وزیراعظم وقت آنے پر نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کریں گے، صدر مملکت

اپ ڈیٹ 15 فروری 2022
صدرمملکت نے کہا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
صدرمملکت نے کہا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی تاہم وقت آنے پر وزیراعظم مشاورت کریں گے۔

صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار ڈان نیوز کے پروگرام لائیو ود عادل شاہزیب کے ساتھ انٹرویو کے دوران کیا، انہوں نے یہ بیان چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کے ساتھ غیرمعمولی طور پر ایک ہی دن میں ہونے والی ملاقات کے ایک روز بعد دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی صدر، وزیراعظم سے ملاقات، ‘متشدد عناصر کے خاتمے کے عزم کا اعادہ’

اس سے قبل آرمی چیف نے وزیراعظم سے افغانستان کے حوالے سے کمیٹی کے اجلاس کے دوران غیررسمی ملاقات کی تھی تاہم آرمی چیف کی ریاست کے سربراہ اور حکومت کے سربراہ، دونوں سے ملاقات معمول سے ہٹ کر تھی۔

انٹرویو کے دوران عادل شاہزیب نے صدر مملکت سے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم عمران خان نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے معاملات پر مشاورت شروع کی ہے اور وزیراعظم کے گزشتہ ماہ کے بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

صدر مملکت نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘نہیں، وزیراعظم نے مشاورت نہیں کی لیکن میرا خیال ہے کہ وقت آنے پر وہ بالکل کریں گے’۔

میزبان نے ایک اخبار میں شائع ہنے والے کالم کی جانب اشارہ کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم کو پارلیمنٹ اور ایک ‘اہم شخصیت’ کے حوالے سے صدر مملکت کی دستخط شدہ دو سمریز مل چکی ہیں اور ‘کوئی نہیں جانتا کہ ان احکامات میں کیا ہے’۔

صدر مملکت نے کہا کہ وہ اس طرح کی کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں ہیں اور ‘وزیراعظم کو میری طرف سے دستخط شدہ دستاویزات نہیں ملے اور چھپا کر نہیں رکھ سکتے کیونکہ میں دستخط کرتا ہوں تو بات پبلک ہوجاتی ہے’۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے میں ابھی وقت ہے، وزیراعظم

خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت نومبر میں ختم ہوگی، وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ انہوں نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے حوالے سے نہیں سوچا ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے اگست 2019 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے صرف 3 ماہ قبل ہی مدت میں تین سال کی توسیع کردی تھی۔

آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا تھا جہاں طویل بحث کے بعد آرمی چیف کو 6 ماہ تک عہدہ رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے حکومت سے مدت کے حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

پارلیمنٹ میں اس حوالے سے قانون سازی جنوری 2020 میں ہوئی تھی اور وزیراعظم کو آرمی چیف کی مدت میں توسیع دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

صدرمملکت کو دہشت گردی کے واقعات پر تشویش

صدر مملکت عارف علوی نے انٹرویو کے دوران کہا کہ انہیں بلوچستان میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تشویش ہے۔

انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گزشتہ روز کی ملاقات کے بارے میں بات جہاں دونوں نے ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

صدرمملکت نے کہا کہ ‘جنرل قمرجاوید باجوہ نے اس حوالے سے مختلف وجوہات بیان کی اور کس طرح امریکی فورسز کا افغانستان سے انخلا ہوا اور اس کی وجہ سے بننے والی صورت حال جہاں وژن گوگلز اور بندوقوں سمیت دیگر ہتھیار کس طرح دہشت گردوں تک پہنچ گئے’۔

انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جس پر بات کی جائے اور اس طرح کی باتیں 2018 سے سن رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ وقت ضیاع ہے، جو مثبت اور سود مند مذاکرات کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے’ کیونکہ حکومت موجود رہے گی اور کہیں نہیں جارہی ہے۔

صدر مملکت نے پنجاب کے ضلع خانیوال میں ہجوم کی جانب سے شہری کے قتل کے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہیے۔

حکومت کی ذمہ داری کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہر چیز کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور عوام کو خود بھی اس طرح کے واقعات روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں