اومیکرون کے باعث شاہ محمود قریشی کا دورہ امریکا ملتوی

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2022
شاہ محمود قریشی کو 13 جنوری کو نیویارک پہنچنا تھا— فائل فوٹو / پی آئی ڈی
شاہ محمود قریشی کو 13 جنوری کو نیویارک پہنچنا تھا— فائل فوٹو / پی آئی ڈی

امریکی دارالحکومت میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ امریکا اگلے ہفتے کے لیے طے شدہ تھا تاہم اومیکرون وائرس کے پھیلاؤ کے سبب یہ دورہ ملتوی ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں موجود ذرائع نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک سمیت ان کے اسٹاف کے سینیئر اراکین بھی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

رواں ہفتے امریکا میں 10 لاکھ سے زائد اومیکرون کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد اسکولوں کو بند کردیا گیا ہے اور سماجی فاصلہ اختیار کرنے پر مزید زور دیا جارہا ہے، ساتھ ہی ایک اور لاک ڈاؤن کی باتیں بھی گردش کر رہی ہیں۔

شاہ محمود قریشی کو 13 جنوری کو نیویارک پہنچنا تھا جہاں انہوں نے 14 جنوری کو شروع ہونے والے گروپ آف 77 (جی 77) کے اجلاس میں شرکت کرنی تھی، انہوں نے امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے واشنگٹن کا بھی دورہ کرنا تھا۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی دوسری مرتبہ کورونا وائرس کا شکار

نیویارک میں اقوام متحدہ کے مشنز کو لکھے گئے خط میں جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد نے کہا کہ انہوں نے ’دنیا بھر اور نویارک میں کورونا کے کیسز میں ہونے والے یکدم اضافے‘ کی وجہ سے مجبوراً جی 77 اجلاس اور اس سے ایک دن قبل 13 جنوری کو ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کو ملتوی کردیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ ’وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو کم کرنے‘ کے لیے کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مشنز کو لکھے گئے ایک اور خط میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی چیف ڈی کیبنٹ ماریا لوئیزا ریبیرو ویوٹی نے انہیں آگاہ کیا کہ اقوام متحدہ، نیویارک میں موجود اپنے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ ’یہ فیصلہ نیویارک اور اقوام متحدہ کے ملازمین میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کو دیکھتے ہوئے حفاظتی اقدام کے طور پر کیا گیا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ عملے کے ضروری افراد بھی کورونا کا شکار ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے جلد ہی اقوام متحدہ کی حدود میں رکن ممالک کو فراہم کی جانے والی خدمات متاثر ہو سکتی ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں