سینیٹ: اپوزیشن نے پاکستان میں کرپشن میں اضافے پر تحریک التوا جمع کرادی

شیری رحمٰن نے تجارتی خسارے پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا—تصویر: سینیٹ پاکستان ٹوئٹر
شیری رحمٰن نے تجارتی خسارے پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا—تصویر: سینیٹ پاکستان ٹوئٹر

سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے ملک میں کرپشن میں اضافے پر تحریک التوا جمع کروادی۔

اپوزیشن نے تحریک سینٹ سیکریٹریٹ میں جمع کروائی جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

تحریک التوا میں کہا گیا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے جسے فوری طور پر ایوان میں زیر بحث لایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں کرپشن بڑھ گئی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل کرپشن انڈیکس میں 16 درجے تنزلی

تحریک التوا پر مسلم لیگ(ن)، پیپلزپارٹی، جے یو آئی، پی کے میپ، اے این پی اور جماعت اسلامی کے سینیٹرز نے دستخط کیے۔

تجارتی خسارے پر سینیٹر شیری رحمٰن کا توجہ دلاؤ نوٹس

سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے ملک کے تجارتی خسارے میں اضافے پر توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ ہمارا درآمدی بل 67 فیصد بڑھ کر 40 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ہم کیوں اشیائے خورو نوش درآمد کر رہے ہیں جبکہ تجارتی خسارہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔

رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں پاکستان گندم میں خود کفیل تھا بلکہ ہم گندم، چینی اور چاول برآمد کررہے تھے۔

شیری رحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ کل تک اپ اپوزیشن کو چور ڈاکو کہ رہے تھے آج کرپشن انڈیکس میں پاکستان نے 16 ممالک کو پہنچے چھوڑ دیا ہے۔

مزید پڑھیں: وبا کے بعد کی معاشی بحالی پر حکومت کی خوشیوں پر سوال اٹھ گئے

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حکومت کا کرپشن پر سارا بیانیہ بنا تھا، آپ کے دور میں کرپشن اتنی کیوں بڑھی ہے، اس ملک میں ہر مافیا متحرک ہے ہر چیز کا کارٹل موجود ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب کل آپ نے شہزاد اکبر کو نکالا ہے، انھیں اپنے کرپشن زار ( بادشاہ) کو نکلوانا پڑا، یہ حکومت کارکردگی پر نہیں چور ڈاکو کرپشن کے بیانیہ پر چلی تھی آج آپ کے تابوت میں آخری کیل تھی۔ ،، توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے جواب دینے کی کوشش کی تو مشیر تجارت کی ایوان میں عدم حاضری پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ اس توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد دیں، بعدازاں ان کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس سے واک آؤٹ کردیا گیا اور سینیٹر عینی مری نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کردی۔

یہ بھی پڑھیں:گزشتہ سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 5.37فیصد رہی، حماد اظہر

اس معاملے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سیکریٹری تجارت ایون میں نہیں آئے، ان کے خلاف معاملہ استحاق کمئٹی کے سپرد کروں گا، وزیراعطم کو کہوں گا کہ سیکریٹری تجارت کو معطل کریں۔

اس پر علی محمد خان نے کہا کہ پاناما والے ہمیں کرپشن پر لیکچر دے رہے ہیں، جن کی سیاسی تاریخ ایک قطری خط کی مار ہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چاہیے اقتدار رہے نا رہے، حکومت ادھر کی ادھر ہو جائے، عمران خان کرپشن سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔

تبصرے (0) بند ہیں