بھارت: کرناٹک میں بجرنگ دل کے کارکن کی ہلاکت پر فسادات، 20 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 23 فروری 2022
پرتشدد واقعات کے دوران دوران جلاؤ گھیراؤ اور فسادات کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے— فوٹو: اے ایف پی
پرتشدد واقعات کے دوران دوران جلاؤ گھیراؤ اور فسادات کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے— فوٹو: اے ایف پی

بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو قوم پرست جماعت کے کارکن کی ہلاکت کے بعد ہونے والے فسادات میں مشتعل افراد نے پتھراؤ کرنے کے ساتھ ساتھ گاڑیاں نذر آتش کیں، جس کے بعد حالات پر قابو پانے کے لیے سینکڑوں سیکیورٹی اہلکاروں کو وہاں تعینات کردیا گیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ریاست کرناٹک کے شیو موگا میں ہندو قوم پرست گروپ بجرنگ دل کے رکن کی اتوار کو ہلاکت کے بعد پیر کو ہونے والی بدامنی میں کم از کم 20 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: مذہبی لباس کے بجائے اسکول میں یونیفارم کا حامی ہوں، بھارتی وزیرداخلہ

واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے اور کلاس رومز میں طالبات کے حجاب پر پابندی کے بعد ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں ریاست کرناٹک ہی سب سے آگے ہے جس کے نتیجے میں جوابی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔

پیر کو بجرنگ دل کے کارکن کی آخری رسومات کے موقع پر شیوموگا میں حالات کشیدہ تھے اور حکام نے علاقے میں صورتحال قابو میں رکھنے کے لیے کرفیو کی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔

اس دوران جلاؤ گھیراؤ اور فسادات کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے اور مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر مسلمانوں کی زیر ملکیت تجارتی مقامات پر پتھراؤ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کرناٹک میں عدالتی فیصلہ آنے تک طالبات کے حجاب پر پابندی

پولیس نے مشتعل ہجوم کو قابو کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔

قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے کہا کہ انہوں نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ قتل کی وجہ پرانی دشمنی قرار دی جا رہی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق اڈوپی ضلع میں حجاب کے خلاف احتجاج کرنے والی مسلم طالبات میں سے ایک نے بتایا کہ پیر کو اس کے بھائی پر ایک ہوٹل میں حملہ کیا گیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق ریاست کے وزیر داخلہ اراگا جانیندرا نے کہا کہ حکام کو شیوموگا میں پرتشدد واقعات اور حجاب کے خلاف احتجاج کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کلاس روم میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج میں شدت

کرناٹک ہائی کورٹ فی الحال حجاب پر پابندی کے خلاف اپیلوں کی سماعت کر رہی ہے اور ایک عبوری حکم میں عدالت نے اسکولوں میں تمام مذہبی علامات کے پہننے پر عارضی پابندی عائد کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں