کھاد بحران: 21 جنوری کو ساہیوال سے ٹریکٹر مارچ شروع ہوگا، نوید قمر

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ جیسے چینی بحران کے دوران لوگوں کا حال کیا گیا اب یوریا کے لیے بھی ایسے کیا جا رہا ہے — فائل فوٹو: ڈان
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ جیسے چینی بحران کے دوران لوگوں کا حال کیا گیا اب یوریا کے لیے بھی ایسے کیا جا رہا ہے — فائل فوٹو: ڈان

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید نوید قمر کا کہنا ہے کہ ملک میں کھاد کے موجودہ بحران کے خلاف 21 جنوری کو ساہیوال سے ’ٹریکٹر مارچ‘ شروع ہوگا۔

نوید قمر نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں یوریا کی کمی کا سامنا ہے، یوریا غائب کرنے میں حکومت کا ہاتھ ہے جبکہ کہیں سے یوریا کے ٹرک گزرتے ہیں تو وہاں لوٹ مار شروع ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب ایک شناختی کارڈ پر ایک بیگ فراہم کر رہی ہے، جیسے چینی بحران کے دوران لوگوں کا حال کیا گیا اب یوریا کے لیے بھی ایسے کیا جا رہا ہے، یوریا بحران کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کے لیے باہر نکلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کھاد کے بحران کے خلاف پیپلزپارٹی ٹریکٹر مارچ کرے گی، 21 جنوری کو ساہیوال سے ٹریکٹر مارچ شروع ہوگا اور 24 جنوری کو ملک بھر میں ٹریکٹر مارچ ہوگا جبکہ پیپلز پارٹی، کسان اتحاد کے ساتھ مل کر ٹریکٹر مارچ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: یوریا کی قلت پر پیپلز پارٹی کا ملک بھر میں احتجاجاً ٹریکٹر ریلیاں نکالنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران کھاد کے بحران پر آواز اٹھائی تھی اور حکومت کو خبردار کیا تھا کہ فوری طور پر بحران کو حل نہ کیا گیا تو ملک میں فصلوں کی کاشت سخت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے حکومت پر کھاد بحران میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک سے یوریا کو غائب کرنے میں حکومت کا ہاتھ ہے، حکومتی وزرا بحران پیدا کرنے میں ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو کسانوں کے مسائل کا ادراک نہیں ہے، وفاق اور پنجاب حکومت کسانوں کی مشکلات حل کرنے میں غیر سنجیدہ ہے، کھاد بحران پر آواز اٹھانے کے لیے نالائق اور نااہل حکومت کے خلاف پیپلز پارٹی سڑکوں پر نکلے گی اور ہماری جماعت کسانوں کی آواز بنے گی۔

مزید پڑھیں: گیس بحران اور مہنگائی کے خلاف پیپلز پارٹی کے ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے

بلاول بھٹو کی تنقید اور الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی حماد اظہر نے قومی اسمبلی کو بتایا تھا یوریا کھاد کی قلت عارضی اور مصنوعی طور پر پیدا کردہ ہے، رواں سال کے دوران پیداوار عروج پر رہی اور یومیہ 20 سے 25 ہزار ٹن یوریا پیدا ہو رہی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈائمونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے کسانوں نے اس کی جگہ یوریا کا استعمال شروع کر دیا تھا حالانکہ یہ ڈی اے پی کا متبادل نہیں تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں کھاد کی قلت کے خلاف 21 جنوری سے ’ٹریکٹر ریلیاں‘ نکالنے کے شیڈول کی منظوری دے دی تھی۔

پارٹی کی جانب سے ریلیاں نکالنے کا فیصلہ بلاول ہاؤس میں ہوئے ایک مشاورتی اجلاس میں کیا گیا تھا جس میں پی پی پی چیئرمین نے پارٹی کی تمام صوبائی تنظیموں سے ریلیوں کے انعقاد پر تجاویز بھی طلب کی تھیں۔ ریلیوں کا مقصد ملک میں یوریا کھاد کی قلت کا سامنا کرنے والے ’کسانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: یوریا کی قلت اور اضافی قیمتوں سے سندھ میں گندم کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ

گزشتہ روز ملک میں کھاد کی طلب اور رسد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ کھاد کی ذخیرہ اندوزی ربیع کے موسم میں فصل کی پیداوار کو بُری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے اشیائے خورونوش کی مہنگائی کا سبب بننے والی منافع خوری اور کھاد کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں یوریا کی قلت کے تاثر کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں