شام: داعش کے عسکریت پسندوں کا جیل پر حملہ، 330 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2022
داعش نے جیل سے اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے 20جنوری کو حملہ کیا تھا— فوٹو: اے پی
داعش نے جیل سے اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے 20جنوری کو حملہ کیا تھا— فوٹو: اے پی

شمال مشرقی شام میں داعش کے عسکریت پسندوں کے جیل پر حملے کے بعد شدید لڑائی میں 330 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو گئے تاہم مقامی فورسز نے جیل کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے۔

داعش کے جنگجوؤں نے 20 جنوری کو کردوں کے زیر کنٹرول شہر ہساکے میں واقع غویران جیل پر برسوں بعد اپنا سب سے بڑا حملہ کیا جہاں اس حملے کا مقصد ساتھیوں کو رہا کرانا تھا اور اس مقصد کے تحت اتوار کو بھی درجنوں عسکریت پسند اندر چھپے رہے۔

مزید پڑھیں: شام میں داعش اور کرد فورسز کے درمیان جھڑپیں، 130 افراد ہلاک

شام میں انسانی حقوق کی نگراں تنظیم نے کہا کہ اس کے بعد سے شدید جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 332 ہو گئی کیونکہ امریکی حمایت یافتہ شامی ڈیموکریٹک فورسز کو جیل کی عمارتوں اور قریبی علاقوں سے راتوں رات مزید 50 لاشیں ملیں۔

شام میں اندرونی ذرائع پر انحصار کرنے والے برطانوی گروپ نے کہا کہ اب تک داعش کے حملے اور لڑائیوں میں 246 عسکریت پسند، 79 کرد جنگجو اور سات شہری مارے جا چکے ہیں۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے اے ایف پی کو بتایا کہ نئی لاشیں جیل کے اندر اور باہر دونوں سے ملیں۔

انہوں نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے کیونکہ درجنوں افراد زخمی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں افراد لاپتا بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: جلال آباد کی جیل پر داعش کا حملہ، 21 افراد ہلاک

ادھر شام کی ڈیموکریٹک فورس نے اعلان کیا کہ انہوں نے بدھ کو جیل پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا لیکن جیل کے قریب کرد جنگجوؤں اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہفتہ تک وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری رہیں۔

ہفتے کے روز اے ایف پی کے ایک نمائندے نے ایک ٹرک کو جیل کے قریب لاشوں کے ڈھیروں کو لے جاتے ہوئے دیکھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ داعش کے عسکریت پسندوں کی تھیں، ایک بلڈوزر نے مزید لاشیں ٹرک پر ڈال دیں جو پھر نامعلوم مقام کی طرف چلی گئیں۔

شام کے ڈیموکریٹک آفس کے میڈیا آفس کے سربراہ فرہاد شامی نے اے ایف پی کو بتایا کہ لاشوں کو دور دراز وقف شدہ علاقوں میں دفن کیا جائے گا۔

ایس ڈی ایف کے مطابق، جیل پر دوبارہ قبضے کے لیے آپریشن شروع ہونے کے بعد سے تقریباً ساڑھے تین ہزار قیدیوں اور داعش کے حملہ آوروں نے فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: عراقی جیل سے فرار کی کوشش،قیدیوں سمیت36 ہلاک

اتوار کو شام کی ڈیموکریٹک فورسز نے آپریشن کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 دن کے طویل آپریشن کے بعد جیل کے اندر موجود داعش کے تمام جنگجوؤں کو شکست دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیل میں داعش کے آخری ٹھکانے کو بھی ختم کردیا گیا ہے جس کے ساتھ ہی یہ آپریشن مکمل ہو گیا ہے۔

داعش کے جنگجوؤں نے 20 جنوری کو جیل پر دھاوا بولا تھا اور اب 10 دن بعد مقامی فورسز نے جیل کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں