بھارت: حجاب پرپابندی کا تنازع اترپردیش بھی پہنچ گیا

15 فروری 2022
اترپردیش میں ہندو ۔ مسلم تنازعات کو اکثر سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے — فوٹو: اے پی
اترپردیش میں ہندو ۔ مسلم تنازعات کو اکثر سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے — فوٹو: اے پی

جنوبی بھارتی ریاست میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کا تنازع اب بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش تک پہنچ گیا ہے جہاں نوجوانوں کے ایک گروپ نے ایک کالج میں سر ڈھانپنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق حکام نے گزشتہ ہفتے بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں کالجز کو بند کر دیا تھا کیونکہ ایک نئی یونیفارم پالیسی نے طلبہ کو کلاس رومز میں ہیڈ اسکارف پہننے سے روک دیا تھا، جس کے نتیجے میں مسلمان طلبہ نے احتجاج کیا اور ہندو طلبہ کے جوابی مظاہرے ہوئے۔

مسلمانوں نے اس پابندی کو ایک ایسی برادری کو دیوار سے لگانے کی ایک اور کوشش کے مترادف قرار دیا ہے جو ہندو اکثریتی ملک بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ آبادی کا تقریباً 13 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حجاب پر پابندی کے خلاف بھارت کی مزید ریاستوں میں احتجاج

ملک کے شمال میں اور نئی دہلی کی سرحد سے متصل اتر پردیش میں 2 درجن سے زائد نوجوانوں کا ایک گروپ علی گڑھ ضلع کے دھرما سماج کالج پہنچا اور اس کے حکام کو ایک میمورنڈم سونپا جس میں کالج کے احاطے میں حجاب پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کالج کے چیف پراکٹر مکیش بھردواج نے کہا کہ ان نوجوانوں نے اپنے گلے میں زعفرانی دوپٹے ڈالے ہوئے تھے جو عام طور پر ہندو پہنتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان لوگوں کو نہیں پہچانتے، فی الحال کلاس رومز کے اندر مذہبی لباس کی اجازت نہیں ہے لیکن کیمپس میں کہیں اور پہنا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: حجاب پر پابندی کیخلاف مظاہروں میں شدت، ریاست کرناٹکا میں تمام اسکول بند

مکیش بھردواج نے فون پر 'رائٹرز' کو بتایا کہ 2 سال قبل بھی یہی مسئلہ اٹھا تھا اور اب اسے دوبارہ اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی قسم کی مذہبی لباس کی اجازت نہیں دیتے اور ہر ایک کے لیے یونیفارم کا سول کوڈ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے لیے ایک چینجنگ روم ہے اور وہ کلاس میں جانے سے پہلے وہاں اپنا لباس تبدیل کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کلاس روم میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج میں شدت

اتر پردیش کی آبادی تقریباً برازیل کے برابر ہے جہاں پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے ہندو پنڈت یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے، یہاں دو مراحل پر مشتمل انتخابات جاری ہیں جو اگلے ماہ مکمل ہوں گے۔

ریاست میں ہندو ۔ مسلم تنازعات کو اکثر سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

کرناٹک میں حجاب کا تنازع پہلے ہی عدالت پہنچ چکا ہے، کلاس روم میں حجاب کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں اس پر منگل کو دوبارہ سماعت ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں