این سی ایس ڈبلیو کا قندیل بلوچ کیس کے مرکزی ملزم کی بریت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 17 فروری 2022
عدالت نے قندیل بلوچ کے قتل کیس کےمرکزی ملزم ان کے بھائی وسیم بلوچ کو دو روز قبل مقدمے سے بری کیا تھا— فائل فوٹو: اے پی
عدالت نے قندیل بلوچ کے قتل کیس کےمرکزی ملزم ان کے بھائی وسیم بلوچ کو دو روز قبل مقدمے سے بری کیا تھا— فائل فوٹو: اے پی

اپنی بہن کے قتل میں ملوث معروف ماڈل قندیل بلوچ کے بھائی کی بریت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کمیشن برائے حیثیتِ خواتین (این سی ایس ڈبلیو) نے عدالتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے وسیم بلوچ کی بریت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ’این سی ایس ڈبلیو وسیم بلوچ کی بریت سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گا، ورنہ پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے گھناؤنے جرائم جاری رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کو کم کرنا این سی ایس ڈبلیو کے اہم مقاصد میں سے ایک ہے اور ہم اس مقصد کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

یاد رہے کہ 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے معروف ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کیس میں نامزد مقتولہ کے بھائی و کیس کے مرکزی ملزم وسیم بلوچ کو بری کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس کا مرکزی ملزم عدالت سے بری

ملک گیر شہرت کی حامل ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کرنے کے جرم میں ملزم وسیم کو 27 ستمبر 2019 کو ملتان کی ماڈل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

قندیل بلوچ قتل کیس میں وسیم کی جانب سے ایڈووکیٹ سردار محبوب نے ہائی کورٹ کے ملتان بینچ کے سامنے ملزم کی بریت سے متعلق دلائل پیش کیے تھے۔

مقتولہ قندیل بلوچ کے والد کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بیٹے کو معاف کر دیا ہے، لہٰذا عدالت بھی اسے معاف کردے۔

قندیل قتل کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے 15 جولائی 2016 کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ کی زندگی پر بنی دستاویزی فلم امریکی فیسٹیول میں پیش

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کی وجہ سے ناراض تھا، جس پر وہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات کے دوران ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس کی ایف آئی آر ان کے قتل کے ایک روز بعد درج کرائی گئی تھی۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس میں ان کے بھائی محمد وسیم اور اسلم شاہین سمیت مفتی عبدالقوی، عبدالباسط اور حق نواز کے خلاف عدالت میں سماعتیں ہوئیں۔

قتل کیس کے تمام ملزمان ضمانت پر تھے، تاہم مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کا بھائی محمد وسیم جیل میں رہا اور عدالت نے اس کی ضمانت مسترد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: قندیل بلوچ کے قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، کل سنائے جانے کا امکان

قندیل بلوچ کے قتل کیس کا معاملہ گزشتہ ساڑھے 3 سال سے عدالتوں میں زیر سماعت تھا اور ابتدائی طور پر اس کیس کی سماعتیں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوئی تھیں۔

بعد ازاں کیس کو ماڈل کورٹ منتقل کیا گیا تھا، جہاں پر یومیہ بنیادوں پر کیس کی سماعتیں کی گئیں۔

اسی کورٹ میں قندیل بلوچ کے والدین نے اپنے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

عدالت کے مطابق قندیل بلوچ کے بھائیوں کو معاف کرنے سے قتل کیس میں نامزد دیگر ملزمان پر بھی فرق پڑ سکتا تھا، اس وجہ سے عدالت نے والدین کی درخواست مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں