قطر مذاکرات:عرب امارات کا طالبان پر خواتین کے حقوق بحال کرنے کیلئے زور

اپ ڈیٹ 15 فروری 2022
سفرا نے خدشات بھی ظاہر کیے گئے کہ دہشت گرد تنظیمین دیگر ممالک کے خلاف افغانستان کی سر زمین استعمال کرسکتی ہیں— فوٹو: وزارت خارجہ قطر ٹوئٹر
سفرا نے خدشات بھی ظاہر کیے گئے کہ دہشت گرد تنظیمین دیگر ممالک کے خلاف افغانستان کی سر زمین استعمال کرسکتی ہیں— فوٹو: وزارت خارجہ قطر ٹوئٹر

طالبان حکومت کے وزیر خارجہ سے مذاکرات میں خلیجی ممالک کے سفیروں نے زور دیا ہے کہ خواتین کو ملازمت کرنے اور اسکول جانے کی اجازت دی جائے۔

یہ مذاکرات افغانستان کی سخت گیر اسلامی حکومت کی امداد کی بحالی کے لیے نئی کوشش ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 6 ماہ قبل کابل پر قبضہ کرنے والے طالبان حکمرانوں کے کلیدی رکن امیر خان متقی نے نئی مشن کے تحت خلیج تعاون کونسل (جی سی سی ) کے 6 ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی۔

اس موقع پر انہوں نے یورپی سفیر سے بھی ملاقات کی۔

طالبان بیرون ملک منجمد اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کروانے کی جدوجہد کر رہے ہیں لیکن انہیں خواتین کے ساتھ سخت رویے پر اور گزشتہ سال معزول کی جانے والی مغربی حمایت یافتہ حکومت کے حامیوں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: دوحہ مذاکرات: طالبان کا اثاثے غیر منجمد، امریکا کا مستقبل میں حملے نہ کرنے کا مطالبہ

جی سی سی اجلاس کےموقع پر طالبان کی جانب سے ٹوئٹ کیا گیا جس میں ان کے وزیر خارجہ کو بحرین، کویت، عمان، قطر ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندگان کے ساتھ اجلاس میں مسکراتے ہوئے داخل ہوتے دیکھا گیا، تاہم سفیروں کا کہنا ہے کہ افغان عہدیداران کی جانب سے کوئی وعدہ نہیں کیا گیا۔

جی سی سی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ عرب ممالک کے سفیروں نے زور دیا کہ ’ہنگامی انسانی ضروریات‘ کو پورا کرنے میں افغانستان کی مدد کی جائے خشک سالی کے باعث معاشی بحران کے ساتھ ساتھ بھوک افلاس بڑے پیمانے پر پھیل رہا ہے، جس سے دائمی بے روزگاری جنم لے گی۔

بیان میں اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ افغانستان کے معاملات میں ’مداخلت نہیں‘ ہونی چاہیے، قومی مفاہمتی منصوبے پر زور دیا جس میں ’جس میں تمام معاشرتی عناصر کو زیر غور لاتے ہوئے بنیادی آزادی اور خواتین کی تعلیم سمیت تمام شہریوں کے حقوق کا احترام کیا جائے‘۔

سفیروں کی جانب سے خدشات بھی ظاہر کیے گئے کہ ’دہشت گرد تنظیمیں افغانستان کی سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے دیگر ممالک کے خلاف دہشت گرد حملے کر سکتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امداد بحال کرانے کیلئے طالبان وزیر خارجہ کی قطر آمد

انہوں نے اصرار کیا کہ ملک کو غیر قانونی منشیات کی تجارت کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے۔

یورپی اقوام اور دیگر بین الاقوامی نمائندگان کے اجلاس میں شرکت کرنے والے افغان وزیر خارجہ امیر متقی کی جانب سے اجلاس کے بعد کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کسی بھی ملک نے اب تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا اور حال ہی میں ہونے والا اجلاس صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے چند روز بعد ہوا کہ بینکوں میں موجود 7 ارب ڈالر افغانستان کی امداد اور 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے فنڈ میں تقسیم کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ یورپی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے بھی اربوں کی امداد رکی ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں