کووڈ ویکسینز کے 60 فیصد مضر اثرات ذہنی فکرمندی کا نتیجہ قرار

18 جنوری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر انسانی ذہن سوچ سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے بالخصوص جب بات ویکسینیشن کے اثر کی ہو۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آءی۔

اس تحقیق میں 45 ہزار سے زیادہ افراد میں کووڈ 19 ویکسینیشن کے مضر اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد لوگوں میں زیادہ تر مضر اثرات نوکیبو ایفیکٹ کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

نوکیبو ایفیکٹ بنیادی طور پر پلیسبو ایفیکٹ کا جڑواں سمجھا جاتا ہے جس میں کسی مریض کو علاج میں منفی مضر اثرات کا تجربہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ وہ اس کی توقع کررہا ہوتا ہے۔

12 پلیسبو کنٹرول ٹرائلز کے تفصیلی تجزیہ کرنے پر محققین نے دریافت کیا کہ مریضوں میں ویکسینیشن کے 64 فیصد مضر اثرات ممکنہ طور پر اسی طرح کی فکر کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کنٹرول ٹرائلز میں پلیسبو علاج کے بعد مضر اثرات عام ہوتے ہیں اور ویکسین ٹرائلز میں اس طرح کے نکیبو ایفیکٹ کے منظم شواہد جمع کرنا اہم ہے، کیونکہ یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ مضر اثرات بھی لوگوں میں ویکسینیشن کے حوالے سے موجود ہچکچاہٹ کی ایک وجہ ہیں۔

جن 12 کلینکل ٹرائلز کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا ان میں مجموعی طور پر 45 ہزار 380 افراد شامل تھے جن میں سے 22 ہزار 802 کو حقیقی ویکسین دی گئی جبکہ باقی بچ جانے والوں کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔

پلیسبو ایک ایسا بے ضرر مادہ ہوتا ہے جس سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے نہ کوئی نقصان، جبکہ کسی فرد کو معلوم نہیں تھا کہ ان کو ویکسین دی گئی ہے یا پلیسبو۔

پہلے انجیکشن کے بعد ویکسین استعمال کرنے والے 46.3 فیصد افراد نے پورے جسم کو متاثر کرنے والے مضر اثرات جیسے سردرد اور تھکاوٹ جبکہ 66.7 فیصد نے عام اثر جیسے انجیکشن کے مقام پر سوجن یا تکلیف اکو رپورٹ کیا۔

مگر پلیسبو استعمال کرنے والے 35.2 فیصد نے پورے جسم کو متاثر کرنے والے جبکہ 16.2 فیصد نے عام اثر کو رپورٹ کیا۔

تحقیق میں ویکسین کی پہلی خوراک کے استعمال کے بعد دونوں گروپس کی شرح کا موازنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ کہ نکیبو ایفیکٹ 76 فیصد پورے جسم کے متاثر کرنے والے اور 24 فیصد عام مضر اثرات کا باعث بنا۔

دوسری خوراک کے بعد یہ شرح کم ہوگئی مگر مجموعی طور پر 52 فیصد مضر اثرات نکیبو ایفیکٹ کا نتیجہ تھے۔

محققین نے بتایا کہ دونوں خوراکوں کے 64 فیصد مجموعی اثرات نکیبو ایفیکٹ کا نتیجہ تھے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہم اس بارے میں کچھ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر مخصوص علامات جیسے سردرد اور تھکاوٹ بالخصوص نکیبو ایفیکٹ کا نتیجہ ہوتی ہیں جو کووڈ ویکسینیشن کے عام ترین مضر اثرات قرار دی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات سے لوگوں میں ذہنی بے چینی اور فکر پیدا ہوتی ہے جس کے باعث مضر اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔

ان کے مطابق لوگوں کو نکیبو ایفیکٹ سے آگاہ کرنا مضر اثرات کی شرح میں کمی لانے میں بھی مددگار ہوگا۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں