ملکی فنڈنگ ​​کیس سے کیوں بھاگ رہی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’سچائی عجیب طریقے سے لوگوں کو بے نقاب کرتی ہے، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ عمران خان پر ایک فرد جرم ہے، صادق اور امین کا دھوکا اب ختم ہوچکا ہے‘۔


یہ خبر 6 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں