اومیکرون قسم سے مستقبل میں کورونا وائرس کی شدت میں مزید کمی کا امکان

18 جنوری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اومیکرون کیسز کی شدید لہر مستقبل قریب میں کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کا راستہ کھول سکے گی کیونکہ اس سے ہونے والی بیماری کی شدت پہلے کے مقابلے میں کم اور ڈیلٹا سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

یہ بات جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس لیبارٹری تحقیق میں نومبر اور دسمبر 2021 کے دوران اومیکرون قسم سے متاثر ہونے والے 23 افراد کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ماضی میں ڈیلٹا قسم سے بیمار ہوچکے ہیں، وہ اومیکرون کا ہدف بھی بن سکتے ہیں، مگر اومیکرون سے متاثر افراد ڈیلٹا سے بیمار نہیں ہوسکتے۔

تحقیق کے مطابق بالخصوص وہ افراد جن کی ویکسینیشن ہوچکی ہوتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد کے نتائج ابھی واضح نہیں۔

اومیکرون قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے مگر جن ممالک بشمول جنوبی افریقہ میں اس کی لہر سامنے آئی، وہاں ہسپتالوں میں داخلے اور اموات کی شرح سابقہ اقسام کے مقابلے میں کم ہے۔

یہ بنیادی طور پر 2021 کے آخر میں جاری ہونے والی تحقیق کی اپ ڈیٹ ہے جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اومیکرون ڈیلٹا کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

افریقہ ہیلتھ ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا کے خاتمے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اومیکرون اس کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں اور کیسز میں کمی آئے گی۔

تحقیق میں شامل 23 افراد میں سے 14 ہسپتال میں داخل ہوئے تھے مگر ان میں سے صرف ایک کو آکسیجن کی ضرورت پڑی۔

10 افراد کی ویکسینیشن فائزر یا جانسن اینڈ جانسن سے ہوچکی تھی مگر وہ پھر بھی اومیکرون قسم سے متاثر ہوگئے۔

ان میں سے 14 افراد پہلے ڈیلٹا سے بھی بیمار ہوچکے تھے اور ان کے نمونوں سے معلوم ہوا کہ ان میں ڈیلٹا سے بچاؤ کے لیے طاقتور اینٹی باڈیز بن چکی ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے زور دیا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اومیکرون سے بیمار ہونے پر ڈیلٹا سے تحفظ صرف ان افراد کو ملتا ہے جن کی ویکسینیشن ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیماری ویکسینیشن کا متبادل نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں