پاکستان میں پولیو کیسز کا خطرہ بدستور بلند ہے، یونیسیف

اپ ڈیٹ 23 فروری 2022
پاکستان میں پولیو وائرس کا آخری کیس 27 جنوری 2021 کو رپورٹ کیا گیا تھا— فوٹو/اے ایف پی
پاکستان میں پولیو وائرس کا آخری کیس 27 جنوری 2021 کو رپورٹ کیا گیا تھا— فوٹو/اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ پاکستان میں افغان سرحد کے قریبی علاقوں میں پولیو کیسز کا خطرہ بدستور بلند ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ایک بیان میں کہا کہ 13 لاکھ بچوں کا ابتدائی ویکسین کا عمل مکمل نہیں ہوا اور 3 لاکھ 50 ہزار بچوں کو کوئی بھی ویکسین نہیں ملی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پہلی مرتبہ 12ماہ تک پولیو کیس رپورٹ نہ ہونے کا ریکارڈ

انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں پولیو اور معمول کے امیونائزیشن کے پروگراموں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام بچوں کے صحت مند ہونے کو یقینی بنایا جاسکے’۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پولیو اور کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں غیر معمولی پیش رفت کی ہے، بچوں کی غذائی ضروریات اور اسکولوں میں بچوں کے داخلے کی شرح میں اضافے کی بھی ضرورت ہے۔

یونیسیف کی اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان میں 2 کروڑ 10 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے اور مزید 10 لاکھ بچے کووڈ-19 کی وبا کے باعث اسکول سے باہر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘کوئی بھی ملک اپنے ایک تہائی بچوں کی بنیادی تعلیم، اعداد شماری اور کمپیوٹر کی تعلیم سے محرومی کا متحمل نہیں ہوسکتا، تعلیم صرف ایک حق نہیں بلکہ یہ زندہ رہنے کا ایک ذریعہ ہے’۔

قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران انہوں نے پولیو کے خلاف پاکستان کی کوششوں اور کووڈ-19 کی ویکسین کی مؤثر مہم کی تعریف کی تھی۔

پاکستان میں کورونا ویکسین کی 20 کروڑ سے زائد خوراکیں لگائی گئیں جن میں سے نصف یونیسیف کے تحت کوویکس پروگرام سے وصول ہوئیں۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان نے کووڈ-19 ویکسی نیشن مہم میں منظم اور ڈیٹا کی بنیاد پر مہم چلانے میں مضبوط قائدانہ صلاحیت دکھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ حکومت اس تجربے سے حاصل سبق بچوں کی غذائیت کے بحران سے نمٹنے کے لیے استعمال کرے گی، کیونکہ اس بحران کی وجہ سے ملک میں ہر 5 میں سے 2 بچوں کی نشوونما پر اثر پڑتا ہے اور ہر 6 میں سے ایک بچہ کمزوری کا شکار ہے۔

کیتھرین رسل نے اسلام آباد کے مضافات میں افغان مہاجر خواتین سے ملاقات کے دوران بچوں کی بہتری کے لیے گھر گھر پہنچنے والے ورکرز کے کام کو سراہا۔

بیان میں کہا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں لڑکیوں کے ایک اسکول میں طالبات کو ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے اسکلز حاصل کرتے ہوئے دیکھا اور عملے نے ٹیکنالوجی کی اہمیت کے حوالے سے اپنا مؤقف بیان کیا۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ ڈیجیٹل لرننگ اہم ہے، کووڈ-19 کی وبا نے بالکل واضح کردیا کہ طلبہ اور برادریاں ڈیجیٹل دنیا میں رہنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ حکام نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ پاکستان میں پولیو وائرس کا آخری کیس 27 جنوری 2021 کو رپورٹ ہوا تھا، پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ایک سال گزر گیا اور کوئی نیا پولیو کیس سامنے نہیں آیا۔

کسی بھی ملک کو پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے لگاتار تین سال تک پولیو سے پاک ہونا ضروری ہے، لیکن پاکستان جیسے ملک کے لیے 12 ماہ بھی ایک طویل وقت ہے جہاں ویکسی نیشن ٹیمیں بھی غیر محفوظ ہیں۔

اکتوبر 2021 میں یونیسیف کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمر عابدی نے کہا تھا کہ رواں سال پاکستان میں پولیو وائرس کا صرف ایک کیس رپورٹ ہونے کے بعد آرگنائزیشن کو اُمید ہے کہ ملک میں پولیو وائرس کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ‘ہم گزشتہ 20 سال سے اس حوالے سے سامنے آنے والے رجحانات کی نگرانی کر رہے ہیں، اس سے قبل ہم متعدد مرتبہ اس کے قریب آئے لیکن اب ہم خاتمے کے قریب ہیں’۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں پولیو کی ویکسین مستقل پہنچتی رہی ہے جس کے نتیجے میں پولیو کے کیسز کم ہوئے ہیں، سیوریج سے حاصل کیے جانے والے نمونے انتہائی کم مثبت شرح دکھا رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں