اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں مجرم قرار پاچکے ہیں اس لیے انہیں نااہل اور پارٹی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

اسلام آباد میں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تمام جماعتوں کی ذیلی تنظیموں کو ایک مرتبہ پھر ہدایات دی جارہی ہیں کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں اس مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے خرچ کریں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کرپشن بڑھ گئی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل کرپشن انڈیکس میں 16 درجے تنزلی

انہوں نے کہا کہ لوگ 23 مارچ کو ملک کے کونے کونے سے اسلام آباد کا رخ کریں گے اور موجودہ حکمرانوں کے اقتدار کے خاتمے کے لیے آخری کیل ثابت ہوگا۔

'منی بجٹ مسترد'

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں منی بجٹ پیش کیا گیا اور اس سے مہنگائی کا بوجھ عام آدمی کے اوپر کئی گنا بڑھ گیا ہے، پی ڈی ایم نے اس بجٹ کو مسترد کردیا ہے اور اس بجٹ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو اپنی طرح کھلونا بنا دیا گیا اور آئے روز قوم کے حقوق کے ساتھ مذاق کرتے ہیں۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے حوالے سے جو بل اس وقت ایوان میں ہے، اسٹیٹ بینک خود مختیاری کے نام پر اس سے بین الاقوامی اداروں کا مالیاتی غلام بنادیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کی خود مختاری ختم ہو رہی ہے اور خاکم بدہن ہم آزاد ریاست کے بجائے ایک کالونی کا روپ دھار لیں، ہمیں اپنی آزادی عزیز ہے اور کسی صورت اپنی آزادی کا سودا کرنے کی اجازت کسی حکمران کو نہیں دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی ہے اور ملک کو ایسے بھنور میں ڈال دیا گیا ہے، جس سے نکلنے کا دور دور تک آثار نظر نہیں آتے اور حکمرانوں کو عوام کی چیخیں سنائی نہیں دے رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ معمولی نہیں قومی سانحہ ہے، شاہد خاقان

ان کا کہنا تھا کہ جب عام آدمی کی معیشت کی ذمہ داری پوری نہیں کی جاسکتی ہے تو ایسے حکمران کو حکومت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہوتا ہے۔

'ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے مصنوعی ایمانداری کو آئینہ دکھا دیا'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سارے سیاست دانوں کے خلاف کرپشن کرپشن کے نعرے لگائے گئے، ہرسیاست دان کو چور چور کہا گیا اور حالت یہ ہے کہ ٹرانسپرنسٹی انٹرنیشنل نے ان کی مصنوعی ایمان داری کا آئینہ ان کو دکھا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرپشن میں چند برس میں 117 سے 140 پر چلاگیا ہے، اگر ان کو کچھ شرم ہوتی تو چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرجانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ناکام، نااہل اور کرپٹ حکومت ثابت ہوچکی ہے، اس کے باوجود وہ کوشش کر رہی ہے کہ کسی طریقے سے آئندہ الیکشن کے لیے مشینوں کا سہارا لے کر ازسر نو دھاندلی کا منصوبہ بنالیں، دھاندلی سے اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد ایک بار پھر ان کو دھاندلی کی سوجھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب قوم بیدار ہے اور ان شااللہ ان کو مکھی کی طرح انگلیوں میں پکڑ کر اقتدار سے باہر کیا جائے گا۔

'عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں مجرم قرار پاچکا ہے'

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں مجرم قرار پاچکا ہے اور اس نے 22 کے قریب اکاؤنٹ چھپائے، کسی نے اگر وصول نہ کرنے والی تنخواہ چھپائی ہے تو اس کو نااہل قرار دیا جارہا اور اقتدار سے باہر کیا جارہا ہے لیکن جہاں 22 اکاؤنٹ چھپائے جارہے ہیں، اس کو تحفظ دیا جارہا ہے، پھر ملک میں انصاف کی بات کی جاتی ہے، کہاں سے انصاف آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے، عمران خان کو نااہل اور اس کی پارٹی کو کالعدم قرار دے، یہ پوری جماعت کرپٹ ہے کیونکہ اس کی تخلیق کرپشن سے ہوئی ہے اور ناجائز وسائل میں ان کو جنم دیا ہے۔

فارن فنڈنگ کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس جماعت کے پیچھے قوتیں بھی اپنی طاقت سے نہیں ہے، کسی اور قوت سے جماعت بنتی ہے تو وہ عوام کی نمائندہ نہیں کہلاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ: اپوزیشن نے پاکستان میں کرپشن میں اضافے پر تحریک التوا جمع کرادی

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم پہلے ہی ای وی ایم مسترد کرچکی ہے، یہ غیر آئینی عمل ہے، دنیا بھر میں اس کا تجربہ کا ناکام ہوا لیکن ہمارے اوپر مسلط کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے الیکشن تسلیم نہیں کریں گے، یہ آر ٹی ایس کا دوسرا نام ہے۔

'صدارتی نظام سیاہ تاریخ رکھتا ہے'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج کل ملک میں ایک خلائی تجویز گشت کر رہی ہے، صدارتی طرز حکومت، صدارتی طرز حکومت پاکستان میں ہمیشہ آمریت کا دوسرا نام رہا ہے، چاہے وہ جنرل ایوب کی شکل میں ہو یا اس سے پہلے جنرل سکندر مرزا کی صورت میں ہو، جنرل ضیا یا جنرل پرویز مشرف کی صورت میں ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی طرز حکومت کا خاتمہ درحقیقت آئین کے بنیادی ڈھانچے کو منہدم کرنے کی ایک کوشش ہے، اس لیے یہ ایک سازش لگتی ہے کہ کسی طرح اس آئین کو ختم کیا جائے لہٰذا اس ناپاک خواہش کو کبھی پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کے بقا کی جنگ لڑی ہے اور آئین کے تحفظ کے لیے آئندہ بھی ہم جنگ جاری رکھیں گے، پاکستان میں صدارتی طرز حکومت سیاہ تاریخ رکھتا ہے، جو کسی طرح ہمیں قابل قبول نہیں، ملک بھی اسی کی برکت سے ٹوٹا تھا۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن آج کھاد ناپید ہے، کسان در بدر ہے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے آس لگائے بیٹھا ہے۔

مزید پڑھیں: وبا کے بعد کی معاشی بحالی پر حکومت کی خوشیوں پر سوال اٹھ گئے

ان کا کہنا تھا کہ اس نااہل حکومت میں پہلی مرتبہ کسان اور اس کے لیے کھاد کا بحران دیکھا جارہا ہے، اس کی پہلے کبھی ایسی مثال نہیں ملی، ہم ہر فورم پر اس مسئلے کو اٹھائے گی، پی ڈی ایم ہر شعبہ زندگی سے وابستہ متاثرہ لوگوں کی آواز رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کے مہنگائی مارچ اور لانگ مارچ میں کسانوں کا بھرپور حصہ ہوگا اور ہم اپنی جدوجہد کی ہر سطح پر ان کو ساتھ رکھیں گے۔

'بلوچستان کے وسائل میں وہاں کے عوام کو حق دیا جائے'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں بالخصوص معدنی ذخائر پرہم بلوچستان کے عوام اور وہاں کے بچوں کا حق تسلیم کرتے ہیں، ریکوڈک کے حوالے سے بلوچستان کا حق تسلیم کیا جائے، جزائر کا مسئلہ ہو تو اس پر بلوچستان کے عوام کا حق تسلیم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے جزائر کا مسئلہ ہو تو وہاں عوام کا حق تسلیم کیا جائے اور اس حوالے سے جو افواہیں گشت کر رہی ہیں، ریکوڈک کے خفیہ معاہدوں کے حوالے سے اس کو عوام کے سامنے لایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ قبول نہیں ہوگا، یہی وہ چیزیں ہوتی ہیں جو محرومیوں کو جنم دیتی ہیں اور قوموں کو بغاوت کر آمادہ کردیتی ہیں، پاکستان کو قائم رکھنے کے لیے قومی اتحاد کی ضرورت ہے، جو اسی وقت ممکن ہے جب ہم ہر طبقے، ہر علاقے، ہر قومیت اور ہر برادری کا احساس کیا جائے گا۔

'فاٹا انضمام کے بعد نظام نہیں دیا گیا'

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ فاٹا کا انضمام کیا گیا تو کہا گیا کہ ہر سال 100 ارب روپے دس سال تک سالانہ دیے جائیں گے لیکن 4 سال مکمل ہو رہے ہیں اور شاید 60 ارب سے کچھ اوپر ان کو رقوم مہیا کی گئی ہیں، فاٹا کے عوام کے ساتھ دھوکا اور ظلم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں کوئی نظام نہیں دیا گیا نہ عوام مطمئن ہے اور سمجھ نہیں پارہی ہے کہ پچھلا نظام کے تحت ہیں یا کوئی نیا نظام موجود ہے، ایک ناکام نظام ان پر مسلط کیا جارہا ہے اور اصلاحات کے لیے کوئی اقدام نظر نہیں آرہا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس صورت حال میں ہم سمجھتے ہیں کہ اس حکومت کا خاتمہ لازم ہے ورنہ ملک کے ہر علاقے میں محرومیت کے احساسات ابھریں گے اور ان کے درمیان تفریق، تقسی اور بغاوت کے اسباب پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مری میں برف باری کی وجہ سے سانحہ ہوا لیکن وہاں برف اٹھانے، راستے صاف کرنے کے لیے انتظامات ہر سال ہوتے تھے اور اس سال نظام سویا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتا تھاکہ اگر کسی ملک میں کشتی ڈوبتی ہے تو پہلے وزیراعظم استعفیٰ دیتا ہے، کوئی معمولی حادثہ ہوتا ہے تو وزیراعظم استعفیٰ دیتا ہے تو آج پنجاب میں ایک رپورٹ تیار ہوئی ہے، جس میں چھوٹے ملازمین کو ذمہ دار قرار دے کر عہدوں سے برطرف کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ناکافی ہے اور عثمان بزدار اور عمران خان کی سطح پر استعفے ہونے چاہیے اور ان کو اس کا مجرم قرار دینا چاہیے، یہی پی ڈی ایم کی آواز ہے اور پوری استقامت کے ساتھ اپنے مؤقف پر کام کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں