خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات: دوسرے مرحلے میں پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2022
دوسرے مرحلے میں 18 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 27 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
دوسرے مرحلے میں 18 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 27 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے فیصلہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کے دوران مقامی پولیس کے ہمراہ آرمی کے اہلکار بھی پولنگ اسٹیشنز میں تعینات ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ہنگامہ آرائی کے دوران جن پولنگ اسٹیشنز پر انتخابات کا عمل ملتوی کردیا گیا تھا وہاں ری پولنگ کی جائے گی۔

بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ اسٹیشنز پر بدانتظامی سے متعلق واقعات سامنے آنے کے بعد ای سی پی نے انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کے ساتھ فوجی اہلکار بھی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اپنے بیان میں الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات میں ووٹنگ کے دوران پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی فراہم کرنے میں خیبر پختونخوا حکومت کی ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات: خیبرپختونخوا کے اکثر پولنگ اسٹیشنز حساس قرار

پہلے مرحلے میں صوبے کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات منعقد کیے گئے تھے جبکہ ای سی پی نے باقی 18 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 27 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔

خیبرپختونخوا میں پہلے مرحلے میں بونیر، باجوڑ، صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ، کرک، ڈیرہ اسمٰعیل خان، بنو، ٹانک، ہری پور، خیبر، مہمند، چارسدہ، ہنگو اور لکی مروت کے اضلاع میں انتخابات منعقد ہوئے تھے۔

سماعت کے دوران پشاور کے دو پولنگ اسٹیشنز میں ہنگامہ آرائی کی ویڈیوز دکھائی گئیں، جس میں پولنگ اسٹیشن میں متعدد افراد موجود تھے، جنہیں بیلٹ پیپر پھاڑتے اور بیلٹ باکسز توڑتے ہوئے دیکھا گیا۔

اسی طرح پولنگ اسٹیشنز میں موجود لوگوں کو پولنگ عملے کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ای سی پی نے تبصرہ کیا کہ پولنگ اسٹیشنز پر صرف دو یا تین پولیس اہلکار تعینات تھے ’جو ہنگامہ آرائی کے دوران خاموش تماشائی بنے رہے اور پولنگ کا سامان توڑنے والوں کو نہیں روکا‘۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ مارچ تک مؤخر

انہوں نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں خیبر پختونخوا حکومت کی ’ناکامی‘ کا نوٹس بھی لیا اور مشاہدہ کیا کہ الیکشن کے پہلے مرحلے میں صوبائی چیف سیکریٹری اور پولیس چیف سے کہا گیا تھا کہ انتخابات کے پُرامن انعقاد کو یقینی بناتے ہوئے پولنگ اسٹیشنز کے باہر مؤثر تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں۔

ای سی پی کا کہنا تھا کہ دونوں اعلیٰ عہدیداران نے انہیں ہر پولنگ اسٹیشن پر 8 پولیس اہلکار تعینات کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا تھا کہ فرنٹیئر کور کے اہلکار بھی پولنگ اسٹیشنز پر ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی تعیناتی ای سی پی کے ساتھ شیئر کیے گئے ہنگامی منصوبہ بندی کے مطابق نہیں تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ ’صوبائی حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں ناکامی کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ دوسرے مرحلے میں پولیس اہلکاروں کے ہمراہ آرمی کے اہلکاروں کو بھی تعینات کیا جائے گا‘۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز پر آرمی کے اہلکاروں کی تعیناتی سے متعلق فیصلے سے وزارت دفاع کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے اور ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ای سی پی کے صوبائی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پشاور، خیبر، مہمند، بنو اور کوہاٹ کے اضلاع میں بدنظمی کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 66 میں سے 47 تحصیل کونسلز کے انتخابات مکمل کیے گیے تھے، دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے ناموں کا اعلان چند روز میں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات: امیدواروں کا غلط چناؤ شکست کی بڑی وجہ بنی، وزیراعظم

ای سی پی عہدیدار کامیاب ہونے والے امیدواروں کے ناموں کا اعلان ان کے انتخابات پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد کریں گے۔

انسانی حقوق کے وزیر شوکت یوسفزئی نے رابطہ کرنے پر بدنظمی کا ذمہ دار پولنگ اسٹیشن میں موجود عملے کو ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پولنگ اسٹیشن کے باہر امن و امان کی صورتحال برقرار رکھی، پولیس کو پولنگ عملے کے امور میں عمل دخل کی اجازت نہیں تھی۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن کے باہر امن و امان برقرار تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی انتظامات ای سی پی کے مطالبے کے مطابق کیے گئے‘۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کئی بار ای سی پی کو تجویز دی تھی کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد متعدد مراحل میں کیا جائے لیکن انہوں نے اتفاق نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں