اوورسیز پاکستانی کے 14 ماہ کے بیٹے کا اغوا، سیکیورٹی ادارے کا ملازم ملوث

10 جنوری 2022
اغواکاروں کا سرغنہ عبدالرحمان کا پڑوسی تھا اور ایک سرکاری ادارے کا ملازم تھا — فائل فوٹو
اغواکاروں کا سرغنہ عبدالرحمان کا پڑوسی تھا اور ایک سرکاری ادارے کا ملازم تھا — فائل فوٹو

پنجاب کے ضلع خوشاب میں اوورسیز پاکستانی کے 14 ماہ کے بیٹے کو تاوان کے لیے اغوا کرنے والے گروہ کے سرغنہ کو پولیس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہفتہ کی رات پولیس کے ذریعے گرفتار کیا گیا مرکزی ملزم ایک سیکیورٹی ادارے کا ملازم ہے۔

محمد نصیر نامی ملزم اوورسیز بزنس مین عبدالرحمٰن کا پڑوسی تھا جس کے نابالغ بیٹے کو ایک ہفتہ قبل خوشاب کے گاؤں ہڈالی سے گھر میں ڈکیتی کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔

دوہری شہریت کا حامل بزنس مین عبدالرحمٰن گزشتہ 15 سال سے جنوبی افریقہ میں مقیم ہے۔

خوشاب میں عبدالرحمٰن کے گھر سے ڈاکوؤں کے 7 رکنی گروہ نے عبدالرحمٰن کے بیٹے کو تاوان کے لیے اغوا کیا اور طلائی زیورات اور دیگر قیمتی سامان بھی لوٹ لیا، ملزمان نے جنوبی افریقہ کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے عبدالرحمٰن سے ان کے کم عمر بیٹے کی رہائی کے لیے تاوان کی رقم کا مطالبہ کیا۔

واقعے کے تقریباً 42 گھنٹے بعد پولیس نے اٹک کے ایک دور افتادہ علاقے سے مغوی لڑکے کو کامیابی سے بازیاب کرالیا اور 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

یہ بھی پڑھین: اغوا برائے تاوان کیس میں 6 پولیس اہلکار برطرف

پولیس اہلکار کے مطابق تفتیش کے دوران پولیس نے ان کالز کا ڈیٹا حاصل کیا جس سے دونوں گرفتار مجرموں اور دیگر پانچ مشتبہ افراد کے درمیان رابطے قائم ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران پولیس نے چھاپہ مار کر 4 دیگر ملزمان کو اسلام آباد اور راولپنڈی کی حدود سے گرفتار کیا۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران سامنے آنے والے حقائق نے جاسوسوں کو دنگ کر دیا جب انہیں معلوم ہوا کہ اغوا کاروں کا سرغنہ عبدالرحمٰن کا پڑوسی تھا اور ایک ریاستی ادارے کا ملازم تھا۔

اہلکار نے بتایا کہ تصدیق کے لیے پولیس نے مزید شواہد اکٹھے کیے جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس پڑوسی نے عبدالرحمٰن کے نوعمر بچے کے اغوا کا منصوبہ بنایا اور اسے سر انجام دینے میں کامیاب رہا۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ قریبی پڑوسی ہونے کے ناطے نصیر نے اپنے گینگ کے ارکان کو عبدالرحمٰن کےگھر کی تمام تفصیلات فراہم کی تھیں۔

مزید پڑھیں: ڈائریکٹر جنرل ایکسائز کے دفتر پر پولیس کا چھاپہ، مغوی بازیاب

اہلکار نے بتایا کہ مرکزی ملزم کو گھر میں ڈکیتی اور اغوا کا منصوبہ تیار کرنے میں تین ماہ لگے۔

انہوں نے کہا کہ نصیر گھر کے باہر گاڑی میں انتظار کر رہا تھا جب دوسرے لوگ گھر کے اندر موجود قیمتی سامان لوٹ کر لے گئے، کارروائی کے بعد گینگ کے تمام ارکان صوبے کے مختلف حصوں میں منتشر ہو گئے تھے۔

اہلکار کے مطابق نصیر کو کافی یقین تھا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چکما دینے میں کامیاب ہو جائے گا اور اپنی ڈیوٹی دوبارہ سے شروع کردے گا۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ پولیس نے کیس سے متعلق ضروری کارروائی مکمل کی اور ملزم نصیر کو اس کے رشتہ داروں کے ذریعے پھنسایا کیونکہ ملزم کو اس کے دفتر سے گرفتار کرنا کافی مشکل تھا۔

ملزم نصیر جیسے ہی گاؤں میں اپنے گھر واپس آیا تب ایک چھاپہ مار ٹیم نے اسے گرفتار کر لیا۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’ہم نے اس گھناؤنے جرم میں ملوث گینگ کے ساتوں ارکان کو گرفتار کر لیا ہے‘۔

پنجاب پولیس اب بھی جنوبی افریقہ کی پولیس سے رابطے میں ہے تاکہ اس گینگسٹرز کے غیر ملکی نیٹ ورک کے بارے میں تفصیلات حاصل کرسکے جنہوں نے اوورسیز پاکستانی عبدالرحمٰن سے تاوان کے لیے رابطہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں