سندھ: کورونا کیسز میں کمی کے باعث انڈور تقریبات پر عائد پابندی ختم

اپ ڈیٹ 23 فروری 2022
نوٹیفکیشن کے مطابق صرف مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کے لیے ہی انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہوگی—فائل فوٹو: رائٹرز
نوٹیفکیشن کے مطابق صرف مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کے لیے ہی انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہوگی—فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی سمیت سندھ بھر میں کورونا کیسز میں کمی کے سبب سندھ حکومت نے ایک ماہ بعد شہر میں ہر قسم کی انڈور تقریبات پر پابندی ہٹا دی اور ویکسینیٹڈ افراد کو شادیوں میں شرکت کرنے یا ریستورنٹسں میں کھانے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے کورونا کی 10 فیصد سے کم شرح والے شہروں میں کورونا پابندیوں میں نرمی کے بعد صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا۔

حکم نامے کے مطابق شادی بیاہ اور متعلقہ تقریبات سمیت دیگر انڈور اجتماعات میں 500 مکمل ویکسینیٹڈ افراد کی حد کے ساتھ اجازت دی گئی ہے، تاہم آؤٹ ڈور اجتماعات/ تقاریب کے لیے شرکا کی کوئی حد مقرر نہیں۔

صرف مکمل طور پر ویکسینیٹڈ افراد کے لیے ہی انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا کورونا پابندیوں میں نرمی کا اعلان

اسی طرح انڈور جم، کھیل، سینما، تفریحی پارکس اور مزارات کو صرف مکمل ویکسین شدہ افراد کے لیے کھولنے کی اجازت ہوگی، ریسٹورنٹس میں ٹیک وے اور ڈرائیو تھرو سہولیات پورے ہفتے کھلی رہیں گی۔

اس کے ساتھ مکمل طور پر ویکسینیٹڈ افراد کے لیے تمام کھیلوں کی سرگرمیوں کی بھی اجازت ہے۔

پبلک ٹرانسپورٹ میں مکمل ویکسینیٹڈ 80 فیصد مسافروں کی اجازت ہوگی اور مسافروں کو پورے سفر کے دوران ماسک پہننا ہوں گے۔

تمام تعلیمی ادارے ایس او پیز کی سختی سے پابندی کے ساتھ کھلے رہیں گے اور کاروباری اوقات پر 100 فیصد حاضری کے ساتھ کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: سندھ میں ٹیسٹوں کے 50 فیصد نمونوں میں اومیکرون کی دریافت

حکم نامے کے مطابق اجتماعات، ریسٹورنٹس، کھانے پینے کی جگہوں، جم، سینما گھروں، تفریحی پارکس اور مزارات کی انتظامیہ کو صرف ویکسینیٹڈ افراد کے داخلے اور کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔

تاہم پبلک ٹرانسپورٹ اور اندرون ملک سفر کے لیے پرواز کے دوران کھانے اور مشروبات پر پابندی 28 فروری تک برقرار رہے گی۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ انتظامیہ کے افسران کی ایک ٹیم متعلقہ محکموں کے نمائندوں کے ساتھ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز یا سیکرٹریز کی منظوری سے حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی تعمیل کے لیے کسی بھی وقت معائنہ کرے گی۔

ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، مختیارکار، متعلقہ محکمے کے مجاز افسران، پولیس اسٹیشن کے انچارج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جو انسپکٹر یا اس کے مساوی رینک سے کم نہیں ہیں، وہ سندھ وبائی امراض ایکٹ 2014 کے سیکشن 3 (1) کے تحت پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 کے مطابق کوئی قانونی کارروائی کرنے کے لیے بااختیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ: سندھ میں تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ

حکم نامے میں کہا گیا کہ متعلقہ لیبر، انڈسٹریل، موٹر وہیکل اور دیگر قابل اطلاق قوانین کے تحت مزید قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

اس سے قبل 19 جنوری کو صوبائی حکومت نے این سی او سی کے فیصلوں کی تعمیل کرتے ہوئے 24 جنوری سے کراچی اور حیدرآباد میں ہر قسم کے انڈور اجتماعات پر پابندی عائد کر دی تھی، جن میں شادیاں اور کھانے پینے کی جگہیں شامل تھیں۔

کراچی اور حیدرآباد کے اسکولوں میں 50 فیصد حاضری کے ساتھ متبادل دنوں میں 12 سال سے کم عمر بچوں کے لیے کیمپس میں کلاسز منعقد کرنے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔

سندھ میں 24 گھنٹوں میں 15 اموات

گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ کورونا کے مزید 15 مریض انتقال کرگئے اور صوبے میں 417 نئے کیسز سامنے آئے۔

اموات کی شرح 1.4 فیصد رہیجبکہ مثبت کیسز کی شرح 3.8 فیصد رہی۔

417 نئے کیسز میں سے 113 کراچی سے سامنے آئے ہیں، جن میں سے 42 ساؤتھ، 41 ایسٹ، 19 کورنگی، 5 ملیر، 4 سینٹرل اور 2 کیسز ویسٹ سے سامنے آئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں