حجاب پر پابندی کیخلاف مظاہروں میں شدت، ریاست کرناٹکا میں تمام اسکول بند

اپ ڈیٹ 09 فروری 2022
کرناٹکا کے وزیراعلیٰ نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے— فوٹو: اے ایف پی
کرناٹکا کے وزیراعلیٰ نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے— فوٹو: اے ایف پی

جنوبی ہندوستان میں حجاب پر پابندی کے خلاف مظاہروں میں شدت آنے پر حکام نے اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹکا میں جاری کشیدگی نے اقلیتی برادری میں عدم تحفظ اور خدشات کو بڑھا دیا ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت میں مسلمانوں پر منظم انداز میں ظلم و ستم میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کلاس روم میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج میں شدت

منگل کے روز تازہ مظاہروں کے دوران افسران کو ایک سرکاری سطح پر چلائے جانے والے کیمپس سے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کرنی پڑی جبکہ قریبی قصبوں کے اسکولوں میں پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔

وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی نے ریاست کے تمام ہائی اسکول تین دن کے لیے بند رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں تمام طلبا، اساتذہ اور اسکولوں اور کالجوں کی انتظامیہ سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔

ایک سرکاری ہائی اسکول کے طالبہ کو پچھلے مہینے حجاب نہ پہننے کی ہدایت کی گئی تھی اور بعدازاں دیکھتے ہی دیکھتے ریاست کے دیگر تعلیمی اداروں کے لیے بھی یہی ہدایات جاری کردی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت:کرناٹکا میں ایک اور کالج میں باحجاب طالبات کا داخلہ بند

کیمپس میں پابندی کی مذمت کرنے والے مسلمان طلبا اور ہندو طلبا کے درمیان تناؤ اور تصادم کو بڑھتے ہوئے دیکھا گیا جہاں ہندو طلبا کا کہنا ہے کہ ان کے ہم جماعت ان کی تعلیم میں خلل ڈال رہے ہیں۔

ساحلی شہر اڈوپی کے مہاتما گاندھی میموریل کالج کی طالبہ عائشہ نے کہا کہ انہوں نے اچانک کہنا شروع کردیا ہے کہ آپ کو حجاب نہیں پہننا چاہیے، یہ سب کیوں شروع کیا گیا۔

عائشہ نے بتایا کہ ایک ٹیچر نے حجاب پہننے کی وجہ سے انہیں کیمسٹری کا امتحان دینے سے روک دیا تھا۔

ان کا اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم کسی مذہب کے خلاف نہیں ہیں، ہم کسی کے خلاف احتجاج نہیں کر رہے، یہ صرف ہمارے اپنے حقوق کے لیے ہے۔

زعفرانی شالیں پہنے ہندو طالبعلموں کے ساتھ کھڑے طالبعلم امرت نے کہا کہ اس تنازع کی وجہ سے انہیں غیرمنصفانہ طور پر کلاس روم میں جانے سے روکا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: حجاب نہ اتارنے پر کالج طالبات کے کلاس میں بیٹھنے پر پابندی

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان سے حجاب نہ پہننے کی درخواست کی تھی لیکن آج وہ حجاب پہنے ہوئے ہیں، وہ ہمیں اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہے۔

کرناٹکا کی اعلیٰ عدالت نے منگل کو مذکورہ پابندی کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کی سماعت شروع کی لیکن فیصلہ جاری کرنے سے پہلے ہی سماعت ملتوی کر دی گئی۔

ریاست کرناٹکا میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہا پسند بھارتیا جنتا پارٹی حکومت کرتی ہے اور کئی سرکردہ ارکان نے اس پابندی کی حمایت کی ہے۔

خیال رہے دو روز قبل ہی کرناٹکا کے ضلع اڈوپی کے ساحلی علاقے کنڈاپور میں 27 طالبات کو سرکاری کالج میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا میں اس کی ویڈیو بھی گردش کر رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں برقع پر پابندی کا مطالبہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، اسدالدین اویسی

اس سے قبل 28 دسمبر 2021 کو کرناٹکا کی گورنمنٹ خواتین پی یو کالج کی 6 طالبات کو حجاب کرنے پر داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

بعدازاں جن طالبات کو کالج میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی انہوں نے کئی دنوں تک احتجاج کیا تھا اور ان میں سے 5 افراد نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی اور استدعا کی ہے کہ انہیں حجاب کے ساتھ کلاس میں جانے کی اجازت دی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں