دیگر صوبوں کو دینے کی وجہ سے سندھ کو 15 فیصد کم گیس فراہم کیے جانے کا انکشاف

15 فروری 2022
سندھ کو قدرتی گیس کی سپلائی میں کمی پر ہائی کورٹ نے سیکریٹری پیٹرولیم کو اگلی سماعت پر طلب کرلیا —فوٹو:ریڈیوپاکستان
سندھ کو قدرتی گیس کی سپلائی میں کمی پر ہائی کورٹ نے سیکریٹری پیٹرولیم کو اگلی سماعت پر طلب کرلیا —فوٹو:ریڈیوپاکستان

سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی سیکریٹری پیٹرولیم کو 14 مارچ کے لیے طلب کرلیا، سیکریٹری پیٹرولیم کی طلبی اس وقت کی گئی جب عدالت کو بتایا گیا کہ سندھ کو قدرتی گیس کی فراہمی میں کمی کردی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری پیٹرولیم کی ہدایت پر دیگر صوبوں کے لیے گیس سپلائی ایڈجسٹ کرنے کے لیے سندھ کو اس کی ضرورت سے 15 فیصد کم گیس دی جارہی ہے۔

جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اس بیان پر اعتراض کیا اور ریمارکس دیے کہ ایک سیکریٹری آئینی شق کے خلاف کوئی ہدایت کیسے دے سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گیس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، معاون خصوصی

جسٹس محمد کریم خان آغا کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 158 کے مطابق قدرتی گیس پیدا کرنے والے علاقوں کا اس پر پہلا حق ہے۔

ایس ایس جی سی کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ خاص طور پر اس کے شہری علاقوں کو آئینی دفعات کی روشنی میں گیس فراہم کرنے کے لیے وزارت کو خطوط بھیجے گئے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کو یومیہ 158 ملین کیوبک فٹ گیس (ایم ایم سی ایف ڈی) کی ضرورت ہے اور اگر موجودہ سپلائی اسی طرح برقرار رہی تو موسم گرما میں بھی شہر میں قدرتی گیس کی قلت برقرار رہے گی۔

سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سیکریٹری پٹرولیم اور ڈائریکٹر جنرل پیٹرولیم کنسیشن (ڈی جی پی سی) کو آئندہ سماعت کی تاریخ پر رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں:کے-الیکٹرک کو اضافی گیس کی فراہمی، سی این جی اسٹیشنز 48 گھنٹوں کیلئے بند

سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی سیکریٹری خزانہ اور صوبائی سیکریٹری تعلیم کو بھی ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوں اور بینچ کو فنڈز کی منظوری اور گیس فیلڈز کے قریب واقع علاقوں میں تعلیمی اداروں کے قیام کے بارے میں آگاہ کریں۔

سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے یہ ہدایات سپریم کورٹ کے دسمبر 2013 کے حکم کے باوجود ہر ایکسپلوریشن اور پروڈکشن سائٹ کے 5 کلومیٹر کے احاطے میں موجود گاؤں کے رہائشیوں کے لیے گیسیفکیشن اور ویلفیئر فنڈز کی عدم فراہمی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران دیں۔

بینچ نے کہا کہ تقریباً 6 ماہ قبل ہوئی گزشتہ سماعت پر نوٹ کیا گیا تھا کہ کئی منصوبوں کے لیے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے فنڈز کے استعمال میں پیش رفت ہوئی ہے۔

تاہم گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے نوٹ کیا کہ بدقسمتی سے کام کی رفتار، معیار اور اس پر مجموعی توجہ میں بہت کمی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے کو مزید زمین حاصل کرنے سے روک دیا

سندھ ہائی کورٹ نے فوکل پرسن کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی کہ وہ تمام متعلقہ ڈپٹی کمشنرز مقامی کمیونٹی کے فائدے کے لیے ضروری کام کو تیزی، تندہی سے اور معقول بجٹ کے مطابق انجام دیں۔

بینچ نے ڈی سیز اور فوکل پرسن کو بھی ہدایت کی کہ وہ اگلی تاریخ پر تازہ ترین پیشرفت رپورٹس کے ساتھ عدالت میں حاضر ہوں۔

اس سے قبل بنیچ نے عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سیکریٹری پٹرولیم کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

گزشتہ سماعتوں کے دوران ایک موقع پر سندھ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایس ایس جی سی کے مطابق ملک کی 70 فیصد گیس سندھ میں پیدا ہوتی ہے اور آئین کی 18ویں ترمیم کو مدنظر رکھتے ہوئے، سندھ کے دیہاتوں میں گیس کی کمی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اصل مسئلہ دستیابی کا نہیں گیس قیمت کا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں