ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا اسکور مالی کرپشن نہیں، قانون کی حکمرانی کے سبب گرا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2022
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے عوام سے ایس او پیز پر عمل کرنے کی اپیل کی— فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے عوام سے ایس او پیز پر عمل کرنے کی اپیل کی— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پاکستان کا اسکور مالی کرپشن کی وجہ سے نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی اور ریاست کو یرغمال بنانے کی وجہ سے کم آیا ہے۔۔

فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا آیا تھا تو لگتا تھا کہ بہت بڑا بحران جنم لینے والا ہے لیکن اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان واحد آدمی تھے جو یہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں یومیہ اجرت کمانے والوں کے بارے میں سوچنا چاہیے اور ہم نے پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی جس کی بدولت عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کورونا کے بعد معمولات زندگی کی طرف آنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔

مزید پڑھیں: فلم، ڈراما، موسیقی کے نیشنل ایوارڈ بحال کر رہے ہیں، فواد چوہدری

انہوں نے کہا اس مرتبہ بھی ہم نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ اومیکرون کی صورتحال کے باوجود ملک میں کاروبار بند نہیں کیے جائیں گے اور معاشی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی، انشااللہ ہم کورونا کی اس لہر کو بھی شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

فواد چوہدری نے ایس او پی پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عمل خصوصاً ویکسین لگوانا ضروری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم ویکسین کے پھیلاؤ کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں، جتنی ویکسینیشن ہو گی، کورونا کے کیسز اتنی ہی تیزی سے نیچے آتے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو کورونا ہوا اس میں بھی بہت فرق تھا، جنہوں نے ویکسین لگوائی ہوئی تھی ان پر ویکسین نہ لگوانے والوں کی نسبت بہت کم علامات ظاہر ہوئیں اس لیے ویکسین لگوانا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے لیے 5ارب روپے مختص کیا گیا اور یہ مردم شماری اس سال دسمبر میں مکمل ہو گی، اس کے پائلٹ پراجیکٹ کے نتائج اپریل سے مئی تک حکومت کو مل جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو ہم واپس لے کر آئیں گے، فواد چوہدری

وفاقی وزیر نے کہا کہ دسمبر تک مردم شماری مکمل ہونے کے بعد جنوری سے الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیوں کا آغاز کر سکے گا اور اگلا الیکشن نئی حلقہ بندیوں کے مطابق ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فوجداری قانون میں ترمیم کی مںظوری دی ہے، ابھی عوام کے سامنے تجاویز پیش کی جا رہ یہیں جس کے بعد یہ پارلیمان میں جائیں گی، اس میں سب سے اہم چیز ہے کہ ہر فوجداری مقدمے کا فیصلہ 9 مہینے میں کرنا لازمی ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مقدمہ 9 مہینے سے زیادہ زیر التوا رہتا ہے تو سیشن جج چیف جسٹس کو وجوہات بتائے گا کہ وہ یہ مقدمہ 9مہینے میں کیوں مکمل نہیں کر سکا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگر پراسیکیوٹر کی غلطی ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی اور اگر جج کی وجہ سے مقدمہ التوا کا شکار ہوا ہو گا تو جج کے خلاف کارروائی ہو گی۔

مزید پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ پولیس کو ضمانت کا اختیار دیا جا رہا ہے، یہ اختیار پہلے بھی تھا لیکن اس بات کو اس طرح سے رسمی شکل نہیں دی گئی تھی تاہم اب یہ اختیارات بڑھائے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجداری قانون میں پلی بارگین کی سوچ لائی جا رہی ہے جس سے ہمارے مالی معاملات کے مقدمات کا بوجھ عدالتوں سے کم ہو سکے گا، بہت سارے مقدمات پلی بارگین میں جا سکیں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایس ایچ او کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بی اے سے کم تعلیمی قابلیت کے حامل شخص کو ایس ایچ او نہیں بنایا جا سکے گا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ابھی پوری رپورٹ شائع نہیں ہوئی ہے بلکہ صرف اسکور شائع کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن شکست خوردہ، اگلے انتخابات ای وی ایم کے تحت ہوں گے، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک ہمارے سامنے یہ بات آئی ہے کہ پاکستان کا اسکور مالی کرپشن کی وجہ سے نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی اور ریاست کو یرغمال بنانے کی وجہ سے کم آیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس رپورٹ سے قطع نظر اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور ہم ایک سے زائد بات یہ کہہ چکے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، اس ملک میں امیر اور غریب کے لیے الگ الگ قانون ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں