آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب، قرض پروگرام بحال ہونے کا امکان

19 جنوری 2022
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 28 جنوری کو ہوگا — فائل فوٹو: رائٹر
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 28 جنوری کو ہوگا — فائل فوٹو: رائٹر

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے بالآخر 28 جنوری کو ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس بلائے جانے کے اعلان کے بعد پاکستان نے موڈیز انویسٹر سروس کی غیر تبدیل شدہ بی تھری (مستحکم) ریٹنگ کے ساتھ ایک ارب ڈالر سے زائد کے اسلامی سکوک بانڈ کے اجرا کا عمل شروع کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگلے چند ہفتوں کے دوران آئی ایم ایف اور سکوک بانڈ کی دو ٹرانزیکشنز کے ذریعے 2 ارب ڈالر سے زائد کی آمد متوقع ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں فی الحال بہتری آئے گی اور شرح تبادلہ میں کمی کو روکا جاسکے گا۔

تاہم بین الاقوامی قرضوں کی مارکیٹ دباؤ میں رہے گی جو کہ نسبتاً زیادہ قیمتوں کا تعین کر سکتی ہے اور اس وجہ سے ملک کے اقتصادی منتظمین کے لیے زیادہ آمدنی حاصل کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔

آئی ایم ایف نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا ہے کہ اس کا ایگزیکٹو بورڈ 28 جنوری کو پاکستان کی کارکردگی کے مطلوبہ معیار پر عمل نہ کرنے پر چھوٹ کی درخواستوں، آئی ایم ایف کے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے چھٹے معاشی جائزے کی منظوری اور آرٹیکل فور کنسلٹیشن پر غور کرے گا۔

حکومت نے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے 39 ماہ کے اصلاحاتی پروگرام کو بحال کرنے کے لیے کیے گئے تمام پانچ پیشگی اقدامات مکمل کر لیے ہیں، جن میں منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک کی تعیناتی کی رعایت آئی ایم ایف سے مشکل مذاکرات سے حاصل کی، حماد اظہر

جائزے کی تکمیل پاکستان کو تقریباً 1.059 ارب ڈالر کی فراہمی کا باعث بنے گی جس سے کُل 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے تقریباً 3.027 ارب ڈالر تک ادائیگی ہو جائے گی۔

تاہم، حکام مطلوبہ کارکردگی کے کئی معیارات پورے نہیں کر سکے ہیں جس کے باعث پروگرام کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے آئی ایم ایف کی چھوٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس عمل میں تقریباً 3 ارب ڈالر کی بقیہ منظور شدہ مختص رقم کی فراہمی کے شیڈول اور قسط کے سائز کو دوبارہ ترتیب دینا ہوگا۔

پاکستان کو 30 جون 2022 کو ختم ہونے والے موجودہ مالی سال کے بقیہ حصے کے دوران 8.6 ارب ڈالر سے زائد کی واپسی کو یقینی بنانا ہے۔

حکام بُک رنرز اور فنانشل منیجرز کے ساتھ سکوک کے لین دین پر تبصرہ کرنے سے ایک معاہدے کے تحت گریزاں ہیں جو پاکستانی حکام کو بولی، قیمت اور بانڈ کے سائز کو قبول کرنے کی حتمی کال تک کوئی عوامی تبصرہ کرنے سے روکتا ہے۔

مشترکہ لیڈ منیجرز اور بُک رنرز جن میں دبئی اسلامک بینک، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، کریڈٹ سوئس اور ڈوئچے بینک شامل ہیں، نے پہلے ہی بانڈ کی مارکیٹنگ کا عمل شروع کردیا ہے اور توقع ہے کہ لین دین کے لیے بک بلڈنگ شروع کر دی جائے گی۔

مارکیٹ کی صورتحال کے مطابق لین دین ایک ہفتے میں مکمل ہونے کی امید ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت اور اسلامی بینکوں کا 200 ارب روپے کے سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ

ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان، گلوبل سکوک پروگرام کمپنی کے ذریعے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے زیر ملکیت موٹروے کے چند منصوبوں کو گروی رکھ کر سات سال کے لیے ڈالر میں بین الاقوامی اسلامی مصنوعات کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔

دریں اثنا دو سرکردہ بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں، موڈیز اور فِچ ریٹنگز نے بھی سکوک بانڈ کے لیے تازہ لیکن غیر تبدیل شدہ ریٹنگ جاری کر دی ہیں۔

حکام نے رواں مالی سال کے دوران بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ سے تقریباً 3 ارب ڈالر کی آمد کا تعین کیا ہے۔

منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں نیویارک میں مقیم موڈیز انویسٹرز سروس نے کہا کہ اس نے پاکستان گلوبل سکوک پروگرام کمپنی لمیٹڈ کے ذریعے حکومت پاکستان کی طرف سے مجوزہ ڈالر ڈومینیٹڈ ٹرسٹ سرٹیفکیٹس (سکوک) کے اجرا کو ’بی 3‘ کی حمایت یافتہ سینئر غیر محفوظ درجہ بندی تفویض کی ہے۔

موڈیز نے کہا کہ سکوک پروگرام کمپنی مکمل طور پر حکومت پاکستان کی ملکیت ہے اور اس کے قرض اور ٹرسٹ سرٹیفکیٹ کا اجرا بہرحال ریاست کی ذمہ داری ہے، سکوک کو تفویض کردہ درجہ بندی حکومت پاکستان کی موجودہ جاری کنندہ درجہ بندی کی آئینہ دار ہے۔

موڈیز نے مزید کہا کہ ٹرسٹ سرٹیفکیٹ حکومت پاکستان کی براہ راست، غیر مشروط اور غیر ماتحت ذمہ داریاں تشکیل دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی پر پُرامید ہوں، شوکت ترین

نیویارک میں قائم ایک اور ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے خودمختار عالمی سکوک سرٹیفکیٹس کی درجہ بندی ’بی مائنس‘ پر برقرار رکھی ہے۔

فچ ریٹنگز کی جانب سے کہا گیا کہ سکوک کی جاری کنندہ اور ٹرسٹی ’گلوبل سکوک پروگرام کمپنی‘ پاکستان میں ایک قانونی ادارہ ہے جو کہ بنیادی طور پر سکوک ٹرانزیکشن میں حصہ لینے کے مقصد سے بنایا گیا تھا، یہ مکمل طور پر پاکستان کی ملکیت ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ ادارہ پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والی ڈیفالٹ ریٹنگ میں ہونے والی کسی بھی تبدیلی کے لیے حساس ہے، جس کی فچ نے مئی 2021 میں مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ ’بی مائنس‘ پر توثیق کی تھی۔

موڈیز نے مزید کہا کہ سکوک کے اجراء سے حاصل ہونے والی آمدنی کو کمپنی، نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے اثاثے خریدنے کے لیے استعمال کرے گی، اس رقم کو بعد میں عام بجٹ کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت کو آئی ایم ایف اجلاس سے قبل منی بجٹ منظور کرانے کی کوئی جلدی نہیں

موڈیز نے کہا کہ پاکستان کو ’بی 3‘ کی جاری کنندہ ریٹنگ اس کی نسبتاً بڑی معیشت اور مضبوط طویل مدتی ترقی اور جاری اصلاحات کو تحفظ دے گی، جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ پالیسی کی تاثیر کو مضبوط کرسکتی ہے۔

موڈیز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے ماحولیاتی، سماجی اور گورننس کے کریڈٹ امپیکٹ سکور اور گورننس سکور کو انتہائی منفی قرار دیا گیا ہے، جو خطرات کی موجودگی کا اظہار اور کمزور گورننس پروفائل کی عکاسی کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مالیاتی اصلاحات، زیادہ ریونیو بیس اور قرض کی استطاعت سے درجہ بندی بہتر ہو سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں