مسئلہ کشمیر ہنگامی بنیاد پر حل کیا جائے، پاکستان کا اقوام متحدہ پر زور

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2022
پاکستانی سفیر نے بھارتی مظالم کی مذمت کی---فائل/فوٹو: آئی این پی
پاکستانی سفیر نے بھارتی مظالم کی مذمت کی---فائل/فوٹو: آئی این پی

پاکستان نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ اپنی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو ہنگامی بنیاد پر حل کیا جائے تاکہ مقبوضہ وادی کو بھارتی ظلم و ستم سے بچایا جائے، خطے اور عالمی امن اور استحکام کو لاحق خطرات بھی ختم ہوجائیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر منیراکرم نے کہا کہ 'امن اور استحکام اقوام متحدہ کے بنیادی فرائض میں بدستور شامل رہنا چاہیں'۔

مزید پڑھیں: بڑی طاقتوں میں مخاصمت سے اسلحے کی دوڑ کا خدشہ ہے، پاکستان

پاکستانی سفیر نے کہا کہ 'ہم سلامتی کونسل اور سیکریٹری جنرل پر زور دیتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کا فوری اور پرامن حل نکالنے اور کشمیریوں کے خلاف بھارت کی دہشت گردی روکنے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کریں'۔

انہوں نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل کچھ نہیں کر رہی ہے تو اقوام متحدہ اور سیکریٹری جنرل آرٹیکل 99 کی طرح اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حاصل اختیارات کا مکمل استعمال کرتے ہوئے جنرل اسمبلی میں کارروائی کر کے امن اور سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں بنیادی خطرہ جموں و کشمیر کے تنازعے سے لاحق ہے اور بھارت کی طرف سے مسلم اکثریتی جموںوکشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان قراردادوں میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو آئین کے آرٹکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت ختم کردیا۔

بھارتی حکومت کے اس اقدام کے باعث بھارت کی دیگر ریاستوں میں لوگوں کو کشمیر میں جائیداد بنانے اور مستقل شہریت حاصل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی صحافتی تنظمیوں کی کشمیر پریس کلب پر قبضے کی مذمت

دوسری جانب کشمیریوں، بین الاقوامی اداروں اور بھارتی ہندو قوم پرست حکومت کے ناقدین کا خیال ہے کہ یہ فیسلہ خطے میں مسلمانوں کی اکثریت ہندووں میں بدلنے کی ایک کوشش ہے۔

پاکستان گزشتہ تین برسوں کے دوران بھارت کے مقبوضہ وادی کے حوالے سے اس طرح کے ظالمانہ اقدامات پر اپنی آواز بلند کرتا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منیر اکرم نے جموں اور کشمیر میں بھارت کے وسیع غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی اور کونسل اور سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ مسئلے کے جلد اور پرامن حل کے لیے کوششوں کا آغاز کریں۔

بھارت میں نفرت انگیز تقاریر اور اسلاموفوبیا کے حوالے سے بدتر ہوتے حالات اور مسلمانوں کے قتل عام کی تقاریر کی بھی نشان دہی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اسلاموفوبیا کے بدترین حالات ہندو توا مہم سے براہ راست متاثر ہے۔

منیر اکرم نےکہا کہ جموں اور کشمیر میں سنگین جرائم کے لیے بھارت سے اب تک کوئی جوابدہی نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت کے کالے قوانین کے تحت ان 9لاکھ فوجی اہلکاروں کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے، جنہیں بھارت نے مقبوضہ علاقے میں تعینات کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی زیادتیوں، ہندو قوم پرست ایجنڈے کو بے نقاب کرتے رہیں گے، شاہ محمود قریشی

پاکستانی سفیر نے صحافیوں اور خرم پرویز جیسے سماجی کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریوں اور جعلی مقدمات کے انداراج کی مذمت کی۔

منیر اکرم نے کہا کہ کشمیر پریس کلب پر حالیہ حملہ اور اس کی بندش مقبوضہ علاقے میں مجرمانہ کارروائیوں اور نسل کشی کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو خاموش کرنے کے لیے بھارتی وحشیانہ جبر کی ایک اور مثال ہے۔

جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے جنیوسائیڈ واچ کے بانی گریگوری اینٹنٹن کی وارننگ کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی، جس میں انہوں نے بھات میں مسلمانوں کی نسل کشی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں اور بھارت کے مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کی کوشش کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں