روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا کا انتباہ

اپ ڈیٹ 20 فروری 2022
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ روس نے حملے کا فیصلہ کر لیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ روس نے حملے کا فیصلہ کر لیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے اتوار کو قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلائیں گے۔

خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق روس کی اسٹریٹیجک جوہری قوتوں نے ہفتے کے روز صدر ولادیمیر پیوٹن کی زیر نگرانی مشقوں کا انعقاد کیا اور امریکا نے الزام لگایا ہے کہ روسی فوجیوں نے یوکرین کی سرحد کے قریب پیش قدمی کی ہے اور وہ 'حملے کے لیے تیار' ہیں۔

مزید پڑھیں: روس نے جوہری مشقوں کا آغاز کردیا

ایک دن پہلے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ اب اس بات پر یقین کر چکے ہیں کہ روسی صدر نے یوکرین اور دارالحکومت پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صدر کے اس بیان کو ایک اندازہ تصور کیا جا سکتا ہے کیونکہ ملک کے جنگ زدہ مشرقی علاقوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مغرب کا ماننا ہے کہ یہ حملے جنگ سے قبل ایک ماحول بنانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

کئی ہفتوں تک جو بائیڈن یہ کہتے رہے ہیں کہ امریکا کو ابھی تک یقین نہیں ہے کہ پیوٹن نے جنگ کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے یا نہیں لیکن اب انہوں نے امریکی انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا فیصلہ بدل گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق جو بائیڈن نے کہا کہ اس وقت مجھے یقین ہے کہ انہوں نے فیصلہ کر لیا ہے، ہمارے پاس اس پر یقین کرنے کی وجہ ہے اور اس بات کو دہرایا کہ حملہ آنے والے دنوں میں ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین کی سرحد سے کچھ افواج کو واپس بلانے کا اعلان

صدر جو بائیڈن کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پرتشدد واقعات کے ایک نئے سلسلے کا آغاز ہوا ہے جس میں مشرقی شہر ڈونیٹسک میں شیلنگ اور کار بم دھماکے میں ایک انسانی قافلے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

روس نواز باغیوں نے ایک اعلان کے ساتھ شہریوں کو تنازع والے علاقے سے نکالنا شروع کر دیا ہے جو یوکرین کو جارح کے طور پر دکھانے کی روس کی کوششوں کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔

اس بات کے مزید اشارے بھی ملے ہیں کہ روس ایک بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے، ایک امریکی دفاعی اہلکار نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق یوکرینی سرحد کے آس پاس تعینات زمینی فوجیوں میں سے 40 سے 50 فیصد سرحد کے قریب حملہ کرنے والی جگہوں پر منتقل ہو گئے ہیں، یہ تبدیلی تقریباً ایک ہفتے سے جاری ہے تاہم یہ ضروری نہیں کہ پوٹن نے حملے کے آغاز کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ سرحدی علاقے میں بٹالین ٹیکٹیکل گروپس کے نام سے پہچانے جانے والے روسی زمینی یونٹوں کی تعداد دو ہفتے قبل 83 تھی جو اب بڑھ کر 125 ہو گئی ہے، ہر گروپ میں 750 سے 1000 فوجی ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: روس نے امریکی سفارتی مشن کے نائب سربراہ کو ملک بدر کردیا

روس نے اس ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ وسیع فوجی مشقوں سے افواج کو واپس بلا رہا ہے لیکن امریکی حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے پیچھے ہٹنے کے کوئی آثار نہیں دیکھے اور اس کے بجائے مزید فوجیوں کو یوکرین کی سرحد کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں