ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت تعلیم کے درمیان تنازع میں شدت

اپ ڈیٹ 03 فروری 2022
وزارت تعلیم کیی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایچ ای سی کو افراتفری پھیلانے اور  سنسنی خیز فیصلوں سے روکنے کے لیے تمام قانونی اقدامات کر رہے ہیں — فائل فوٹو: ڈان
وزارت تعلیم کیی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایچ ای سی کو افراتفری پھیلانے اور سنسنی خیز فیصلوں سے روکنے کے لیے تمام قانونی اقدامات کر رہے ہیں — فائل فوٹو: ڈان

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین نے وفاقی وزارت تعلیم کی شدید مخالفت کے باوجود جمعرات کو سلیکشن بورڈ کا اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ایچ ای سی اور وزارت تعلیم کے درمیان تناؤ نے نیا رخ اختیار کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تقرر کے لیے سلیکشن بورڈ کا اجلاس بلانے کا فیصلہ حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بحال کیے گئے ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے کیا۔

تاہم وزارت تعلیم، سلیکشن بورڈ پر اعتراضات اٹھا رہی ہے جسے ایچ ای سی کے چیئرمین نے اپنی بحالی کے بعد دوبارہ تشکیل دیا تھا، وزارت تعلیم نے اس تشکیل نو کو بلاجواز قرار دیا تھا۔

وزارت تعلیم کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سلیکشن بورڈ 7 اراکین پر مشتمل ہے جبکہ قانونی طور پر درست کورم کے لیے کم از کم 4 اراکین کی حاضری ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت تعلیم سے ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تقرر کا اختیار واپس لے لیا گیا

بیان کے مطابق ایچ ای سی کے چیئرپرسن نے خود 2 اراکین نامزد کیے ہیں جو کہ وہ کمیشن کی پہلے سے منظور شدہ نامزدگیوں کی موجودگی میں نہیں کیے جاسکتے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایچ ای سی قانون کے تحت کمیشن کے چیئرپرسن کے پاس کوئی موروثی اختیارات نہیں ہیں، ان کے تمام اختیارات کمیشن کے ذریعے انہیں سونپے گئے ہیں لہٰذا ان کی جانب سے کی گئی نامزدگیاں قانونی نہیں ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے چیئرپرسن کا ماضی کے طریقہ کار پر انحصار ایک کمزور دلیل ہے۔

وزارت تعلیم کے جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ وزارت تعلیم اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کر چکی ہے، یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ چیئرپرسن نے اپنے عہدے پر بحالی ہونے کے بعد ایچ ای سی کی پالیسی اور گورننس کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے ایچ ای سی کے ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال شروع کر دیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر طارق بنوری کو چیئرمین ایچ ای سی کے عہدے پر بحال کردیا

بیان میں کہا گیا کہ وزارت تعلیم، ایچ ای سی کو افراتفری پھیلانے اور چیئرپرسن کی جانب سے سنسنی خیز فیصلوں سے روکنے کے لیے تمام قانونی اقدامات کر رہی ہے۔

دوسری جانب ایچ ای سی کے بیان میں کہا گیا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کے تقرر کے لیے ایچ ای سی آج (جمعرات کو) سلیکشن بورڈ کا اجلاس منعقد کر رہا ہے۔

ایچ ای سی کے بیان میں کہا گیا کہ سلیکشن بورڈ چیئرمین ایچ ای سی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سیکریٹری وزارت تعلیم، سیکریٹری وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، رکن او اینڈ ٹی، پبلک سیکٹر یونیورسٹی کے وائس چانسلرز اور فیلڈ کے ماہر پر مشتمل ہوتا ہے۔

ایچ ای سی نے اپنے بیان میں وزارت تعلیم کے اعتراضات کو بھی بلاجواز، بدنیتی پر مبنی اور ایک خود مختار ادارے کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر طارق بنوری کو ہٹانے کے بعد چیئرمین ایچ ای سی کیلئے 3 نام تجویز

ایچ ای سی کے بیان میں کہا گیا کہ وزارت تعلیم نے ان 2 ارکان کی تبدیلی پر اعتراض کیا جن کا تقرر سابقہ حکومت نے کیا تھا۔

ایچ ای سی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک خود مختار ادارے کے طور پر بھرتیوں کے لیے ایچ ای سی کے اپنے قوانین ہیں اور حکومت کی ایم پی اسکیل پالیسی 2020 کی دفعات اس پر لاگو نہیں ہوتیں۔

وزارت تعلیم کی جانب سے چند روز قبل ایچ ای سی کو لکھے گئے خط میں مذکورہ سلیکشن بورڈ پر اعتراضات کے بعد وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے بھی ایچ ای سی کے سلیکشن بورڈ کے اجلاس پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں