نواز شریف کو علاج کیلئے بیرونِ ملک بھیجنے کا فیصلہ وزیراعظم کا تھا، اسد عمر

23 جنوری 2022
اسد عمر  نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلے خود کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے —تصوایر: اے ایف پی/رائٹرز
اسد عمر نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلے خود کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے —تصوایر: اے ایف پی/رائٹرز

وفاقی کابینہ کے ایک اہم رکن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو طبی بنیادوں پر بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ '100' فیصد صرف وزیراعظم عمران خان نے لیا تھا۔

جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ جب سابق وزیراعظم کو بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تو وہ کمرے میں موجود پی ٹی آئی کے 6 سے 8 سینئر رہنماؤں میں سے ایک تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سابق وزیر اعظم کو جانے کی اجازت دینے کے بارے میں اختلاف رائے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی رپورٹ پر جس کو شک ہے وہ عدالت میں میرا سامنا کرلے، ڈاکٹر طاہر شمسی

تاہم انہوں نے کہا کہ اب وزیر اعظم کو یقین ہے کہ وہ میڈیکل رپورٹس جن کی بنیاد پر نواز شریف کو علاج کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جھوٹی تھیں۔

سوال کے دوران پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال نے نشاندہی کی کہ وزیراعظم عمران خان عدلیہ پر نواز شریف کو بیرونِ ملک جانے کی اجازت دینے کا الزام عائد کرتے ہیں، ساتھ ہی اسد عمر سے پوچھا کہ نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک روانہ ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ کس کا تھا؟

اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے اسد عمر نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے یہ تبصرہ اس سوال کے تناظر میں کیا جو پوچھا جا رہا تھا یعنی کیا نواز شریف کو ملک چھوڑنے کی اجازت حکومت نے دی تھی یا کسی اور نے۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سوال کے جواب میں میں نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلے خود کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے اور نواز شریف کو بھیجنے کا فیصلہ صرف اور صرف وزیراعظم نے کیا ہے'۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نے مکمل صحتیابی تک نواز شریف کی واپسی کا امکان مسترد کردیا

خیال رہے کہ کرپشن کیس میں سزا پانے والے نواز شریف کو نومبر 2019 میں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

ماضی میں وزیراعظم اور ان کے معاونین نے کئی مرتبہ یہ کہتے ہوئے اپنے فیصلے کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ حکومت نے 'حقیقی میڈیکل رپورٹس' کی بنیاد پر انہیں علاج کے لیے جانے کی اجازت دی تھی۔

روانگی سے قبل جب نواز شریف لاہور کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے، وزیراعظم نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خفیہ طور پر طبی ماہرین کو ان کی صحت کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے بھیجا تھا۔

اسد عمر نے ڈان کو یہ بھی بتایا کہ وہ ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے نواز شریف کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کے فیصلے کی حمایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے نواز شریف کی واپسی کیلئے برطانیہ کو خط لکھ دیا

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان اور دیگر طبی ماہرین نے بھی نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس دیکھی ہیں اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا مشورہ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’طبی ماہرین کا خیال تھا کہ ’ممکنہ طور پر‘ نواز شریف کو کچھ نہیں ہوگا لیکن میڈیکل رپورٹس بتاتی تھیں کہ ان کی حالت جان کو خطرہ ہوسکتی ہے۔

اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ نواز کی میڈیکل ہسٹری کے پیش نظر اور ان کی نئی بیماری کے ساتھ حکومت سیاسی انتقام کی وجہ سے نواز شریف کو علاج سے روکنے کا کوئی الزام قبول کرنے کو تیار نہیں تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں