ایم کیوایم، اے این پی ماضی کی غلطیاں بھلانے کو تیار
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے، دہشت گردی کے خاتمے اور اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنے کے لیے ہاتھ ملانے پر اتفاق کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر ڈپٹی کنوینر اور سابق میئر کراچی وسیم اختر کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے چارسدہ کے ولی باغ میں اے این پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین، صوبائی صدر ایمل ولی خان، سردار حسین بابک، سینیٹر ہدایت اللہ، مختار خان، شکیل بشیر عمر زئی اور خادم حسین سے ملاقات کی۔
ملاقات میں مختلف معاملات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ولی باغ میں اپنے پہلے دورے کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے ولی خان اور بیگم نسیم ولی خان کی قبروں پر فاتح خوانی بھی کی۔
مزید پڑھیں: ’ایم کیو ایم کو بچانے کیلئے فوری انٹرا پارٹی الیکشن کروائے جائیں‘
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں عامر خان اور میاں افتخار کا کہنا تھا دونوں جماعتوں نے ماضی کی غلطیاں بھلاتے ہوئے جمہوریت کے استحکام، دہشت گردی کے خاتمے اور ملک میں بلدیاتی اداروں کے ذریعے اختیارات کو نچلی سطح تک پہنچانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور اے این پی کے سیاسی نظریے میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن دونوں جماعتوں کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں جماعتوں کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سے بچنا سب کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروپ دوبارہ منظم ہو رہے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ نیشنل ایکشن پلان کا عدم نفاذ ہے۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم میں اختلاف وسیع، پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) پر 'خفیہ اجلاس' کا الزام
اس موقع پر میاں افتخار نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک کے رہنماؤں کی طرح عمران خان کو بھی بیجنگ مدعو کیا گیا، لیکن وہ وہاں کوئی مناسب پروٹوکول حاصل نہیں کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان مفاہمت میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی سندھ اپنے فیصلے لینے کے لیے آزاد ہے۔
میاں افتخار کا کہنا تھا کہ اے این پی، دہشت گردی کی روک تھام اور آئین کی بالادستی کے لیے ہر سیاسی جماعت کے ساتھ کام کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ اے این پی کو بھی خیبر پختونخوا کے بلدیاتی قانون پر تحفظات ہیں، لیکن ہم ہرگز کسی اور کے لیے میدان نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار کریں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم سے ایم کیو ایم کے وفد کی ملاقات، کراچی کو فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی
اے این پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت موجودہ حکومت کو برطرف کرنے کے لیے کوئی غیر جمہوری راستہ اختیار نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی، پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کی دعوت پر غور کر رہی ہے تاہم پی ڈی ایم کی جانب سے ان سے رابطہ نہیں کیا گیا۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا کہ ایم کیو ایم، پی ٹی آئی حکومت کی اتحادی ہے اور عمران خان کی حمایت جاری رکھے گی۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی جماعت حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے، غربت، افلاس، مہنگائی اور بے روزگاری نے لوگوں کی زندگیاں مشکل بنادی ہیں۔
عامر خان نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ آئین کی بالادستی میں اپنا کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا وفد پی ایم ایل (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے بھی ملاقات کرے گا۔
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی لفظ حتمی نہیں ہوتا، وہ حالات کے مطابق فیصلہ کریں گے۔