پاکستان کو واشنگٹن کیلئےمسعود خان کی بطور سفیر نامزدگی کی جلد منظوری کی امید

اپ ڈیٹ 02 فروری 2022
مسعود خان کو کثیر الاضلاع اور دو طرفہ سفارتکاری کا 40 سالہ تجربہ حاصل ہے—فائل فوٹو: ڈان
مسعود خان کو کثیر الاضلاع اور دو طرفہ سفارتکاری کا 40 سالہ تجربہ حاصل ہے—فائل فوٹو: ڈان

پاکستان کو امید ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آئندہ دو ہفتوں میں واشنگٹن کے لیے پاکستان کے نئے سفیر کا ایگریمنٹ منظور کر کے واپس بھیج دے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفارتی زبان میں ’ایگریمنٹ‘ دو ممالک کے درمیان اس معاہدے کو کہا جاتا ہے جس کے تحت سفارتی اراکین کو وصول کیا جاتا ہے اور انہیں سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، میزبان حکومت عموماً 2 سے 3 ماہ میں دستاویزات منظور کرلیتی ہے۔

واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے مسعود خان کا ایگریمنٹ نومبر میں امریکی محکمہ خارجہ کو جمع کروایا تھا۔

سفارت خانے کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ مسعود خان کا ایگریمنٹ منظوری کے عمل میں ہے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ممکنہ طور 2 سے 3 ہفتوں میں اسے منظور کرکے واپس بھیج دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مسعود خان کی امریکا میں بطور پاکستانی سفیر تعیناتی کی منظوری میں غیر ضروری تاخیر

دوسری جانب رواں ہفتے کے آغاز میں پنسلیوانیا سے کانگریس کے رکن اور ریپبلکن قانون ساز اسکاٹ پیری نے صدر جوبائیڈن کو خط لکھا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کے نئے سفیر کے طور پر مسعود خان کی نامزدگی مسترد کی جائے۔

اسکاٹ پیری نے خط میں دعویٰ کیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مسعود خان کی نامزدگی سے متعلق کی پاکستان کی درخواست کی منظوری کا عمل روک دیا ہے۔

تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اسکاٹ پیری کے دعوے کے حوالے سے کسی بھی بحث میں پڑنے سے انکار کردیا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ'سفارتی معاملات کے طریقہ کار کے باعث ہم غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے دی گئی اگریمنٹ کی درخواستوں کی حیثیت پر تبصرہ نہیں کرسکتے‘۔

اسکاٹ پیری کاکہنا تھا کہ ’میں محکمہ خارجہ کو سراہتا ہوں کہ انہوں نے مسعود خان کی پاکستان کے نئے سفیر کے طور پر نامزدگی کوکچھ دیر کے لیے روک دیا لیکن یہ وقفہ کافی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی سفارت خانے کو مسعود خان کے کاغذات نامزدگی موصول ہوگئے

ان کا کہنا تھا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ مسعود خان کی جانب سے پیش کی گئی سفارتی دستاویزات کو مسترد کرتے ہوئے ’جہادی‘ کو پاکستان کا سفیر مقرر کرنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کے تمام اقدامات نا منظور کیے جائیں۔

تاہم، پاکستانی سفارتخانے نے مسعود خان کے خلاف بے بنیاد الزامات مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ بھارت کی پاکستان اور اس کی نمائندگی کرنے والوں کے خلاف وسیع پیمانے پر غلط اطلاعات کی پھیلانے کی مہم کا ایک حصہ ہے، مکروہ دعووں اور بے بنیاد الزامات کے لیے غلط خبروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

سفارتخانے سے جاری کر بیان میں نشاندہی کی گئی کہ ’مسعود خان ایک تجربہ کار سفارتکار ہیں انہیں کثیر االجہت اور دو طرفہ سفارتکاری کا 40 سالہ تجربہ حاصل ہے‘۔

مسعود خان 1980 میں فارن سروس شامل ہوئے اور ریٹائرمنٹ جینیوا، چین اور نیویارک میں اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کے لیے پاکستانی مندوب کے فرائض انجام دیے۔

مسعود خان نے آزاد کشمیر کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں جس کے باعث بھارت تشویش میں مبتلا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر کو امریکا میں پاکستانی سفیر تعینات کرنے پر غور

پاکستانی سفارت خانے نے نشاندہی کی کہ مسعود خان کی نامزدگی کے خلاف رپورٹ سب سے پہلے بھارتی میڈیا پر شائع کی گئی جس کے بعد امریکی میڈیا میں بھی جاری ہوئی لیکن نئی دہلی بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹس کو تقسیم کی گئی۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ’ واشنگٹن میں موجود بھارتی میڈیا نمائندگان کی جانب سے بھی اسے نظر انداز کیا گیا ہے اور اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جنہوں نے رپورٹ جاری کی وہ وضاحت کے لیے امریکا سے رابطہ نہیں کرنا چاہتے‘۔

عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے مسعود خان کی نامزدگی کے خلاف ایک بڑی مہم کا آغاز کیا گیا ہے، یاد رہے ان کے نام کا اعلان گزشتہ سال کے اختتام میں کیا گیا تھا۔

واشگٹن میں سابق پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ صرف ایک کانگریس کے رکن کی جانب سے لکھا گیا خط انتظامیہ کو سفیر کی نامزدگی مسترد کرنے پر قائل نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس طرح کے عمل کے لیے مضبوط شواہد درکار ہیں تاکہ یہ ظاہر کیا جاسکے کہ مسعود خان کا تقرر امریکی مفاد کو متاثر کر سکتا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں